روس (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ شام میں فائر بندی کو عمومی صورت دینے کے لیے ماسکو اب مذاکرات جاری رکھے گا۔
پوتن نے شام کے شہر تدمر کے داعش تنظیم کے ہاتھ میں چلے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تدمر کے سقوط کی وجہ روس، شامی حکومت اور بین الاقوامی اتحاد کے درمیان کوآرڈی نیشن کا عدم وجود ہے۔ ولادیمر پوتین کا یہ بیان جمعرات کے روز عالمی برادری کی جانب سے ہونے والی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
بالخصوص برطانوی اور امریکی وزراء دفاع کی طرف سے جو اس امر پر متفق تھے کہ روس داعش تنظیم کے خلاف جنگ کا دعوی کرتا ہے تاہم زمینی حقائق اس کے یکسر مخالف ہیں.. اور تدمر میں سامنے آنے والی صورت حال اس کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
جاپان کے دورے پر آئے ہوئے روسی صدر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ کازخستان کے دارالحکومت آستانہ میں شام کے حوالے سے بات چیت پر متفق ہو گئے ہیں۔
پوتن نے مزید کہا کہ مذکورہ بات چیت اُن مذاکرات کے علاوہ ہو گی جو اقوام متحدہ کے توسط سے جنیوا میں وقفوں کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں۔