کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ میں 140سے زائد لاپتہ افراد کی گمشدگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو لاپتہ نوجوان شعیب کی والدہ نے عدالت میں رو رو کر فریاد کرنا شروع کر دی ، خاتون کا کہنا تھا کہ خدا کیلئے میرے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے۔
عدالت نے پولیس اور دیگر اداروں کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کی گمشدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں لیکن بازیابی کیلئے قائم ٹاسک فورس اور دیگر اداروں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر ادارے شہریوں کو بازیاب کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔ فاضل عدالت نے سیکرٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی عدالت میں پیش ہو کر لاپتہ افراد سے متعلق بننے والی جے آئی ٹیز سے متعلق وضاحت کریں۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ خیبر پختون خواہ کوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے حراستی مراکز میں قید سندھ کے باشندوں سے متعلق جواب داخل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔