تحریر: صہیب سلمان 1958 ء میں جب چارلس ڈیگال کو فرانس کی حکومت ملی تو اس وقت فرانس کا سیاسی ماحول پستی کیطرف جا چکا تھا۔ ملک کے تمام ادارے تباہ ہو چکے تھے فرانس ترقی یافتہ ممالک کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا تھا ایسی صورت حال میں چارلس ڈیگال نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سب سے پہلے فرانس کے سیاسی حالات کو بہتر کیا اس کے بعد ملک کے تمام شعبوں کو فوکس کیا اور ان کو بھی بہت تھوڑے عرصے میں بحال کیا۔ جن میں صحت، تعلیم، مواصلات اور تجارتی و اقتصادی محکمے شامل تھے۔
مہاتیر محمد نے ملائشیا کو ترقی یافتہ بنانے میں اہم کردار ادا کیااور ملائشیا بہت جلد دنیا میں ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو گیا۔ 1990 ء میں جب سوویت یونین کا افغانستان میں شیرازہ بکھر گیا تو روس ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا کیونکہ پندرہ ملکوں کا اتحاد ٹوٹ چکا تھا اور روس کا معاشی لحاظ سے جنازہ نکل گیا تھا ۔لوگ روٹی کیلئے ایک دوسرے کو مارنے کیلئے تیار ہوتے تھے۔
IMF and World Bank
پیوٹن کو اقتدار ملا تو روس کی میعشت سنبھلنے لگی ملک کے دوسرے ادارے جو تباہ ہوگئے تھے وہ اپنی اپنی جگہ مضبوط ہونے لگے ۔پیوٹن روس کے 52فیصد ذخائر کا مالک ہے جن میں قدرتی گیس،تیل،بحری جہازاور تجارت وغیرہ شامل ہے۔ آئیے اب ہم اپنے ملک کی بات کرتے ہیں میاں محمد نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں ۔میاں صاحب سیاست کا کافی تجربہ ر کھتے ہیں اور میاں صاحب پنجاب میں سے سب سے زیادہ سیٹیں جیت کر اقتدار حا صل کرتے ہیں اس کی وجہ پنجاب کے تاجر اور بڑے بزنس میں ان کے سٹیک ہولڈرز ہیں۔
میاں صا حب ان سب بزنس مینوں اور تاجروں جن میں میاں منشاء ،ملک ریاض ،اعظم خان سواتی ،چوہدری سعود مجید،سیٹھ عابد وغیرہ سے میٹنگ کریں ۔ان لوگو ں سے ملک کا قرض اتارنے کیلئے کہیں تا کہاI.M.Fاور WORLD BANK سے جان چھوٹ جائے اور ملک خوشحالی کی طرف گامزن ہو جائے۔
تمام لیڈروں کو اپنے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ملک کی بقاء کیلئے ایک ہونا چائیے اگر یہ لوگ حکومت کی قرض اتارنے میں مدد نہیں کرتے تو اکیلے میاں پاکستان کا قرض اتار سکتے ہیں اللہ تعالی نے ان کو بہت دیا ہے دبئی،لندن ،انڈیااور سودی عرب میں میاں صاحب کے بزنس ہیں ۔اگر میاں صاحب پاکستان کا سارا قرض اتار دیتے ہیں تو میاں برادران میرے خیال کے بطابق تا ء حیات اقتدار کے مزے لوٹ سکتے ہیں۔