تحریر : سندس شکیل کسی ملک و قوم کی ترقی و کامیابی کا انحصار اس کے افراد کی انفرادی شناحت ، قوت اور اور ترقی پر ہوتا ہے-کیونکہ معاشرے اور ملک کی ترقی میں ہر فرد انفرادی طور پر خصوصی کردار ادا کرتا ہے بد قسمتی سے ہمارے ملک میں موجود معذور افراد کا ایک بڑا طبفہ اپنی انفرادی اور اجتماعی شناحت سے محروم ہے ان افراد کو معاشرے میں وہ مقام اور حیثیت حاصل نہی جو ایک عام اور صحت مند شہری کو حاصل ہے-معذور افراد کو معاشرے میں ایک بوجھ اور ناکارہ طبقہ سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ زندگی کی بنیادی سہولیات اور تعلیم جیسے قیمتی زیور سے بھی محروم رہ جاتے ہیں -یہ سماجی نا انصافی ان کی زندگی کو نہ صرف متاثر کرتی ہے بلکہ ان افراد کی عزت نفس اور انا کو بھی کچل دیتی ہے۔
کچھ سالوں سےمعذور افراد کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے شعبہ خصوصی تعلیم برائے خصوصی افراد کئی جامعات میں بنائے گئے ہیں جہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے گریجویٹس اپنی خدمات نیک نیتی سے سر انجام دے رہے ہیں-لیکن بدقسمتی سے المیہ یہ ہے کہ ان گریجویٹس کوحکومت سطح پر کوئی واضح شناخت اب تک حاصل نہی ہوئی نہ ہی حکومتی سطح پر اب تک کوئی ایسا قابل ذکر ادارہ اور اسکول کالج اب تک نہیں کھولا گیا جو ان جسمانی و ذہنی معذور بچوں اور بڑوں کی زندگی کو بہتر بنا سکے -ملک میں کچھ نجی ادارے اور اسکول یہ خدمت سر انجام دے رہے ہیں لیکن لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کا ایک بڑا طبقہ ان اداروں کی فیس ادا نہیں کر سکتا اسی وجہ سے یہ معذور افراد ابنی زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔
Development
ملک کی ترقی کے لیے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ان افراد کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنے والےنوجوان گریجویٹس کو حکومتی سطح پر شناخت اور سہولیات دی جائیں انہیں اچھی ملازمتیں دی جائیں اس کے علاوہ ان معذور افراد کے لیے بھی ایسے حکومتی ادارے بھی فائم کئے جائیں جہاں یہ افراد اپنی اپنی قابلیت کے مطابق ملازمت حاصل کر کے اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کے قابل ہو سکیں-ان کے علاج ومعالجے کے لیے حکومتی سطح پر مفت سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ معذور افراد بھی ہمارے معاشرے کا فابل احترام حصہ ہیں -ان تمام سہولیات کے وہ بھی برابر کے حقدار ہیں-اور جو طالب علم یہ اسپیشل ایجوکیشن حاصل کر رہے ہیں حکومتی سطح پر انہیں شناخت اور بہت اجھی جاب کی سہولت دی جائے۔