تحریر : فہمیدہ غوری دنیا میں بڑے بڑے لوگ گزر رہے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نام پیدا کیا کسی نے سانئس میں کسی نے تعلیم میں کوئی اچھی لیڈر شپ کی وجہ سے کسی نے انقلابی اقدامات سے شہرت عزت حاصل کی لیکن بہت کم انسان ہیں جو انسانیت کا درد اپنی گھٹی میں لے کر پیدا ہوئے ..گنتی کے نام ہوں ہونگے جو انسان کے دکھ درد اور خدمت خلق کے لئے زندگی وفق کرے ،،،ہماری خوش نصیبی اور خوش قسمت تھی یا اللہ کا اس، قوم پر خاص کرم جو اس قوم میں ایسا سپوت پیدا ہوا جس کء نظیر پاکستان میں تو کیا ساری دنیا میں نہیں ملے گی۔
ہندوستان کے ایک چھوٹے سے قبضے میں پیدا ہونے والا بچہ جو شائد پیدا ہی دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے ہوا تھا اور پوت کے پالنے والے میں نظر آنے والی مثال نے ہی شائد ماں کو اس تربیت کے لئے راغب کیا جو وہ اسکول جانے والے ایدھی ستار کو کچھ پیسے دیتی جو کسی مستحق کے کام آئیں اور ماں کا یہ لاڈلہ اس وقت بھی اپنا سب کچھ ہر مستحق کے لئے لٹانے کو تیار تھا۔
عبدالستار ایدھی جس نے انسانیت پر سے اٹھتے اعتماد کو نئی پہچان دی کہ ساری دنیا میں ایک نام ایدھی بھروسے اور اعتبار کی مثال بن گیا ..کہ ہاں ابھی انسانیت زندہ ہے غریب بے کفن نہیں مرے گا زخمی وقت پر اسپتال پہنچ جائے گا بیمار کو علاج بے گھر کو اپنا گھر یتیم کو سراپا مشفقت باپ ملے گی ہتا کہ لاوارث جانور تک کے لئے گھر بنانے والا ایدھی گلی سڑی کئی دنوں پرانی لاشوں کو اپنے ہاتھ سے غسل دینے وا ایدھی ہی انسانیت .کی معراج پر تھا .. اگر کوئی نیکی کرتے ہیں۔
Edhi Foundation
صدقہ خیرات کرتے ہیں ،تو دل میں کہیں نہ کہیں یہ ضرور ہوتا ہے اللہ قبول کرے اور ہماری بخشش کا سامان ہو جائے.. تو جس نے پوری زندگی انسان اور دکھی انسانیت کے لیےوقف کر دی اس کے مرتبے کا کیا عالم ہو گا..بیشک بارگاہ خداوندی میں ہر انسان کی دعا۔