کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ حکمران ملک کو بتدریج سیکولر ریاست بنانے کی راہ پر گامزن ہیں، ایک طرف کلچر ڈے، جلسوں اور تعلیمی اداروں میں رقص کے محافل کو عام کیاجارہاہے تو دوسری جانب تبدیلی مذہب میں عمر کی قید لگاکرتبلیغ اسلام کا سد باب کی کوششیں کی جارہی ہیں، سندھ اسمبلی سے مینارٹی پروٹیکشن کے نام سے آئین وشریعت کیخلاف قانون سازی کی گئی جس کو ہر گز قبول نہیں کرینگے ،قرآن وحدیث سے متصادم کسی بھی قانون کو ماننے کی ملکی آئین اجازت نہیں دیتا، حکومت قانون میں نظر ثانی کرنی ہوگی بصورت دیگر مذہبی طبقہ احتجاج کی راہ پر چلنے پر مجبور ہو جائے گا۔
اتوار کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ ،سلامی مملکت میں قرآن وحدیث سے متصادم قوانین سازی کا سلسلہ جاری ہے ،وفاق اور صوبوں میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں حکومتوں نے مختلف قوانین بنائے جو قرآن وحدیث کے صریح خلاف اور آئین سے متصادم ہیںاب سندھ حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کی جانب سے منارٹی پروٹیکشن بل کے نام پر قرآن وحدیث سے متصادم قانون بنایا گیا ،68 سالوں سے ایک لابی ملک کو سیکولر راہ پر گامزن کرنے کیلئے سرگرداں ہیں کبھی بے حیائی کو فروغ دیکر کلچر کا نام دیا جارہاہے تو کبھی تعلیمی اداروں میں رقص وموسیقی کی اجازت دیکر ملک کے اسلامی تشخص کو پامال کیاجارہاہے ،انہوںنے کہاکہ سندھ اسمبلی مینارٹی پروٹیکشن بل کے نام پر قانون پاس کرکے اسلامی تعلیمات اور احکامات کے صریح خلاف ورزی کی ہے اس بل کی اکثر شقیں شریعت سے متصادم ہیںاسلامی مملکت میں اسطرح کی قانون سازی کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے اور نہ ہی اس طرح کا کوئی قانون امریکہ، یورپ حتی کہ انڈیا جیسی سیکولر ریاستوں میں موجودہے،مفتی محمدنعیم نے مطالبہ کیاکہ حکومت سندھ مینارٹی پروٹیکشن بل پر نظر ثانی کرے بصورت دیگر مذہبی طبقہ احتجاج پر مجبور ہوگا جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔