تلہار (رپورٹ:امتیاز سندھی) ایک شخص جو شہر کو ویران کر گیا۔سندھ آبادگار شوگر مل کے ڈی جی ایم انجنیئر قربان جمالی کا چھوٹا بھائی ہر دلعزیز نوجوان ڈاکٹر محمد عالم جمالی ای پی آئی پروگرام بدین ضلع کا فوکل پرسن کراچی کی نجی ہوٹل میں لگنے والی آگ سے پیش آنے والے المناک سانحے میں جانبحق ہوگئے مرحوم کا جسدخاکی رات دیر سے تلہارپہنچنے پر شہر کی فضا سوگوار بن گئی اور مرحوم ڈاکٹر کے گھر میں کہرام مچ گیا ڈاکٹر کے جنازے میں ضلع بھر سے ڈاکٹرز سمیت شہر کے سیاسی سماجی رہنمائوں، معززین، صحافیوں اور برادری نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مرحوم کے آبائی قبرستان حیدر شاھ لکیاری میں اشکبار آنکھوں سے سپردخاک کیا گیا لواحقین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صحت کو حوالے سے منعقد سیمنار میں شرکت کیلئے کراچی گئے تھے واقع کے بعد انتظامیہ کیجانب سے کلیئر قرار دی گئی تھی۔
ہمارے اسرار پر دوبارہ چکاس پر ان کی نعش ملی انہوں نے ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے تحقیقات کا مطالبہ کیا مرحوم ڈاکٹر محمد عالم جمالی نے تلہار کے نواحی گائوں کوہر جمالی میںایک کسان کے گھر جنم لیا ان مشکل حالات کا مقابلہ کرتے ابتدائی تعلیم سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک بڑی جدوجہد کی اور لیاقت میڈیکل کالج جامشورو موجودہ لمس سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور کمیشن کا امتحان پاس کرکے مختلف ہسپتالوں میں میڈیکل آفیسر رہے بچپن میں سندھی ادبی سنگت میں بہت زیادہ سرگرم رہے خوبصورت کہانیاں اور شاعری تخلیق کی جبکہ پروفیشن کے حوالے سے ان کی بے لوث خدمات کی وجہ سے عوام میں زیادہ مقبولیت پائی لواحقین میں مرحوم نے ایک بیوہ ایک بیٹے اور دو ڈاکٹرز سمیت تین بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں جبکہ سیاسی سماجی علمی و ادبی اور طبی حلقوں میں ڈاکٹر کی وفات پر گہرے غم کا اظہار کرتے محمد ایوب کنبھار، آصف جمالی، اعجاز احمدانی، ظائف جونیجو، علی خاصخیلی، ڈاکٹرنثار خواجہ، ڈاکٹر کرمن داس، ڈاکٹر شمس الدین تھیبو، حاجی خان لاشاری، سردار عبدالعزیزجمالی، لکھی جمالی، عبدالخالق، حبیب جمالی،امر سنگھ راٹھور، ظہیر لغاری،مولانا خان محمد جمالی، ناصر بلوچ ، گھنور خان لاشاری و دیگر نے کہا ہے کہ شہر ایک ہمدرد، غریب پروراور بہترین معالج سے محروم ہوگیا ہے اور ان کی ناقابل فراموش خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی۔