الباب (جیوڈیسک) شام کے شمالی شہر الباب میں خونریز لڑائی میں چودہ ترک فوجی اور داعش کے ایک سو اڑتیس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ جھڑپوں اور بم حملوں میں تینتیس ترک فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
ترکی کی سرحد سے پچیس کلومیٹر دور واقع اس شہر پر قبضے کے لیے ترک فوج اور اس کے حمایت یافتہ شامی باغیوں کو داعش کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔شام کے شمالی علاقے میں داعش کے خلاف گذشتہ چار ماہ سے جاری کارروائی کے دوران میں ترک فوج کا ایک دن میں یہ سب سے زیادہ جانی نقصان ہے۔
ترک فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے فوجیوں کو تین خودکش کار بموں میں نشانہ بنایا ہے۔ان حملوں میں چار فوجی ہلاک ہوگئے تھے اور دس فوجی بعد میں لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ تینتیس زخمی فوجیوں میں چھے کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
داعش کے جنگجو ترک فوج اور ان کے اتحادی جنگجوؤں کا خودکش بم حملوں یا بارود سے بھری گاڑیوں کے ذریعے مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ترک فوج کے بیان کے مطابق الباب کے نواح میں واقع پہاڑی علاقے میں داعش کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑپیں جاری ہیں۔داعش اس علاقے میں واقع ایک اسپتال کو ایک اسلحہ ڈپو کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔
ترکی کے لڑاکا طیاروں نے بدھ کی صبح الباب میں داعش کے چوبیس اہداف کو حملوں میں نشانہ بنایا تھا اور انھیں تباہ کردیا تھا۔ترک فوج کے اندازے کے مطابق ان حملوں میں چالیس جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔اس سے پہلے گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں پندرہ انتہا پسند مارے گئے تھے۔
ترک فوج شامی باغیوں کے ساتھ مل کر داعش کے جنگجوؤں کو شام کے سرحدی شہر الباب سے نکال باہر کرنے کے لیے کارروائی کررہی ہے۔ترک فورسز الباب پر قبضے کے بعد ایک اور قصبے منبج میں کرد فورسز کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتی ہیں۔ پھر وہ داعش کے مضبوط گڑھ الرقہ کی جانب پیش قدمی کریں گی۔
ترک فوج نے شام میں ”فرات کی ڈھال” کے نام سے 24 اگست کو داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا۔اس کارروائی کے دوران میں اب تک ترکی کے بیس فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔اس کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے بیشتر سرحدی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں سے داعش کے جنگجوؤں کو پسپا کر دیا ہے۔