عمران خان کا تیسرا کینسر ہسپتال

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : حفیظ خٹک
شہر قائد میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کینسر ہسپتال بنانے کا آغاز کر دیا۔ کینسر کے خلاف ان کی عملی جنگ بھرپور عوامی حمایت کے ساتھ اللہ کے خصوصی فضل و کرم سے جاری ہے۔ کرکٹ کا عالمی کپ جیتنے کے بعد انہوں نے تقریب میں ہی کینسر ہسپتال کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے کرکٹ کو خیر باد کہہ کر کینسر ہسپتال کی جانب عملی اقدامات کرنا شروع کئے۔اس دور میں کہ جب صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کا دور حکومت تھی، اس دور میں انہوں نے بھی کینسر ہسپتال بنانے کی ناکام کوشش کی۔ جس کا اظہار عمران خان نے تیسرے کینسر ہسپتال کی تقریب سے خطاب میں کیا ۔اسی تقریر میں ان کا یہ کہنا تھا کہ جب کینسر ہسپتال بنانے کیلئے 20 ڈاکٹروں کو بلاکر ان سے مشورہ کیا گیا تو ان میں سے 19 کا یہ کہنا تھا کہ کینسر ہسپتال کا بنایا جانا ناممکن ہے صرف ایک ڈاکٹر نے کینسر ہسپتال بنانے کے حق میں اپنی رائے دی تھی تاہم ان کا بھی یہ کہنا تھا کہ کینسر ہسپتال کا بنایا جانا اگر ممکن ہوگیا تو اس کا چلایا جانا اس سے بڑا اور مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔ اس صورتحال کے باوجود عمران خان نے کینسر ہسپتال کو بنانے کیلئے اپنی کمر کس لی اور مختلف آسان و مشکل مراحل سے گذرنے کے بعد انہوں نے لاہور میں پہلا شوکت خانم ہسپتال بنا لیا اور اس کا افتتاخ اک کیسنر ہی کے مریض سے کرایا۔

لاہور کا شوکت خانم ہسپتال آج تک قائم اور دائم ہے اس ہسپتال میں 75فیصد علاج معالجہ مفت ہوتا ہے۔ تمام مریضوں کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔ ایسے بھی اطلاعات آئے کہ جب عمران خان کو خود اسی ہسپتال کی کسی قطار میں دیکھا گیا۔بحرحال عمران خان بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ کینسر ہسپتال کے چلائے جانے کا انتظام سمجھنا میرے لئے ناممکن رہا ہے ۔ اللہ نے ہی اس ہسپتال کو بنانے میں جس طرح سے میری مدد کی اسی اطرح اس ہسپتال کو چلانے میں بھی میری مدد اس ذات عظیم کی جانب سے جاری ہے۔

اک سروے کے مطابق خیبر پختونخواہ سمیت علاقہ غیر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ ہے ۔ عمران خان نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے پشاور میں کینسر ہسپتال بنانے کا ارادہ کیا اور وہ وقت حال میں گذر گیا جب انہوں نے سخت محنت کے بعد شوکت خانم ہسپتال کی دوم کی تعمیر مکمل کی اس میں بھی غریب عوام ، مخیر خضرات سمیت طلبہ نے بھرپور کردار ادا کیا ۔ اس ہسپتال کا افتتاح بھی انہوں نے کیسنر کے ہی ایک مریض سے کرایا ۔ اس تقریب میں عمران خان نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ اب کراچی میں وہ کینسر کے خلاف اپنی جدوجہد کو مزید بڑھانے کیلئے ہسپتال بنانے کا آغاز کریں گے ۔ 29دسمبر کو انہوں نے ایک کینسر کے مرض میں مبتلا بچے سے ہی ہسپتال بنانے کا آغازکردیا ۔ سادہ اور پروقار تقریب سے خطاب میں انہوں نے کینسر ہسپتال بنانے کے سفر میں پیش آنے والے متعدد واقعات کا ذکر کیا۔

Cancer Hospital

Cancer Hospital

عمران خان نے اپنی تقریر کو غیر سیاسی بنانے کی کوشش کی چند اک مقامات پر وزیر اعظم کا ذکر آیا تاہم انہوں نے ایک جملے میں ہی اس نوعیت کے باب کا خاتمہ کیا اور اپنی توجہ کینسر ہسپتال بنانے پر مرکوز رکھی۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بنایا جانے والا شوکت خانم کینسر کا یہ ہسپتال 2019میں تکمیل ہوجائے گا۔ آج کے دور میں بھی کینسر کے مریضوں کی اکثریت اپنا علاج نہیں کراسکتے ۔تاہم ان کے دو ہسپتالوں میں 75فیصد مفت علاج کیا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ہسپتال کیلئے 70کڑورروپے چاہئے ہوں گے ۔جنہیں جمع کرنا اک مشکل مرحلہ ہوگا تاہم انہیں نے عوام سے امید رکھتے ہوئے کہا کہ جس طرح ابتدائی دو ہسپتالوں کی تعمیر میں عوام نے اپنا کردار ادا کیا ہے اسی طرح سے اس ہسپتال کی تعمیر بھی ممکن ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے کام کیلئے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے اپنی کشتیاں جلانی پڑتی ہیں اس کے بعد اللہ ہی ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے ۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ماضی میں متعدد بار ایسا وقت آیا کہ جب شوکت خانم میں فنڈز کی کمی واقع ہوئی لیکن تمام تر مشکلات میں اللہ نے کینسر کے ہسپتالوں کو بند نہیں ہونے دیا ۔ کینسر اک مہنگا مرض ہے باہر کے ممالک میں اس بیماری کے مریضوں کو بڑی مقدار میں علاج پر رقوم خرچ کرنا پڑتی ہے لیکن وہاں کی حکومتیں اپنے عوام کی صحت و تندرستی کا خصوصی خیال رکھتی ہے لیکن ملک میں اس جانب توجہ کم ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج اگر پاکستان مقروض اور برے حالات سے دوچار ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان اپنے بنیادی وژن سے ہٹ گیا گیا ہے ۔وژن ہی قوم بناتی ہے اور جس قوم کا وژن نہ ہو وہ قوم مٹ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 45فیصد عوام کو پوری خوراک نہیں مل پاتی جبکہ 5لاکھ بچے آلودہ پانی اور خرابی صحت کے باعث اس دنیا سے چلے جاتے ہیں ۔ تاہم ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان دنیا میں ایک مثال ملک بننے کیلئے وجود میں آیا تھا ، تمام تر حالات کے باوجود ملک کواک فلاحی ریاست بنائے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا ۔ شوکت خانم ہسپتال پر متعدد ایسے مواقع آئے جب اس کا اپنے سفر کو جاری رکھنا ناممکن سا لگنے لگا لیکن اللہ نے ہر موقع پر ہماری مدد کی اسی اللہ سے ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ذات عظیم نہ صرف کراچی کے اس کینسر ہسپتال کو بنانے میں ہماری مدد کرئے گا بلکہ وطن عزیز میں کینسر کے خلاف ہماری جدوجہد میں کو بھی کامیابی سے ہمکنار کرئے گا۔

Cancer

Cancer

عمران خان کے شہر قائد کے تین روزہ دورے کا دورس مثبت نتائج ان کی جماعت کی سیاسی ساکھ کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہونگے وہیں پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ جس طرح ٹیسٹ کرکٹ میں اک بلے باز اپنی ٹرپل سینچری مکمل کرتا ہے تو اسے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے اس سمیت اس کی پوری ٹیم بھی اس خوشی میں اپنے جذبات کا اظہار کرتی ہے اسی طرح تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا یہ دورہ کراچی تین دن پر محیط رہا اسی تین دن کے دورے میں انہوں نے اپنے تیسرے کینسر ہسپتال کا افتتاح کیا جس پر ان سمیت ان کی پوری ٹیم اور ان سے بھی بڑھ کر پوری قوم کو خوشی ہوئی ۔ شہر قائد جو کہ ملک کا معاشی حب ہے اس کے باسیوں سے یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ کینسر کے خلاف جاری اس جدوجہد میں عمران خان کا بھر پور ساتھ دینگے اور فری کینسر پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

تحریر : حفیظ خٹک
(hafikht@gmail.com)