دھرنے کی سیاست ہے یا ہڑتال کا موسم آیا ہے بہت دھوم سے پھر پیار کا موسم
رشوت ہے کرپشن ہے یا بھتے کی سیاست آیا ہے پھر سے بھائیوں ہڑتال کا موسم
ڈنڈے بهی نکل آے ہیں جھنڈے بھی یہیں ہیں لگتا ہے جیسے آگیا پھر تال کا موسم
دولہا بھی باراتی بھی دیگیں بھی چڑھتی ہیں لگتا ہے جیسے ہو کسی سسرال کا موسم
لندن میں صاحب تو امریکہ میں بیگم بچے بھی جا پہنچے ہیں دبئی عید منانے کیوں کے وہاں ہے آج کل بہار کا موسم
کوئی تو یہاں آے کوئی تو خبرلے پوچھے کوئی اس دل کی خرابی کا سبب بھی ہی کیوں آیا ہے اس دل پے بے زار سا موسم
ان سے تو کہو آ کے کریں دار سی اب تھک سے گئے ہیں سہ کے یہ ابن پروری آپ آئیں گے تو آے گا سر تال کا موسم سر تال جب چھڑ جائے گی تو ہر شخص کے دل سے نکلے گی دعائیں جو کی بندہ پروری ایک بار پھر سے آے گا کمال کاموسم
بھیا نے نئے کپڑے بنا یے ہیں غضب کے آپا نے بھی پارلر کے کئ چکر ہیں لگاۓ اسٹیج ہے تمبو بھی ہیں اور احباب ہیں موجود اماں یہ که رہی ہیں کے لے ننھیال کا موسم
دھرنے جو ہونگے تو ایک رونق سی لگے گی ٹی وی پہ گھر میں اک نی محفل سی جمے گی کچھ دن تو دل لگےگا نئے وعدوں کے دم سے ہم بھی کہیں گے آیا ہے پھر. کال. کا موسم
گزری ہے جو عید غریب کی اس ٹوٹے ہوئے گھر اب سال بھر رہےگا فقط دال کا موسیم
عاشق مزاج صاحب آفس میں تتلیاں بیگم پہنچ گیں ایک دن اتفاق سے صاحب کو گھر پہ لا کےوہ چکھایا انھیں مزہ ہے انکی زندگی میں بس اب .. زال ..کا موسم
ہے بقرہ عید بھیا نے ٹوپی خریدلی ایک چھاپے خانے سے رسیدیں بھی بن گئیں
لگ جاۓ گا کام سےاب گھر کا ہر ایک فرد آیا پھر سے بھائیوں یے کھال کا موسم اماں کے کوسنے نہ ابّا کی جھڑکیاں آپا کی سسکیاں نہ چھوٹی کی ہچکیاں
بھیا ہمارے ہاتھ سے اب تو نکل گئے شادی کے بعد ان کی محبت بدل گئی بھاتا ہے انہیں اب فقط سسرال کا موسم