سیالکوٹ (ارسلان طارق بٹ، عبدالمجید بٹ) بانی پاکستان حضرت قائدِ اعظم محمد علی جناح کے یومِ ولادت سلسلے میں مجلسِ قلندرانِ اقبال نے شہر اقبال کے نواحی قصبے چٹی شیخاں میں ایک خوبصورت مشاعرے اور مجلسِ مذاکرہ کا اہتمام کیا جس میں عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے بابائے قوم سے اپنی محبت کابھر پور اظہار کیا سیالکوٹ اپنے علمی اور ادبی پہلو سے دنیا بھر میں اپنی خاص پہچان اور مقام رکھتا ہے۔
اس کے باسیوں کے اندر شعرو ادب کے ذوق کا ایک دریا بہتا ہے جسے واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے لہذا شعرو ادب کی ترویج اقبال و فیض سے ان کی والہانہ محبت کا بین ثبوت ہے ۔ بڑی مدت کے بعد ایک ایسی شام کا انعقاد ممکن ہو سکا جس میں عوام کی بہت بڑی تعداد امڈ آئی تھی جبکہ شعرا نے اپنے خوبصورت کلام سے محفل کو یادگار بنا دیا۔ایک ایک شعر پر جس طرح شعرا کو داد سے نوازا گیا وہ اسے مدتوں یاد رکھیں گے ۔ہر اچھے شعر پر داد کا منظر قابلِ دید تھا۔
شعرا کے چہرے بھی خوشی سے دمک رہے تھے کہ ان کی کاوشوں کو سراہا جا رہا ہے ۔وہ اس بات پر شاداں فرحان تھے کہ ان کے سامنے ایسے سامعین موجود ہیں جو شعری ذوق سے مالا مال ہیں۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت افتحار احمد بٹ کے حصے میں آئی جبکہ نعتِ رسولِ مقبول کی سعادت افضل سندھی کا مقدر بنی۔چٹی شیخاں کے لوگ اس مشاعرے میں شرکت کیلئے کئی دنوںسے بے چین تھے۔اس مشاعرے کو کامیاب بنانے کیلئے میزبان خالد قریشی اور تصور ناز بائو بٹ اور آرگنائزنگ کمیٹی کے ہر رکن اہم کردار ادا کیا۔
نظامت کے فرائض عبدا لشکور مرزا نے بڑی مہارت سے ادا کئے اور مشاعرے کی کاروائی کو انتہائی مہارت سے آگے بڑھایا۔وقت کی نزاکت کومحسوس کرتے ہوئے انھوں نے انتہائی جامع اور موثر انداز اپنایا اور شائد یہی وجہ تھی کہ ان کا پر جوش انداز اور بر جستہ جملے سامعین کو محظوظ کرتے رہے۔خوبصورت شاعری اوردلکش نظامت کے باہمی سنگھم نے مشاعرے کے حسن میں چار چاند لگا دئے اور سامعین آخر دم تک تقریب میں موجود رہے۔
مشاعرے میں شریک شعرا ء کرام میں سید زاہد بخاری،طارق حسین بٹ شان،اعجاز عزائی،مرزا یونس طالب،شبیر شاہد،ساجداقبال ،امین شاد،رحمان امجد مراد،آصف علوی،ارشد جمیل، پروفیسرخواجہ عجاز بٹ،زبیر خیالی ، جمیل احمد جمیل ، محمود کیفی ، الیاس انجم ،فرانسس سائل،عبدالرزاق خاکی ، اجمل شیرازی فاروقی،امانت علی امانت،ارسلان طارق بٹ سراب ، شاہد وکٹر،ارشد ثانی،زبیر اداس،افتخار شاہد اور اعجاز انور فریدی شامل تھے۔
تقریب کے مہانِ خصوصی ملک اشرف نے کہا کہ ہمیں علامہ اقبال اور قائدِ اعظم کے نظریات سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ہمیں اس منزل کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے جو قیامِ پاکستان کامقصود تھا ۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے نظریات کی بجائے دولت کو اپنا قبلہ بنا لیا ہے جس کا نتیجہ کرپشن کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔یہ ملک اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا لیکن ہم ابھی تک اسلام کی حقیقی روح کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔قرآنِ حکیم جس زبان میں نازل ہوا وہ عربی زبان ہے جسے ہم کما حقہ سمجھ نہیں پائے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی تعلیمات کو علاقائی زبانوں کے ذریعے عوام تک پہنچایا جائے تا کہ ہم اسلام کی حقیقی روح کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہو سکیں۔
اسلام کو جب ہم سمجھ جائیں گے تو پھر قیامِ پاکستان کو بھی سمجھ جائیں گے کیونکہ یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ممتاز سماجی رہنما اور خصوصی مہمان مشکور احمد گیلانی کا کہنا تھا کہ یومِ قائدِ اعظم پر شعرو ادب کی اس محفل کا انعقاد بابائے قوم سے ہماری گہری محبت کا عکاس ہے۔سیالکوٹ اپنی ادب نوازی کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنا خاص مقام رکھتا ہے لیکن جدید الیکٹرانک ٹیکنا لوجی کی وجہ سے شعرو ادب کی محافل کمزور ہو رہی ہیں ۔مجھے ایک مدت کے بعد کسی خوبصورت شعری نشست میں شرکت کا موقعہ ملا ہے جو میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔میں آج کی تقریب کے کامیاب انعقاد کا سارا کریڈٹ طارق حسین بٹ کو دیتا ہوں۔
انھوں نے سیالکوٹ کی ادبی فضا میں جس طرح طلاطمی کیفیت پیدا کی ہے یہ ادب سے ان کی گہری وابستگی کی غماز ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے ہاتھ مضبوط کئے جائیں تا کہ شعرو ادب کی ایسی محافل کا انعقاد ممکن ہو سکے ۔میں اس سلسلے میں انھیںاپنے مکمل تعاون کا یقین دلا تا ہوں۔ میزبان خالد حسین قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا کھوج لگانا ہے کہ ہم بابائے قوم کی بتائی ہوئی راہ سے کیوں بھٹک گئے؟سیرت سٹڈی سینٹر کے جنرل سکرٹری پرویز احمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے فخرِ انسانیت نبی آخرا لزمان حضرت محمد مصطفے ۖ کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے۔
سیالکوٹ کے مایہ ناز دانشور فاروق مائر کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے زوال کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے سوچنا چھوڑ دیاہے اور ان کی تقلیدی روش نے انھیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔تقریب کے آرگنائزر طارق حسین بٹ شان نے اس موقعہ پراپنے خطاب میں ادبی محافل کے انعقاد کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔انھوں نے کہا کہ مجلسِ قلندرانِ اقبال نے پاکستانیت کے حوالے سے جس فکری سفر کا آغاز کیا ہے اسے جاری و ساری رکھا جائیگا۔انھوں نے کامیاب مشاعرے کے انعقاد پر اپنے تمام دوستوں کی کاوشوں کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں حاضرین کی اتنی کثیر تعداد میرا حوصلہ بڑھا رہی ہے لہذا میں ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ چٹی شیخاں میں یومِ قائدِ اعظم پر شعرو ادب کی یہ محفل ہر سال انتہائی تزک و احتشام سے منائی جائیگی تا کہ پاکستانیت کا اصلی جوہر ہماری زندگیوں میں روشنی بن کرمنزل کی جانب ہماری راہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتا رہے۔
اظہر ملک، خالد لطیف،چوہدری نذیر احمد ،دائود سائر،اقبال بٹ ،شبیر شاہ، مظہر فر ید قریشی،سجاد فریدی ،جعفر رضا،سجاد بٹ،شکیل حکیم ،ظفر بٹ،نوازش علی، ،نجیب فریدی،خواجہ محمد اسلم،جہانگیر قریشی اور اشفاق ا احمد قریشی کی خصوصی شرکت نے مشاعرے کو مزید با وقار بنا دیا۔،۔