اندھیروں سے روشنی کی طرف لانے اور آنے پر پابندی

Accept Islam

Accept Islam

تحریر : محمد صدیق پرہار
اسرائیل نے تو اذان پر پابندی لگائی ہے اسلام قبول کرنے پر نہیں۔ اسلام کے نام پرحاصل کیے گئے ملک کے صوبہ سندھ کی اسمبلی نے اسرائیل پرسبقت حاصل کرنے اورشیطان کوخوش کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے پر پابندی کابل منظورکرکے اغیارکواپنی وفاداری کایقین دلانے کی ناکام کوشش کی ہے۔کراچی سے شائع ہونے والے ایک قومی اخبارشائع شدہ اس حوالے سے ایک خبریہ ہے کہ اسلام کے نام پربننے والے پاکستان میں غیرمسلموںکے لیے اسلام قبول کرنامشکل بنادیاگیا۔ملک کے دوسرے بڑے صوبے سندھ کی اسمبلی نے نجی ایکٹ منظورکرکے قبول اسلام پرشرائط لگادی ہیں۔

جس کے تحت ١٨ برس سے کم عمروالے اس وقت تک غیرمسلم ہی کہلائیں گے جب تک وہ بلوغت کی عمرکونہیں پہنچ جاتے جب کہ بالغ فردبھی اکیس روزتک اپنے مسلمان ہونے کااعلان نہیںکرسکے گا۔تاکہ اس عرصے، تحریص، ترغیب اوردبائوکے ذریعے اسلام قبول کرنے سے بازرکھاجاسکے۔اس کے علاوہ مذہب تبدیل کرانے پرعمرقیدتک کی سزامقررکی گئی۔نومسلموںکی سماعت ان کیمرہ اورمقدمات خصوصی عدالتوںمیں چلیں گے جو٩٠ روزمیں فیصلہ سنانے کی پابندہوںگی۔ علاوہ ازیں ایکٹ کے ذریعے نکاح پڑھانے والوںکوبھی خوف زدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔نومسلموںکانکاح پڑھانے پرتین برس قیدکی سزارکھی گئی ہے اوران کی ضمانت بھی نہیںہوسکے گی۔جب کہ نومسلموںکودبائومیں رکھنے کے لیے نفسیاتی دبائو کی شق بھی شامل کی گئی ،جس کے لیے کوئی پیمانہ نہیںہوتانہ ہی اس بل میںکوئی اس کی تشریح کی گئی ہے۔اس لیے خدشہ ہے کہ اس شق کے ذریعے نومسلموں کو انفرادی کیسوںمیں نفسیاتی دبائو کاشکارقراردے کرواپس کفرکی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔متنازع بل کے لیے پی پی قیادت نے بھرپورسرگرمی دکھاتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے صوبائی معاون کے ذریعے بل اسمبلی میں پیش کرایا۔جسے سرکاری ارکان نے سات منٹ کے اندر منظور کرادیا۔تحریک انصاف ،مسلم لیگ ن ،ایم کیوایم سمیت کسی جماعت نے بل کی مخالفت نہیںکی اورنہ ہی اس میںکوئی ترمیم پیش کی۔

ذرائع کے مطابق سابق صدرآصف علی زرداری کے پرانے دوست اورصوبائی معاون خصوصی اقلیتی امورڈاکٹرکھٹومل کی جانب سے متنازع ایکٹ منظورکرانے کے لیے پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اورآصف زرداری سے رابطہ کرکے اقلیتی حقوق ایکٹ منظورکرانے کی درخواست کی گئی۔جس پرآصف زرداری، بلاول زرداری نے سپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی اورسینئر صوبائی وزیرنثاراحمدکھوڑو سے رابطے کرکے انہیںجمعرات کے اسمبلی کے اجلاس سے متنازع اقلیتی ایکٹ منظورکرانے کے احکامات جاری کیے۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں نثار احمد کھوڑوپارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں بلاول زرداری ،آصف زرداری کے احکامات سے آگاہ کیا۔اورارکان اسمبلی سے کہاکہ جمعرات کے اجلاس کے آخرمیںاقلیتی حقوق کمیشن ایکٹ منظورکرواناہے اس لیے تیاررہیں۔اسلام کے نام پرحاصل کیے گئے ملک کے ایک صوبے میں اسلام قبول کرنے پرپابندی کابل پاس ہوجائے اورعلماء کرام خاموش ہوجائیں یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ کراچی سے شائع ہونے والے قومی اخبارکی رپورٹ مزیدبھی جاری ہے۔تحریرطویل ہوجائے گی اس لیے یہاں تک لکھنے پراکتفاکیاجاتاہے۔ تنظیم وفاق المدارس پاکستان کے سربراہ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے سندھ اسمبلی سے اقلیتی بل واپس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازعہ بل کے خلاف ٩ دسمبربروزجمعہ کوصوبے بھرمیں بھرپوراحتجاج کیاجائے گا۔ان کاکہناتھا خلاف شریعت بل پاس کرنے پرسندھ حکومت اورسندھ اسمبلی کی مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اہلسنت کے مرکزی امیرصاحبزادہ سیّدمظہرسعیدکاظمی اورمرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سیّدریاض حسین شاہ کیاپیل پرجماعت اہلسنت کے مفتیان کرام نے جاری کیے گئے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیہ میں اقلیتوںکے تحفظ کے نام پرمنظورکیے گئے بل کوشریعت اسلام کے منافی قراردے دیا۔شرعی اعلامیہ میںکہاگیا ہے کہ جبری تبدیلی مذہب کوروکنے کے نام پرمنظورکیاگیابل خلاف قرآن،خلاف اسلام اورخلاف شریعت ہے۔

Islam

Islam

جبری تبدیلی مذہب کے مشکوک واقعات کوبنیادبناکراشاعت اسلام کاراستہ روکنے کے لیے غیرشرعی بل ناقابل قبول اورناقابل برداشت ہے۔یہ غیرشرعی بل فی الفورواپس لیاجائے۔سندھ اسمبلی کے بل میں اٹھارہ سال کے کم عمرافرادکوقبول اسلام سے روکنااوراٹھارہ سال سے زائدعمرکے شخص کواکیس روزتک قبول اسلام کے اعلان سے منع کرنااسلامی تعلیمات واحکامات کے منافی ہے۔ایسالگتا ہے کہ بل غیرمسلموںکومنظورکرانے کے لیے منظورکرایاگیا۔ تنظیم اتحادامت کے چیئرمیں محمدضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پرتنظیم کے شریعہ بورڈ کے پچاس سے زائدمفتیان کرام نے اس بل کوقرآن وسنت کی روشنی میں غیراسلامی،غیراخلاقی، غیرقانونی اوراخلاق باختہ قراردیتے ہوئے اپناشرعی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل جہاںشریعت مطہرہ کی روشنی میں غیرشرعی ہے وہیںپریہ بل آئین پاکستان، دوقومی نظریہ اورنظریہ پاکستان کے متصادم ہے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین شیخ الحدیث مولاناسلیم اللہ خان،مولاناڈاکٹرعبدالرزاق سکندراوردیگرعلماء کرام نے سندھ اسمبلی سے قبول اسلام کے حوالے سے کیے گئے بل پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سندھ حکومت کی اسلام سندھ مخالف پالیسیوں اورسرگرمیوںکافوری نوٹس لے۔پی پی قیادت سے ایسامطالبہ کرنے والے علماء کرام کومعلوم ہوناچاہیے کہ یہ بل اسی پی پی قیادت کے حکم پرہی منظورکرایاگیا ہے۔ ۔اہلسنت جماعتوںکے مشترکہ اجلاس کے اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ تیس اہلسنت جماعتیں اقلیتوں کے تحفظ کے نام پرسندھ اسمبلی میںمنظورہونے والے تبدیلی مذہب بل کے خلاف تحریک چلائیں گی۔میلادالنبی کے ہرجلسے جلوس میں سندھ اسمبلی کے شریعت کے متصادم بل کے خلاف مذمتی قراردادیں منظورکی جائیں گی،قبول اسلام کے لیے اٹھارہ سال کی عمرکی شرط کاقانون مستردکرتے ہیں۔اسلام کسی کوزبردستی اسلام قبول کرنے پرمجبورکرنے کی اجازت نہیںدیتالیکن برضاورغبت اسلام قبول کرنے سے کسی کو روکانہیں جاسکتا،سندھ اسمبلی کااجلاس آئین کے منافی ہے ۔سندھ اسمبلی کے ممبران غیرشرعی بل منظورکرنے پرتوبہ کریں۔

اہلسنت جماعتوںکامشترکہ اجلاس جماعت اہلسنت کی دعوت پرکالاشاہ کاکومیںہوا۔اجلاس کی صدارت شمس الدین بخاری نے کی۔اجلاس میںجماعت اہلسنت، جے یوپی نورانی،سنی اتحادکونسل، نظام مصطفی پارٹی، اے ٹی آئی، تحفظ ناموس رسالت محاذ،،پاکستان فلاح پارٹی، مصطفائی تحریک،تنظیم اتحادامت،انجمن فدایان مصطفی،ادارة المصطفیٰ،جانثاران ختم نبوت،تنظیم المساجداہلسنت پاکستان،شیران اسلام، سنی علماء بورڈ،انجمن خدام اولیائ،مرکزی مجلس چشتیہ،تحریک فروغ اسلام،تحریک مشائخ اہلسنت،سنی فائونڈیشن،تنظیم السعید،تحریک نفاذفقہ حنفیہ ،بزم محدث اعظم پاکستان اوردسری اہلسنت جماعتوںکے راہنمائوںنے شرکت کی۔اجلاس سے متعد دعلماء کرام نے بھی خطاب کیا۔جامعہ نعیمیہ میںعلماء کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹرمحمدراغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہسندھ اسمبلی سے منظورکردہ اقلیتوںکے تحفظ کابل پاکستان کے آئین اورشریعت محمدی کی تعلیمات کے منافی آزادی اظہارحق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔اس طرح کے اسلام مخالف بل منظورکرناکھلم کھلانظریہ پاکستان کی دھجیاںمنظورکرنے کے مترادف ہے۔قبول اسلام کے حوالے سے دین حنیف میں عمراوروقت کی کوئی قیدنہیں ہے۔علامہ محمدراغب حسین نعیمی کاکہناتھاکہ اقلیتوںکے تحفظ کے نام پرسندھ اسمبلی سے منظورکردہ اسلام مخالف بل کوواپس لیاجائے۔ملک کوسیکولراسٹیٹ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،جبکہ پاکستان کے آئین کی بنیادشریعت پرہے۔لیکن مغربی قوتوںکی خوشنودی کے لیے اسلام دشمن قوانین بناکرحکمران آئین واسلام کامذاق اڑارہے ہیں۔وطن عزیزمیںا سلامی اقدارکاہرقیمت پرتحفظ یقینی بنایاجائے گا۔پاکستان کوکسی صورت لادین ریاست نہیں بننے دیںگے۔سنی تحریک کے راہنماعلامہ بلال قادری نے ایک قومی اخبارسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کے اراکین نے جوبل پاس کیا ہے وہ اللہ کے عذاب کودعوت دینے کے مترادف ہے۔اوراگراسے فی الفورکالعدم قرارنہ دیاگیاتوپھراس کے خلاف علماء کرام بھرپوراحتجاجی تحریک چلائیں گے۔

پاکستان اس لیے نہیںبنایاگیاتھاکہ اسلام قبول کرانے والوںکوسزادی جائے۔اس قانون کی وجہ سے مذہبی جماعتوںمیںبے چینی ہے۔سندھ اسمبلی نے ہوش کے ناخن نہ لیے توپھرسخت احتجاج ہوگا۔صاحبزادہ شاہ محمداویس نورانی کہتے ہیںکہ سندھ اسمبلی میں سیّدزادوںکی موجودگی میں تبلیغ اسلام روکنے کی قراردادمنظورہونالمحہ فکریہ ہے۔یہ توعلماء کرام کاردعمل ہے۔خودکودانشوراوربہت کچھ سمجھنے والاعلماء کے اس ردعمل کومذہبی معاملہ قراردے کراس کی سنگینی کم کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اس لیے ہم آئینی ماہرین اورقانون دانوںکی آراء بھی شامل کررہے ہیں۔اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف علی نے ایک قومی اخبارسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان میںایسی کوئی شق موجودنہیں ہے جواس بات کی اجازت دے کہ کوئی صوبائی حکومت کسی نابالغ غیرمسلم کومسلمان ہونے سے روک سکے۔یہ درست ہے کہ آئین وقانون اقلیتوںکے حقوق کاتحفظ کرتاہے۔لیکن اس کامطلب یہ ہرگزنہیں ہے کہ کوئی بھی حکومت اس کوبنیادبناکرآئین سے متصادم قانون بناناشروع کردے۔ایک سوال کے جواب میںاٹارنی جنرل کاکہناتھا کہ جس طرح کاقانون سندھ حکومت نے بنایاہے وہ ان کے دائرہ کارمیںنہیں آتا۔یہ نہ صرف قرآن وسنت کے منافی ہے بلکہ آئین کے آرٹیکل ٨ کی بھی خلاف ورزی ہے جس میںکہاگیا ہے کہ کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیںبنایاجائے گا۔یہ قانون وفاقی شرعی عدالت سمیت،ہائی کورٹس اورسپریم کورٹ میں چیلنج کیاجاسکتا ہے۔آئین میںلکھاہواہے وفاق اورصوبوںکوکس حدتک قانون سازی کااختیارہے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے سینئروکیل اکرام چوہدری،اے کے ڈوگرایڈووکیٹ، ماہرقانون حشمت حبیب ایڈووکیٹ،جسٹس (ر) میاں نذیراخترنے اس بل کوخلاف آئین وقانون قراردیا ہے اورکہا ہے کہ یہ قانون اعلیٰ عدالتوںمیں چیلنج کیاجاسکتاہے۔طاہرالقادری نے اس بل کوبلاضرورت قراردیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کامطالبہ کیا ہے۔یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل بھی نہیں بھیجاجاسکتا کیونکہ اسلام قبول کرنے اورکرانے سے کسی کونہیںروکاجاسکتا۔طاہرالقادری نے مزیدکہا ہے کہ دنیاکے کسی ملک میںمذہب کی تبدیلی پرپابندی کاقانون نہیں ہے۔

Banned

Banned

کسی کو جہالت کے اندھیروں سے ایمان کی روشنی میں لانے پر پابندی اور قبول اسلام کے حوالے سے عمرکی قیداور اسلام قبول کرنے پرپابندی کے بل کی علماء کرام اورقانونی ماہرین نے مخالفت کی ہے۔اس بل کی نہ تواسلام میںاجازت ہے اورنہ ہی پاکستان کے قانون میں۔جس طرح سات منٹ کی عجلت میں یہ بل پاس کرایاگیا ہے اس سے شکوک وشبہات کواوربھی تقویت ملتی ہے۔اسمبلیوںمیںجوبھی بل پاس ہوتا ہے وہ بحث مباحثہ اورگہرے غوروفکرکے بعدمنظورہوتا ہے۔سندھ میںموجوددیگرسیاسی جماعتوںمیںسے کسی نے اس بل کے خلاف ووٹ نہیںدیااورنہ ہی اس میںکوئی ترمیم پیش کی ہے۔اس سے ظاہرہوتا ہے کہ حکومت مسلمانوںپرکرتے ہیں جبکہ قرآن وسنت اورآئین پاکستان سے متصادم بل کوپاس کراکے اغیارکوخوش کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں

اس بل میں مذہب تبدیل کرانے اورنکاح پڑھانے پرسزائیںمقررکرنادین اسلام کی تبلیغ کوروکنے کے مترادف ہے۔اب اگرکوئی غیرمسلم کوئی اسلام کتاب پڑھ کریاکسی مسلمان کے حسن سلوک سے متاثرہوکراسلام قبول کرلے توکیااس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔بل میں یہ وضاحت بھی نہیں ہے کہ مذہب کی جبری تبدیلی کاکیس نومسلم خودخصوصی عدالتوںمیں دائرکرے گایا اس کے ورثائ۔یہ بھی نہیںکہاگیا کہ مدعاعلیہ کودفاع کاحق بھی دیاجائے گایانہیں۔اس بل میںمذہب تبدیل کرانے پرتوپابندی لگادی گئی ہے۔ مذہب پرتنقیدکرنے پربھی پابندی لگائی جائے۔جوکسی غیرمسلم کومسلمان بنائے تووہ اس کے لیے توسزامقررکی گئی ہے۔ اورکسی غیرمسلم اپنی مرضی سے کسی دبائو کے بغیراسلام قبول کرلیتا ہے اس کے گھروالے، رشتہ دار، خاندان والے یادوسرے غیرمسلم لوگ اسے اسلام چھوڑنے پرمجبورکریںتوان کے خلاف بھی سزائیں مقررکی جانی چاہییں۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com