تحریر : ارشد محمود سدھن حلقہ نمبر ایک سترہ پونچھ سات یونین کونسلوں پر مشتمل ہے چار یونین کونسیں ہجیرہ کے ساتھ جب کہ تین یونین کونسلیں عباس پور میں ہیں یوں یہ حلقہ آدھا تیتر اور آدھابٹیر کی ماند ہے ۔حلقہ نمبر ایک کی تاریخ کو اگر دیکھا جائے تو کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے عوام کی بھلائی کے لیے مساوی کام کیے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے برادری ازم،اقرباء پروری ،میرٹ کی پامالی ،کو پروان چڑھایا میں سمجھتا ہوں جن لوگوں نے عوام کے لیے مساوی کام کیے اور جن لوگوں کا ہمیشہ سے یہ خواب رہا کہ عوام کے مسائل اُن کی دہلیز ہے حل ہوں اور اُن لوگوں نے پھر کئی کارنامے سرانجام دئیے اگر اُن لوگوں کی کارکردگی کو اور پھر اُن لوگوں کی کارکردگی کو جنہوں نے نے میرٹ کی پامالی ،اقرباء پروری ،برادری ازم کو پروان چڑھایا اگر اُن کی کارکر دگی عوام کے سامنے پیش نہ کی جائے تو شائد اُن لوگوں کے ساتھ ذاتی ہو گی جنہوں نے اچھے کام کیے عوام کے مسائل حل کیے مگر اُن کو یاد کرنے والا شائد آج کوئی نہیں کیونکہ آج اگر دنیا کہ اندر دیکھا جائے جس نے قلم اُٹھائی وہ صحافی بن گیا جس نے تقریر کرنا سیکھ لیا وہ سیاست دان بن گیا اصل میں نہ ہی دھاڑی رکھنے سے کوئی مولوی بن سکتا ہے نہ قلم پکڑنے سے کوئی صحافی بن جاتا ہے نہ ہی تقریر کرنے سے کوئی سیاست دان بن جاتا ہے اصل میں سیاستدان ،صحافی ،یا پھر مولوی وہی بنتا ہے ہے جس کے پاس علم ہو گا جو اُس شعبہ کے متعلق جانتا ہو گا اُن نے اپنی قابلیت کے جوہر دیکھائیں ہونگے باتوں باتوں میں کچھ زیادہ ہی آگئے نکل گیا جس طرح میں بات کر رہا تھا
حلقہ نمبر ایک کی سیاسی قیادت کی کارکردگی کے حوالے سے تو اگر دیکھا جائے تاریخ کے اندر تو سابق وزیرحکومت چوہدری بشیر محروم جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں اپنا لوہا منوایااور وہ کر دیکھایا کہ شائد کسی کے ذہن وگمان میں نہیں تھا چوہدری بشیر مرحوم نے حلقہ نمبر ایک سترہ پونچھ کی عوام کے لیے عباس پور میں نیابت کا درجہ دلوا کر ایک اہم کارنامہ سرانجام دیا ،اُس کے بعد عباس پور کی عوام کی دلوں کی دھڑکن شیر عباس پور سابق وزیرحکومت سردار محمد اصغر آفندی کی بات کی جائے تو اُنھوں نے سب ڈویژن کا درجہ دلوا کر ایک اہم رول ادا کیا جو تمام قبائل ،تمام برادریوں کے لیے مساوی کام تھا۔
اس کے بعد اعظیم ہیر و پڑھی لکھی قیادت غریبوں کی آواز ،چھوٹے قبائل کا لیڈر ،عام آدمی کی آواز ،سورج کی طرح چکمنے والے ستارے سابق مشیر حکومت سردار امجد یوسف کی بات کی جائے تو حلقہ نمبر ایک سترہ پونچھ کی تاریخ میں عباس پور حلقہ نمبر ایک ستر ہ پونچھ کے اندر بے مثال کام کیے جس کی مثال آزاد کشمیر بھر میں نہیں ملتی اُنھوں نے حلقے کے اندر گریٹر واٹر سپلائی کا قیام عمل میں لا کر جہاں پانی کی بوند بوند کو ترسنے والوں کے مدد گار بنے وہاں ہی حلقہ نمبر ایک میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی حالت زار کو بہتر بنانے لیے لیے عباس پور سے دوسہ موٹر ،عباس پور سے ہجیر ہ،عباس پور تتہ پانی ،عباس پور سے محمود گلی روڈ کے حوالے سے ایک طویل جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
Abbas pur Bridge
نمجر آر سی سی پل کی تعمیر : عوام علاقہ نمجر کھلی درمن کے دیرنیہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے نالہ رنگڑ پر نمجر کے مقام پر دس کروڑ روپے لی لاگت سے آرسی سی پُل تعمیر کا آغاز ،سہر ککوٹہ پُل کی تعمیر نو : عباس پور ککوٹہ منڈھول روٹ پر سفر کو مختصر کرنے والے ہر ککوٹہ پل کی تعمیر نو کی تکمیل ۔سہڑہ پل کی تعمیر ۔مدار پور پُل کی تعمیر ،عباس پور تتہ پانی روٹ پر سفر مختصر کرنے اور بٹل سہڑہ کے علاقہ جات سے رابطہ رکھنے کے لئے مدار پور پل کی تعمیر ناگزیر ہوچکی تھی ،تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کیا گرلز ہائیر سیکنڈری سکول نمجر کا قیام ،گرلز ہائی سکول مرچکوٹ کا قیام ،بوائز مڈل سکول کھتیاڑہ کا قیام ،بوائر مڈل سکول منگوڑہ کا قیام ،گرلز مڈل سکول پوٹھہ کا قیام ،گرلز مڈل سکول بگنال کا قیام ،گرلز انٹر کالج گھمیر کا قیام ،ہائی سکول تاہی کا قیام ،بوائر مڈل سکول کھکھال دھڑ ہ کا قیام بھی سردار امجد یوسف کا کارنامہ رہا۔
حلقہ نمبر ایک کی عوام جب راولاکوٹ ،میں جا کر شناختی کارڈ کے لیے دھکے کھانے پر مجبور تھے تو اُن کی آواز سن کر عباس پور میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے نادرہ آفیس کا قیام عمل میں لانا ،پانچ سال کے اندر حکومت میں نہ ہونے کے باجود بھی حلقے کے اندر جو تقرریاں کروائی اُن میں اکثریت چھوٹے قبائل کی ہوناسردار امجد یوسف کا کارنامہ رہا ہے ۔اِسی طرح شیر درہ شیر خان سابق وزیرحکومت سردار عبدالقیوم خان نیازی کی بات کی جائے تو اُنھوں نے بھی حلقہ نمبر ایک سترہ پونچھ کے اندر بلا تفریق رنگ و نسل اپنی استاعت کے مطابق میرٹ کا پرکام کروائے جن میں حلقہ نمبر ایک سترہ پونچھ کی مختلف سڑکات ،راستے ،پانی کے مسائل حل کرنے کے لیے اُن کا حلقے کے اندر اہم کر دار رہا۔
اگر اِس کے بعد یا پھر درمیان میں دیکھا جائے تو حلقے کے اندر عوام کے لیے مساوی کوئی کام نہ ہو سکا ایڈیشن ،ڈپٹی کمشنر ،جنرل کو اختیار جو دیئے گئے وہ بھی صرف تین یونین کونسلوں پر جو کہ واضح عوام کو تقسیم سے تقسیم در کرنے کی سازش نظر آرہی ہے ۔حلقہ نمبر ایک کے تمام سیاستدانوں کی کارکردگی آپ کے سامنے رکھی اب آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اِس حلقے میں تعمیر و ترقی کا ہیرو کون ہے۔