کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) کمالیہ سے ہڑپہ پر دریائے روای پر حکومت کے کشتیوں اور پختہ پُل پر 88 کروڑ روپے خرچ، چھ سال قبل کشتیوں کے پُل کو ختم کیا گیا، مگر آج تک پختہ پُل عوام کے لئے نہ کھولا جا سکا۔ کشتوں کے پل کا کروڑوں روپے کا سامان غائب۔ عدم توجہ کی وجہ سے بلاک اور دیگر سامان ضائع ہو رہا ہے۔ 1994ء میں کمالیہ ہڑپہ دریائے راوی کشتیوں کے پُل پر 5 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔اور کئی سال تک لوگوں کو آمدو رفت کی سہولت فراہم کرتا رہا۔
Ravi
جبکہ 1998ء میں سردار نصراللہ دیشک ایم این اے نے اس پُل کو اپنے حلقہ میں شفٹ کرالیا۔ تا کہ انڈس شوگر ملز کے لئے دریائے سندھ پر گئے کی ترسیل میں آسانی ہو۔ 2003ء میں ریاض فتیانہ ایم این اے منتخب ہوئے تو انہوں نے دوبارہ 5 کروڑ روپے کی رقم سے کشتی پُل عوام کے لئے دوبارہ کھولا جو 2010ء تک کام کرتا رہا۔ اسی سال ایک ارب 25کروڑ کی لاگت سے نئے کمالیہ مل فتیانہ روڈ ہڑپہ کے درمیان پختہ پل کی تعمیر شروع کر دی گئی جس پر 78کروڑ روپے خرچ کئے گئے مگر چند سیاسی مخالفین کی وجہ سے اس پُل کی تعمیر کو روک دیا گیا اور اب گذشتہ تین سال سے پُل کی تکمیل کے لئے منظور کیا گیا۔
kamalia
30 کروڑ واپس ہونے کے بعد اب یہ پُل 78کروڑ روپے خرچ کئے جانے کے بعد بھی ناقابل استعمال ہے۔ جبکہ دوسری طرف کشتیوں کے پُل کو 2010ء میں ختم کیا گیا اور پھر اسی پُل کے بلاک اور دیگر سامان مختلف اوقات میں اِدھر اُدھر جانے لگا اور آج اس کا بہت سا حصہ ّ غائب اور لاوارث پڑا ضائع اور زنگ آلود ہو رہا ہے۔ اسی طرح 88کروڑ روپے ان پُلوں کی تعمیر پر خرچ کئے جانے کے بعد بھی دونوں کشتیوں اور پختہ پُل عوام کے استعمال میں نہیں ہیں۔ عوام نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پُل کی تکمیل کے لئے خصوصی فنڈز فراہم کئے جائیں تا کہ لاکھوں عوام اس ہڑپہ کمالیہ پُل کی سہولت سے مستفید ہو سکیں۔