واشنگٹن (جیوڈیسک) خودکش جیکٹ پہنے ہوئے، مسلح طالبان نے ایک افغان قانون ساز کے گھر پر دھاوا بول دیا، جس دوران، مقامی ابلاغ عامہ اور باغی ذرائع کے مطابق، کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حملے میں تین باغیوں نے حصہ لیا اور کم از کم ایک حملہ آور نے عمارت کے اندر دھماکہ خیز مواد پھینکا۔
خصوصی افغان افواج جائے واردات پر پہنچیں اور شدت پسندوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔
یہ مالم میر ولی کا گھر تھا، جو جنوبی صوبہٴ ہیلمند سے پارلیمان کے رُکن ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، ایک افغان سکیورٹی ذریعے نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملہ آوروں نے ’’ممکنہ طور پر‘‘ یرغمالی بنا لیے ہیں، جس میں مالم میر ولی کے کچھ اہل خانہ اور اُن کے متعدد مہمان شامل ہیں۔
قانون ساز کے ساتھ کیا بیتی، یہ ابھی واضح نہیں۔ تاہم، مقامی ابلاغ عامہ کی رپورٹوں کے مطابق، وہ گھر میں موجود تھے، لیکن وہ بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے۔
فوری طور پر، طالبان کے ایک ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکش حملہ اُس وقت کیا گیا جب اہم مہمان، جن میں ہیلمند سے تعلق رکھنے والے چند اہم سکیورٹی کمانڈر شامل تھے، گھر میں موجود تھے۔