تحریر : آکاش بلوچ ”کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا” ایک مشہور محاورہ ہے اس کے پیچھے کہانی کچھ اس طرح کی ہے کہ ایک کوے کو ہنس(ہنس ایک خوبصورت پرندے کا نام ہے ہنسنا شروع نہ کر دیجئے گا) کی چال بڑی پسند آئی اور ہنس کی چال چلنے کے چکر میں وہ اپنی چال بھی بھول بیٹھا۔ اب کوے بیچارے کو پُھدکنا پڑتا ہے اِسی طرح ہم میں سے بہت سے پاکستانی آجکل پُھدک رہے ہیں۔اَب کسی کو کوا تو نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ کوؤں کے ناراض ہونے کا خدشہ ہے۔آجکل ہم پاکستانی دوسروں کے کلچر اور چال ڈھال سے بہت متأثر ہو رہے ہیں، اپنے مذہب اور کلچر کو بھولتے جارہے ہیں۔ ہم میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے مذہب اور مذہبی اُصولوں کو اپنے لئے باعثِ شرم سمجھتے ہیں ایسے لوگوں کا ٹولہ خود کو ‘لبرل’ کہتا ہے۔ مغرب کی اَندھی تقلید میںاس لبرل ٹولے کو بلکہ ہم سب کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ پیارے نبی حضورپاک ۖ کی اُمت ہونے کے ناتے ہم دُنیا کی بہترین اُمت ہیں۔ اگر ہم اپنے پیارے نبیۖ کی تعلیمات پہ عمل کریں تو دُنیا اور آخرت دونوں میں کامیابیاں ہی کامیابیاں ہمارے قدم چومیں گی۔
بُنیادی طور پہ بلیک فرائی ڈے عیسائیت یا مغربی معاشرے کا ایک حصہ ہے اِس دن تاجر کم ریٹ پہ چیزوں کو بیچتے ہیں تو اِس حوالے سے اس کو گُڈ فائی ڈے ہونا چاہئے لیکن میرا خیال ہے کہ تاجروں کو کم منافع پہ چیزیں بیچنا پڑجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اس کو بلیک فرائی ڈے کہتے ہوں گے۔ہمارے مذہب کے مطابق تو جمعہ بہترین دن ہے بلکہ ہمارے مذہب میں کوئی بھی دن بُرا یا بلیک نہیں ہوتا پر جمعہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جیسے ہر مذہب اور معاشرے کے اپنے اُصول اور رسم و رواج ہوتے ہیں اور لوگوں کو اپنے رہن سہن، رسم و رواج اوراُصولوں پہ فخر ہوتا ہے ایسے ہی ہم مسلمانوں کو بھی اپنی تعلیمات اور رسم ورواج پہ فخرہے اور جن لوگوں کو نہیں ہے وہ دوسرے مذاہب اور معاشروں کی اَندھی تقلید میں لگے رہتے ہیںاور بلیک فرائی ڈے بھی ایسے ہی کم عقل اور کوؤں کی طرح ہنس کی چال چلنے والے لوگوں کے لئے اہم دن ہے۔اَب یہ مغرب زدہ دیسی لبرل لوگ مغرب کی بُرائیوں کو بُرا کہنے والے لوگوں کو شدت پسندی کا الزام دیں گے اور خوامخواہ کی فضول وضاحتیں دیں گے تو دیتے رہیں میرا تو بس ایک ہی سوال ہے کہبلیک فرائی ڈے منانے والوں نے کبھی بلیک سنڈے کیوں نہیں منایا؟ کیوں کہ سنڈے یعنی کہ اتوار ان کے لئے متبرک دن ہے۔
جہاں تک میری یاداشت کام کرتی ہے پچھلے سال سے کچھ لوگوں نے پاکستانی کوئے نومبر کے مہینے میں ہنس کی چال چلنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کو بلیک فرائی ڈے کا نام دیاجاتا ہے،پچھلے سال جب چند ویب سائٹوں نے اس کی پروموشن شروع کی تھی تو اس کے خلاف تھوڑی سی مذمت ہوئی تھی اور پھر ایک دو ویب سائٹوں نے اس کا نام تبدیل کرلیا تھا پر اس سال سارے کا سارا میڈیا اس کی پروموشن میں لگا رہا، لوگ ایک دوسرے کوپیغامات دے دے کے یاد دہانی کراتے رہے پر اگر کچھ یاد نہیں رہا تو جمعہ کے دن کی فضیلت اور حُرمت یاد نہیں رہی۔ اِس بلیک فرائی ڈے کی تاریخ اور مقصد کچھ بھی ہو پر ہمارے مذہب اسلام نے جمعہ کو ہمارے لئے بہت بابرکت قرار دیا ہے اور اس کی حُرمت کو قرآن و سُنت میں بھی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ جو دن ہمارے لئے بابرکت اور روشن ہے بلیک کیسے ہوسکتاہے؟یہ ہماراملک پاکستان ہے جس کواسلام کے نام پہ بنایا گیا ہے اور اس میں رہتے ہوئے ہم اسلامی تعلیمات کو بھول کر غیرمذاہب کی اَندھی تقلید کر رہے ہیں۔
Islam
اسلام روشنیوں کا مذہب ہے اور رسول اکرم ۖ نے جمعہ کے مبارک دن کومسلمانوں کے لئے عید کا دن مطلب خوشیوں کا دن قرار دیا ہے۔ حضرت محمد مصطفٰی ۖنے فرمایا(مفہوم) یہ دن (جمعہ) عید کا دن ہے جو اللہ نے مسلمانوں کو عطا فرمایا ہے، اس لئے جو جمعہ کے لئے آئے تو غسل کر لے اور خوشبو مل جائے تو لگا لے اور مسواک بھی کرے۔(سنن ابن ماجہ، والیوم 1)۔نیک بزرگوں نے نیکی کو روشنی سے تعبیر کیا اور بدی کواندھیرے یا تاریکی مانا ہے اور تاریکی کالی یعنی کہ بلیک ہوتی ہے۔ تو پھر ایک متبرک دن کو آپ بلیک کیسے کہہ سکتے ہیں بھلا؟ جس دن آسمان سے فرشتے زمین پہ اُترتے ہیںاور مسجدوں میں داخل ہونے والے لوگوں کے نام لکھتے ہیں اوراس دن اللہ کا نُور برستا ہے۔بلیک فرائی ڈے کے نام پہ دُکانیں سجانے والے منافع خوروں نے رمضان میں تو کبھی سستی دُکانیں نہیں سجائیں، عید کے موقعوں پہ تو کبھی اپنے ریٹ کم نہیں کئے کہ غریب لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں، ربیع الاول کی مناسبت سے تو کبھی اپنا منافع چھوڑ کے سستی چیزیں نہیں بیچیں۔ یہ سب ایسے مواقع ہیں جس پہ اللہ نے ایک نیکی کا اَجر 70گُنا بڑھا کے دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کمزور ایمان کے لوگوں کو اللہ کے وعدے پہ تویقین نہیں پر غیر مسلمانوں کے بلیک فرائی ڈے پہ اعتقاد ہے۔ دن بھی وہ جس کی حُرمت اللہ پاک نے قرآن میں بیان فرمائی ہے اور جمعہ کی اَذان کے ہوتے ہی سب کاروبار بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
خالقِ کائنات کے حکم کی تو کوئی پروا نہیں اور چلے ہیں اس متبرک دن کو بلیک کرنے۔قرآن کریم میں جمعہ کی حُرمت کے بارے میں ارشادِ ربانی ہے(مفہوم) اَئے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اَذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی سے آجاؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لئے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو(سورہ الجمعہ، آیت 9)۔اگر ان لوگوں نے جمعہ کے دن ہی سستی چیزیں بیچنی ہیں تو اس کا نام بلیک فرائی ڈے ہی کیوں؟جمعہ بازار، جمعہ سیل یا جمعہ ڈسکاؤنٹ کیوں نہیں؟۔عیسائیوں کے لئے اتوار اور یہودیوں کے لئے ہفتے کا دن قابلِ احترام ہے۔ آپ نے کبھی سُناکہ اُنہوں نے بلیک سنڈے یاسیچرڈے منایا ہو؟ تو پھر ہم مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اَندھوں کی طرح غیر مسلموں کے پیچھے چل رہے ہیں؟۔اگر آپ اُن کے ماحول یا ملک میں رہ رہے ہوتے اور ایسا کرتے تب بھی سمجھ میں آتا ہے کہ جیسا دیس ویسا بھیس کی طرح اُن کے رنگ میں رنگ گئے ہیں لیکن اپنے ملک میں رہتے ہوئے کس طرح اپنے کلچر اورخاص طور پہ مذہب سے رُوگرادانی کر رہے ہیں۔اس کی وجہ تو یہی ہوسکتی کہ آپ اپنے مذہب پہ شرمندہ ہیںاور دوسرے مذاہب آپ کے لئے قابلِ تقلید ہیں۔یہ یاد رکھیں کہ دُنیا میںآپ جس مذہب کے طور طریقے اپنائیں گے روزِ محشر اللہ تعالیٰ اُنہیں لوگوں کے ساتھ آپ کو اُٹھائیں گے۔آپ نے اگر کچھ کرنا تو پہلے اُسے اپنے مذہب کے معیار پہ پرکھیں پھر اپنے معاشرتی اعتبار سے دیکھیںتب اس پہ عمل کریںکیوں کہ جو لوگ اپنے مذہب کو بھول جاتے ہیں اُن کا نام کیا نشان بھی نہیں رہتا دنیامیں اور آخرت میں بھی ناکام رہے گا۔
Religion
مذہب سے دُوری ہی ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے ہم کو صحیح اور غلط کا پتہ نہیں، اچھے اور بُرے کی تمیز نہیں رہتی اور ہمیں پتہ ہی نہیں کہ ہمارا مذہب اسلام ہمیں کیا سکھاتاہے، قران کریم میں اللہ پاک ہمیں کیا حکم دیتا ہے اور ہمارے پیارے نبی کریم ۖ نے ہمیں زندگی گزارنے کے کون کون سے سنہرے اُصول نہ صرف بتائے ہیں بلکہ عمل کرکے دکھایا ہے۔کبھی آپ نے سُنا یا کہیں پڑھا کہ حضورپاکۖ ، صحابہ کرام یاخلفائے راشدین نے فادر ڈے، مدرڈے، ویلنٹائن ڈے یا بلیک فرائی ڈے وغیرہ منایا ہو؟مسلمان بھائیوں سے میری گذارش ہے کہ غیر اسلامی طرزِ زندگی اور بلیک فرائی ڈے جیسے دنوں کا بائیکاٹ کریں اور اپنے مذہب کو سمجھیں اور مذہب سے دُوری کو ختم کریں، جمعہ کی روشن برکات سے فائدہ اُٹھائیں اس کو بلیک کہنے اورمنانے والوں سے رابطے ختم کریں اور اس نام سے تجارت کرنے والوں سے درخواست ہے کہ بے شک کاروبار کرں لیکن جمعہ کے مبارک دن کی حُرمت کا خیال رکھیںجمعہ کے دن سیل لگائیں لیکن اُس کا کوئی اسلامی حوالے سے نام رکھیںاور لوگوں کو انگیج کرنے کے لئے جمعہ نماز کے بعد کا کوئی ٹائم رکھئں تاکہ لوگ سستی چیزوں اور بچت کے چکر میں جمعہ کی برکات سے محروم نہ ہوں۔اللہ پاک ہم سب تک بُرے کاموں سے بچائے، قران و سنت پہ عمل کرنے کی توفیق دے اور دوسرے مذاہب کی اندھی تقلید سے روکے اور ہدایت دے ۔ آمین ثمہ آمین۔ کچھ مصروفیات کی وجہ سے کالم لیٹ ہوگیا، معذرت قبول کیجئے ۔شکریہ