ولادت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، کا عید ہونا

Eid Milad Un Nabi

Eid Milad Un Nabi

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی

ہر مسرت ہر خوشی کی جان میلادالنبیۖ عید کیا ہے عید کی بھی شان میلادالنبیۖ
ساعت اعلیٰ و اکرم عید میلاد النبیۖ لمحہ انوار پیہم عید میلادالنبیۖ

ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔”لَقَدْمَنَّ اللہ’ عَلَی الْمُئْومِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاَ”ترجمہ !بے شک اللہ پاک کابڑااحسان ہوامسلمانوں پرکہ انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔(پارہ ٤سورة آل عمران آیت٦٤ا) 12 ربیع الاول کا دن دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے عظیم خوشی کا دن ہے۔ اسی دن آج سے سوا چودہ سو سال پہلے مکہ مکرمہ کی سرزمین پر حضرت سیدہ آمنہ کی جھولی میں سیدنا حضرت عبداللہ کا دریتیم، محسن انسانیت، خاتم پیغمبراں، رحمتِ ہر جہاں، انیس بیکراں، آقائے دوجہاں سرور کائنات، فخر موجودات، نبی اکرم، شاہ بنی آدم، نورمجسم، سروردوعالم، جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفیۖ کی ولادت باسعادت ہوئی۔

نبی آخرالزمان معلم کائنات، محسن انسانیت سروردوعالمۖبن کردنیامیں تشریف لے آئے۔ آپۖکی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کامقابلہ دنیاکی کوئی نعمت نہیں کرسکتی۔آپۖقاسم نعمت ہیں ۔ہرجہاں کی ساری نعمتیں آپ ہی کے صدقے ملی ہیں۔ آپۖکا ارشاد پاک ہے۔”اِنّمَااَنَاقَاسِمُ وَاللہ’یُعْطِیْ”میں بانٹتاہوں اوراللہ پاک دیتا ہے۔(بخاری ،مسلم) نثارتیری چہل پہل پہ ہزاروں عیدیں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی توخوشیاں منارہے ہیں

نبی کریمۖ کی ولادت باسعادت سے قبل سرزمین عرب برائیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی ۔اہل عرب میں ہرطرح کی برائی موجود تھی ۔ عرب کی سرزمین پرہرجگہ کھلم کھلی بت پرستی ہوتی تھی۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پرستش کرتے تھے انہیں اپنا خدا مانتے اور انہیں سجدہ کرتے تھے ۔یہ بت پرستی اس حدتک بڑھ گئی کہ وہ خانہ کعبہ جسے زمین پراللہ پاک کاپہلاگھرہونے کااعزازحاصل ہے ۔عرب کے لوگوں نے اس مقدس گھر میں بھی 360 بت لاکر رکھ دیے۔عرب کے ہاں جب بیٹاپیداہوتاتووہ لوگ خوشیاں مناتے تھے لیکن اگراسی گھرمیں بیٹی پیداہوتی تواس کا سوگ منایا جاتا تھا۔ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی تھی، گویاوہ معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتاتھا۔اس شرم سے بچنے کے لئے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔

آقاۖ کی ولادت باسعادت کے ساتھ ایک انقلاب آناشروع ہوگیا۔خانہ کعبہ کے سب بت سجدہ میں گرپڑے۔ فارس کاآتش کدہ جوہزاروں سال سے روشن تھا خود بخودبجھ گیا ۔شیطان دھاڑیں مارمارکررونے لگاآقاۖکی تشریف آوری سے دنیا میں ایک نئی بہارآگئی ۔ہرطرف نورکے اجالے پھیل گئے اورپوری دنیا بقعہ نور بن گئی۔

فلک کے نظارو زمین کی بہارو سب عیدیں منائو حضور آگئے ہیں اٹھو غم کے مارو چلو بے سہارو خبر یہ سنائو حضور آ گئے ہیں

اللہ رب العزت نے انسان کو،آنکھ ،کان،ہاتھ،پائوں الغرض تمام نعمتیں عطاکیںجن کاہم شماربھی نہیں کرسکتے پراللہ پاک نے کسی نعمت کااحسان نہیں جتلایا۔خالق کائنات مالک ارض وسماوات نے مسلمانوں کوایک ایسی عظیم نعمت عطاکی جس کے بارے میں اللہ رب العزت نے احسان جتلایا۔وہ نعمت اللہ پاک کے محبوب ۖکی ذات مبارکہ ہے ۔اللہ پاک کی بارگاہ میں سوال کرتے ہیں کہ یا رب العزت تو نے ہمیں کان،ہاتھ،پائوں الغرض دنیاکی تمام نعمتیں عطا کیں ۔ اتنی نعمتیںعطاکرنے کی باوجودتونے کسی نعمت کااحسان نہیں جتلایا۔یااللہ جس نعمت کاتونے احسان جتلایاہے اس کی خاص وجہ کیاہے۔ جواب ملتاہے اے دنیاوالو!احسان اس چیز پر جتلایا جاتاہے جس پردینے والے کوبھی فخرہو۔بے شک ہاتھ پائوں، کان، آنکھ الغرض دنیاکی تمام نعمتیںمیری رحمت ہیں پرکبھی کبھا ریہی نعمتیں زحمت بھی بن جاتی ہیں۔ہاتھ،پائوں،آنکھ،کان وغیرہ کودیکھ لیں یہ دنیامیں توہمارے لیے نعمتیں ہیں۔

پر قیامت کے دن ہمارے لیے زحمت بن جائیں گی ۔یہی ہاتھ پائوں قیامت کے دن ہمارے خلاف گواہی دیں گے۔بارش کودیکھ لیں یہ بھی اللہ پاک کی نعمت ہے جب تک بارش اپنی حدتک برسے گی تونعمت ہوگی جب یہ حدسے بڑھ کر سیلاب کی صورت اختیارکرلے گی تویہ ہمارے لیے زحمت بن جائے گی دنیا کی تمام نعمتیں فانی ہیں باقی ہے توصرف ایمان جوملابھی ہم کو درمصطفیۖ سے ہے نبی کریمۖاللہ پاک کی وہ عظیم نعمت ہیں جوتمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں ۔اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کریمۖکو جن ، انسان ، چرند،پرند، حیوانات الغرض تمام جہانوں کے لئے رحمة اللعالمین بنا کر بھیجا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے وَماارسلنک الارحمة اللعالمین۔ترجمہ:اورہم نے تمہیں نہ بھیجا مگررحمت سارے جہان کے لئے (پارہ ١٧،سورة الحج) چند لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شایدنبی اکرم نور مجسمۖ کی ولادت باسعادت بارہ ربیع الاول کونہیں ہوئی بلکہ کسی اوردن میں ہوئی ۔امام ابن جریرطبری اس بارے میں لکھتے ہیں “رسول اللہ ۖکی ولادت باسعادت سوموارکے دن ربیع الاول شریف کی بارہویں تاریخ کوعام الفیل میں ہوئی ۔(تاریخ طبری جلد٢)بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ میلادالنبی ۖکادن اسے عیدکہنایاعیدسمجھنااس لئے درست نہیں کہ اسلام میں عیدیں صرف دو ہیں۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

وہ ہیں عیدالفطراورعیدالاضحی،ان دوعیدوں کے ہوتے ہوئے بعض احباب کسی تیسری عیدکو عیدکہنابھی جائزنہیں سمجھتے ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک حدیث مبارکہ کے راوی ہیں۔سنن ابودائو،سنن ابن ماجہ،نسائی میں حدیث پاک ہے ۔حضورنبی کریمۖنے فرمایایہ جمعہ کادن کیاہے ،اللہ پاک نے اسے مسلمانوں کے لئے عیدمقررکیاہے ۔سوال پیداہوتاہے کہ صرف دوعیدیں کہنے کاتصورکہاں گیا۔ آقاۖنے اپنی زبان مبارکہ سے ارشادفرمایاجمعہ کادن بھی ہماری عیدہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ دوعیدوں کے علاوہ بھی اسلام میں عیدکاتصورہے ۔وہ دو عیدیں (عیدالفطر، عیدالاضحی)واجب ہیں وہ عیدیں احکام اورمناسک کی ہیں اوریہ عید (عیدمیلادالنبیۖ) تعلق اورمحبت کی ہے ۔یہ فرحت اورمسرت کی عیدہے ۔وہ دوعیدیں شرعی یعنی واجب ہیں ۔سوال پیداہوتا ہے کہ آقاۖنے جمعہ کو عیدکادن کیوںفرمایاہے ۔اس کاجواب حدیث پاک میں ہے ۔آقاۖنے فرمایا”ان یوم الجمعہ من افضل ایامکم”جمعہ کادن تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن ہے ۔عرض کیایارسول اللہۖ یہ سب دنوں سے افضل کیسے ہوگیا آپۖنے فرمایا”فیہ خلق اٰدم”اسلئے کہ اس دن آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔میرے مسلمان بھائیو!جس دن آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی وہ دن افضل ایام،عیدکادن کہلائے ۔توجودن سرورکائنات فخرموجودات محمد مصطفیۖکی ولادت کادن ہوتواسے عیدکہنا کیوں جا ئزنہیں ؟۔ خدارا غورکروجس نبی کے صدقے ہمیں کائنات کی تمام نعمتیں ملیں عیدیں عطاہوئیں اس نبی ۖکی ولادت کادن عیدکا دن کیوں نہیں ہوسکتا۔حالانکہ خوداللہ رب العالمین نے فرمایاکہ اے محبوبۖاگرمیں تجھے پیدانہ کرتاتومیںخالق اپنارب ہونابھی ظاہرنہ کرتا۔غور وفکرکروسنی سنائی باتوں پراپناعقیدہ گندہ نہ کرو۔موت کے بعدبھی اعمال کادروازہ توکھلارہتاہے ۔صدقہ خیرات ،ایصال ثواب وغیرہ سے قبروالے کوفائدہ پہنچتارہتاہے پرموت کے بعدعقیدے کادروازہ بندہوجاتاہے خدارااپنی قبراورحشرگندی نہ کرومحبت رسولۖ کے بغیرسیرت پرعمل کرناممکن نہیں ۔اللہ اوراس کے محبوبۖسے محبت ہوگی،تواعمال صالح فائدہ دیں گے اگرمحبت رسولۖنہ ہوگی توکوئی چیزبھی فائدہ نہیںدے گی۔علامہ اقبال نے کیاخوب ہی فرمایا۔

محمدۖ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے اسی میں ہوا گر خامی توسب کچھ نامکمل ہے

امام ابوعیسیٰ محمدبن عیسی ترمذی متوفی ٢٧٩ھ روایت کرتے ہیں :عماربن ابی عمار بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ایک یہودی کے سامنے یہ آیت کریمہ پڑھی”الیوم اکملت لکم دینکم “تواس یہودی نے کہااگرہم پریہ آیت کریمہ نازل ہوتی توہم اس دن کوعیدبنالیتے ۔ حضرت ابن عباسنے فرمایا”یہ آیت کریمہ دوعیدوں کے دن نازل ہوئی ہے “یوم الجمعہ ،یوم عرفہ کو۔(ترمذی)شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی صاحب اس حدیث کے بارے میں اپنی تفسیر(تبیان القرآن )میں لکھتے ہیں اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ جمعہ کادن مسلمانوں کی عیدہے اورعرفہ کادن بھی مسلمانوں کی عیدہے جن لوگوں نے کہاصرف دوعیدیں ہیں ۔انہوں نے اس حدیث مبارکہ پرغورنہیں کیاالبتہ!یہ کہاجاسکتاہے کہ مشہورعیدیں صرف عیدالفطراورعیدالاضحی ہیں ۔جن کے مخصوص احکام شرعیہ ہیں ۔عیدالفطرمیں صبح افطارکیاجاتا ہے ۔ اس کے بعددورکعت نمازعیدگاہ میں اداکی جاتی ہے اوراسکے بعدخطبہ پڑھاجاتاہے اورعیدالاضحی میں پہلے نمازاور خطبہ ہے اوراس کے بعدصاحب نصاب پرقربانی کرناواجب ہے ۔جمعہ کادن مسلمانوں کے اجتماع کادن ہے اوراس کو ظہرکے بدلہ میں نمازاورخطبہ فرض کیاگیاہے اورعرفہ کے دن غیرحجاج کے لئے روزہ رکھنے میں بڑی فضیلت ہے اس سے دوسال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں “عیداس دن کوکہتے ہیں جوباربارلوٹ کرآئے اورشریعت میں عیدکادن یوم الفطراوریوم النحر (قربانی کادن)کے ساتھ مخصوص ہے اورجبکہ شریعت میں یہ دن خوشی کے لئے بنایاگیاہے ۔ جیساکہ نبی کریمۖنے اپنے اس ارشادمیں متنبہ فرمایاہے یہ کھانے پینے اورا زواجی عمل کے دن ہیںاورعیدکادن ہراس دن کے لئے استعمال کیاجاتاہے جس میں کوئی خوشی حاصل ہو۔اس پرقرآن مجیدکی یہ آیت دلیل ہے۔

اللھم ربناانزل علینا مائدة من السماء تکون لنا عید لاولنا واخرنا وایة منک”سیدناعیسیٰ ابن مریم نے عرض کیا،اے اللہ !ہمارے رب!آسمان سے ہم پرکھانے کاخوان نازل فرماجو ہمارے اگلوں اورپچھلوں کے لئے عیدہوجائے اورتیری طرف سے نشانی۔(سورة المائدہ آیت١١٤)(المفردات ص٣٥٢) ایک سوال یہ بھی کیاجاتاہے کہ بارہ ربیع الاول نبی کریمۖکایوم ولادت ہے اوربعض روایات کے مطابق آپۖکاظاہری دنیاسے پردہ فرمانے کادن ہے ۔تم اس دن نبی کریمۖکی ولادت کی خوشی مناتے ہواس دن آپۖکی وفات پرسوگ کیوں نہیں مناتے؟۔اس کاجواب یہ ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں نعمتوں پرخوشی منانے ،نعمتوں کے چرچے کرنے کاحکم دیااورکسی نعمت کے چلے جانے پرسوگ منانے سے منع کیاہے ۔دوسراجواب یہ بھی ہے ہم غم اورسوگ کیوں کریں ؟نبی کریمۖجس طرح پہلے زندہ تھے اب بھی زندہ ہیں ۔حدیث شریف میں ہے۔ “ان اللّٰہ حرم علی الارض ان تاکل اجسادالانبیاء فنبی اللّٰہ حی یرزق”بیشک اللہ پاک نے زمین پرانبیاء کے جسم کو کھانا حرام فرمادیاپس اللہ کے نبی زندہ ہوتے ہیں اورانہیں رزق بھی دیاجاتاہے ۔(ابن ماجہ،مشکوٰة شریف)ہمارے نبی کریمۖپہلے دارالتکلیف میں زندہ تھے اب دارالجزاء اورجنت میں زندہ ہیں آپۖپرامت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں نیک اعمال پراللہ تعالیٰ کی حمدکرتے ہیں اوربرے اعمال پرآپۖامت کے لئے استغفارکرتے ہیں ۔آپۖزائرین سلام کاجواب دیتے ہیں ۔ طالبین شفاعت کے لئے شفاعت کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کی تجلیات کے مطالعہ اورمشاہدہ میں مستغرق رہتے ہیں آپ ۖکے مراتب اور درجات میں ہرآن اورہرلحظہ ترقی ہوتی ہے ۔ اس میں غم کرنے کی کون سی وجہ ہے؟آپۖنے خودفرمایاہے میری حیات بھی تمہارے لئے خیرہے اورمیری ممات بھی تمہارے لیے خیرہے ۔(الوفاء باحوال المصطفی) علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے کیا خوب ہی کہا

کی محمدۖ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

یااللہ ہم سب کونبی کریمۖ کی ولادت باسعادت پر شریعت کے حکم کے مطابق جشن منانے کی توفیق عطافر مائے ۔تاکہ ہم نبی کریمۖ کی شفاعت اور تیری جنت کے حقدار بن جائیں۔آمین

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
پائی خیل، میانوالی
0333.6828540