تحریر : انجینئر افتخار چودھری سچی بات تو یہ ہے کہ ہم زمین اور آسمان کا رنگ نہ بدل سکے مگر کے پی کے میں لوگوں کے کامیاب اور روشن مستقبل کے سیاہ رنگوں کو امید کی سرخی میں بدلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ عمران خان زندہ باد پاکستان پائیندہ باد عزیزم ظہور اس دنیا میں اللہ کی امانت تھی دو ہفتے پہلے رضائے الہی سے اللہ کو پیارا ہو گیا۔یہاں بھارہ کہو میں رہائش پذیر تھا ہم ہزارہ والوں کی عجب داستان ہے پیدا ہم وادی ء جنت نظیر میں ہوتے ہیں پلتے بڑھتے کسی اور جگہ ہیں زندگی خرچ کہیں اور ہوتی ہے اور مر کھپ کر کوشش ہوتی ہے ہزارہ چلیں۔ہزارہ کے ہزار ہا لوگوں کا یہ دکھ ہے۔یہاں کے لیڈر بھی موسمی اور یہاں کی عوام بھی انہی کے نقش قدم پر میں خود جہاں رہتا ہوں یہیں میرے دائیں بائیں لوگ ہزارے وال ہیں سیاست وہاں کرتے ہیں بچے اسلام آباد اور راولپنڈی کے اعلی اسکولوں میں داخل ہیں راجہ عامر دیکھ لیں یوسف ایوب ہو یا کوئی اور سب کا یہی حال ہے ایبٹ آباد والوں کے پاس تو اسکول بہت ہیں پتہ نہیں وہاں کا لیڈر ادھر کیوں چخ مارتا ہے۔سچ پوچھیں ہزارہ کے دشمن باہر سے نہیں اندر سے ہی کافی ہیں۔جناب صدر ایوب نے اسلام آباد تو بنایا مگر اسلام آباد سے نکلنے والی سڑک ان کے پوتوں کے دور میں بن رہی ہے بنی بھی ہے تو سرکل لورہ میں داخل ہوتے ہی ختم۔لوگ کہتے ہیں کہ ہم ہزارے والوں کے ہزار مسائل ہماری اپنی ہی کوششوں سے پیدا کیئے ہوئے ہیں۔
اس بار دو دن نلہ میں قیام رہا سڑک کے حال احوال بہت اچھے کچھ کم اچھے اور کسی جگہ بد ترین ہیں اگر اسلام آباد سے شروع کریں تو سچ پوچھیں یہ جو سڑک چڑیا گھر سے اوپر پیر سوہاوہ ٹاپ تک جا رہی ہے یہ انگریز دور کا وہ راستہ ہے جس پر خچر اور گھوڑے چلا کرتے تھے کسی من چلے نے اس پر تارکول بچھا کر ایک احسان عظیم کیا ہے انجینئرنگ کے نقطہ ء نظر سے یہ سڑک سرے سے سڑک کہلانے کے قابل نہیں ہے وہاں ٹاپ سے ایک سڑک سیدھی ہری پور کی جانب جا رہی ہے اس کی قسمت کوئی دو سال پہلے اس وقت کھلی جب جناب عمران خان ایک پودہ لگانے در کوٹ کے پاس گئے۔بلین ٹری پروگرام کا آغاز کیا گیا شنید ہے انہوں نے اس موقع پر سڑک کی تعمیر کا حکم دیا تھا یہ حکم بجا لایا گیا ہے مگر ان اڑھائی سالوں میں بمشکل دس یا پندہ کلو میٹر سڑک بنی ہے تھانہ لورہ کی حدود کے بعد اس کا اللہ نبی وارث ہے گاڑی والا جو جھوم جھوم کر اور لہک لہک کر گاڑی آگے بڑھاتا ہے تھانہ لورہ کی حدود میں آ کر سنبھل کر بیٹھ جاتا ہے کار کئی ایک مواقع پر نیچے لگ کر گو نواز گو کہتی ہے اس لئے کہ اس علاقے کی دونوں سیٹیں نواز شریف صاحب کے پاس ہیں۔اور خاص طور پر سڑک تو ان کی خاص چاہت ہے۔سارا الزام ان پر ہی نہیں پی ٹی آئی خود بھی اگر عوام کا سانس سوکھا کرے تو اسے کوئی نہیں منع کرتا ۔لیکن چونکہ چنانچہ یہ پی ایف ٤٩ ہے اور دونوں پارٹیوں سے عوام توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کی زندگی سوکھی کریں لیکن چونکہ حکومت انصاف کی ہے تو زیادہ توقع جناب عمران خان سے رکھی جاتی ہے۔
سڑک بنانا اولیں ترجیح نہ سہی لیکن راستے مہیا کرنا تو اول تر ہونا چاہئے ترجیحات میں اگر پہاڑ کے لوگوں کی مشکلات دیکھی جائیں تو شہر کی نسبت انہیں سڑک کی ضرورت سب سے زیادہ ہے۔میں جانتا ہوں کہ ہسپتال اسکول پولیس جنگلات سب کچھ بہتر ہو رہا ہے لیکن اگر سڑک نہ بنائی گئی تو اس اسکول ہسپتال تھانے تک پہنچا کیسے جائے گا۔یہ بات سمجھنے کی ہے جس وقت یہ معمہ سمجھ میں آ گیا سمجھ آ جائے گی۔پاکستان تحریک انصاف کا کمال یہ ہے کہ اس نے سچ پوچھیں کتے کی دم بھی سیدھی کر کے رکھ دی ہے ۔آج جب میں گجر ہائوس نلہ سے نکل رہا تھا تو حاجی رمضان جو باریش تبلیغی جماعتئے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اکتیس سال محکمہ تعلیم کی نوکری کی ہے میں پچیس تک اسکول کے اندر نہیں گیا ٹیچرز برس ہا برس تک گھر بیٹھے تنخواہیں لیتی رہی ہیں مگر آھج گورنمنٹ پرائمری اسکول نلہ آباد ہے بچے پڑھ رہے ہیں کتابیں مفت مل رہی ہیں ہمارے گھروں کی ایک خاتون نے بھی کہا کہ اللہ عمران خان کی عمر لمبی کرے جس نے ہمارے بچوں کو مفت تعلیم اور وہ بھی انگریزی میں دینی شروع کی ہے۔یہ اس خاتون کی بات تھی جس کا میاں اسلام آباد میں محکمہ تعلیم میں ملازم ہے وہ اپنی فیملی وہاں نہیں رکھ سکتا لیکن اب اسے سکون ہے کہ اس کے بچے گائوں میں اچھی تعلیم پا رہے ہیں۔
Forest
حاجی رمضان نے اور بھی بتایا کہ محکمہ جنگلات کا انتظام اس قدر اچھا ہے کہ کسی کی جرات نہیں کہ وہ لکڑی کاٹ لے یہاں محافظ رکھے ہوئے ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں آن دھمکتے ہیں اسی طرح اسکولوں اور ہسپتالوں میں حاظری بے مثال ہے بارش ہو برف ہو اسپتال کا عملہ اور اسکول کے استاد موجود ہوتے ہیں۔حاجی صاحب کمال کے بندے ہیں انہوں نے ہنسا ہنسا کر پیٹ میں بل ڈال دئے کہ ہاں عمران خان کو ایک طبقہ گالی دے رہا ہے اور وہ ہے حرام خوروں کا جو اسکول اسپتال میں جائے بغیر تنخواہیں لیتے تھے۔ان کے ساتھ ہی ویلیج کونسل کے چیئرمین ملک ربنواز گجر بھی تھے انہوں نے کہا کہ اللہ کے کرم سے میری ویلیج کونسل کا دفتر مثالی ہے اور میری بہت سی اسکیمیں اب منظوری کے مراحل میں ہیں لاکھوں کا کام شروع ہے اور اتنا ہی پائپ لائن میں ہے۔ان کا کہنا تھا اگر یہ کام ہو گئے اور اسمبلی کے ممبران نے روڑے نہ اٹکائے تو اگلی بار عمران خان کامیاب ہوں گے۔ان کا مطالبہ تھا کہ سڑکوں کی حالت ٹھیک کی جائے اور بلدیاتی اداروں کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ملک ربنواز کا کہنا تھا اس علاقے کی پسماندگی کی بڑی وجہ سڑکوں کا نہ ہونا ہے ہمارے لوگوں برسوں سے تکلیف میں ہیں پانی کی شدید کمی ہے اسکیمیں بڑے پیمانے پر چاہئیں۔میں نے قیام نلہ کے دوران نوجوان طالب علموں سے بات کی یہاں بچیوں کا مڈل اسکول ہے میٹرک کرنے کے لئے طالبات کو دور جانا پڑتا ہے جبری گائوں کے اندر اسکول ہے انہوں نے مجھ سے سفارش کی کہ اسکول کو ہائی کیا جائے ٹیکنیکل کالج کا قیام بھی ضروری ہے۔
میں نے اپنی آنکھوں سے بوائز پرائمری اسکول چیچالی نلہ کو دیکھا ہے اس کی چھت کا ایک حصہ غائب ہے۔عاطف خان توجہ دیں۔مڈل اسکول گرلز کو ہائی کرنا کوئی مسئلہ نہیں۔اس یو سی کا نمائندہ ربنواز ہے اور ڈسٹرکٹ کونسل کے نمائیندے پی ٹی آئی کی ٹکٹ سے منیحب ہونے والے ماجد مختار گجر ہیں۔اس نوجوان نے ریاکارڈ ترقیاتی کام کرانے میں دن رات ایک کیا ہوا ہے۔جبری بنگلہ سے نجف پور روڈ بنانا اس کا مشن ہے ادھر کوہالہ برکوٹ میں بہت سے کام ہو رہے ہیں ۔آئیندہ سال ایک اہم سال ہے پی ٹی کی سیاسی زندگی اور موت اگلے سال میں ظاہر ہو رہی ہے۔البتہ ایک بات طے ہے کہ بابر نواز خان اور راجہ فیصل تاریخ کے نالائق ترین رہنمائوں کا ریکارڈ قائم کرنے میں ایک دوسرے سے سخت مقابلے میں ہیں۔یوسف ایوب کو تو بابائے ترقیات کا لقب بھی مل گیا ہے لیکن پہاڑ کی ان چار یونین کونسلوں کے لوگ کہتے ہیں کہ یوسف ایوب ساری جائی کے ہیرو ہیں پہاڑ میں وہ بھی لڑکھڑا گئے ہیں۔
دوستوں سے کوئی گلہ نہیں کرتا لیکن مشورہ ضرور دیا جا سکتا ہے میرا مشورہ برادر یوسف خان کو یہ ہے کہ نظر کرم ادھر بھی۔نوجوان ناظم اعلی عادل اسلام شیخ بھی رحم فرمائیں۔ لوئر ہزارہ کی یوسی جبری برکوٹ کا میرا دو روزہ دورہ اس اطمینان پر ختم ہوا کہ نیت سچی ہو ارادے پختہ ہوں تو کام کیا جا سکتا ہے سچی بات تو یہ ہے کہ ہم زمین اور آسمان کا رنگ نہ بدل سکے مگر کے پی کے میں لوگوں کے کامیاب اور روشن مستقبل کے سیاہ رنگوں کی امید کی سرخی میں بدلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں عمران خان زندہ باد پاکستان پائیندہ باد