لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے سرکاری تعلیمی اداروں کی سکیورٹی تاحال ناقص ہے اس حوالے سے اعلی حکام کو بھجوائی گئی سب اچھا کی رپورٹس بے بنیاد نکلیں۔
وزیر اعلی کے خصوصی احکامات پر صوبے کی سرکاری یونیورسٹیز کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے ہنگامی طور پر 10 کروڑ 32 لاکھ 23 ہزار روپے جاری کر دئیے گئے ، گزشتہ تین برسوں میں پہلے بھی سکیورٹی کے نام پر 5 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد جاری کئے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود سکیورٹی بہتر نہیں بنائی جا سکی۔
بتایا گیا ہے سرکاری یونیورسٹیز میں سکیورٹی گارڈز بھرتی کئے گئے لیکن ان میں سے 40 فیصد سے زائد گارڈز کو اسلحہ چلانے کی تربیت ہی نہیں تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے وائس چانسلرز و دیگر افسروں کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کے لئے بہتر رپورٹس تیار کی گئیں جس پر وزیر اعلیٰ نے ان کی کارکردگی کو سراہا لیکن بعد میں حقیقت سامنے آنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
معتبر ذرائع کے مطابق سپیشل برانچ نے تفصیلی سروے کے بعد آگاہ کیا کہ کہاں کہاں سکیورٹی ناقص ہے اور کہاں پر کتنے پیسے دئیے گئے جو خرچ ہی نہ ہو سکے ۔ ذرائع کے مطابق ایک اہم اجلاس میں سینئر سیکرٹری نے انکشاف کیا کہ سکولز ، یونیورسٹیز کی سکیورٹی بہتر نہیں سب اچھا کی رپورٹیں غلط ہیں ۔جس پر اعلیٰ حکام کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا اور فوری طورپر سرکاری یونیورسٹیز میں سکیورٹی بہتر بنانے کی ہدایات دی گئیں۔
معلوم ہواہے بعض جگہوں پر سکیورٹی بہتر بنائی گئی اور پلان بھی بنایا گیا لیکن چاردیواری کے بعد دیگر معاملات پر توجہ ہی نہ دی گئی جس کی وجہ سے سکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں اربوں روپے کے فنڈز سے بھی معاملات کو بہتر نہیں بنایا گیا۔
ہائر ایجوکیشن کمیٹی نے یہ تجویز دی کہ یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے مزید فنڈز جاری کئے جائیں ۔ جس پر قواعد و ضوابط میں نرمی کرتے ہوئے سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں وزیراعلیٰ پنجاب نے 10 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی۔
محکمہ خزانہ پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ منظوری کے بعد کروڑوں روپے سرکاری تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے جاری کر دئیے گئے ہیں۔