خوں اگلتی زمین کی بیٹی تیری بربادیوں کے یہ منظر نسلِ انساں کا المیہ ہیں مگر ظلم اور جبر کی یہ زنجیریں اِک نہ اِک دن تو ٹوٹ جائیں گی تیری قربانیوں کے یہ موسم یونہی تو رائیگاں نہ جائیں گے اِک نہ اِک روز رنگ لائیں گے تیرا اجڑا سہاگ دھرتی کے بانجھ سینے پہ جھلملائے گا اور پھر آنے والا ہر لمحہ تیری عظمت کے گیت گائے گا تجھ کو اِس عہدِ بے مروت میں کوئی بھی بھولنے نہ پائے گا موت تجھ کو مٹا نہیں سکتی تجھ کو تاریخ یاد رکھے گی تو رہے گی ہمیشہ تک زندہ!