تحریر : ظہیر حسین شاہ ہر ریاست کو اپنی سڑکیں، سڑکیں ہی رکھنی چاہیے، ان کو خونی قاتل نہیں بننے دینا چاہیے، زندگی اور موت تو خدا کے ہاتھ ہی ہے لیکن خدا نے انسان کو عقل و شعور عطا کیا ہے۔ اکثر ریاستیں ترقی کے نام پر موت بانٹ رہی ہیں، کبھی راستے کچے تھے، تانگے اور بیل گاڑیاں چلتی تھیں، حادثات بھی کم ہوتے تھے۔
جدید ذرائع آمدورفت سے صحیح فوائد حاصل کرنے کیلئے ہمیں ایک نئی اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا لیکن اکثر ڈیپارٹمنٹ میں تال میل نہیں ہے، ہر محکمہ اتنا مصروف کہ سر کھجانے کی فرصت نہیں ، لیکن پھر بھی Target پورا نہیں ہو رہا ہے۔ ہم موٹروے اور جی ٹی روڑ پر تو کچھ بہتری لے آئے ہیں جہاں آنے جانے کیلئے گاڑیوں کیلئے الگ الگ راستے بنائے گئے ہیں ، لیکن وہاں بھی اکثر خامی نظر آتی ہے۔
موٹر سائیکل ، رکشہ ، بڑی گاڑیاں اور چھوٹی گاڑیاں سب ایک ہی لائن میں چل پڑتی ہیں ، جو حادثات کا باعث بنتی ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ممکن حد تک ہر category کی گاڑی کیلئے الگ الگ راستہ بنایا جائے ، لیکن اس میں یہ بھی خیال رکھا جائے کہ ہر لائن میں گاڑی کو Cross کرنے کیلئے اور Turn لینے کیلئے مناسب جگہ بنانی چاہیے ، انسانی جان بہت قیمتی ہے اسکی ممکن حد تک حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ جو گاڑی بھی بغیر کسی وجہ کے اپنی لائن سے ہٹ کر سفر کرے اسے بھاری جرمانہ کیا جانا چاہیے۔
ہم نے ایسے تمام راستے جو لوکل روٹ کہلاتے ہیں ان کو حد سے زیادہ نظر انداز کیا ہے ، اب گاڑیوں کو اتنی عقل ہے نہیں کہ وہ سوچ سکتیں کہ یہ لوکل روٹ ہے اور یہاں پر Accident نہیں کرنا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں خود اپنی سوچ اور شعور کے ساتھ مثبت راستے کی طرف جانا ہو گا ہمیں صرف اور صرف اسی صورت میں کامیابی مل سکتی ہے۔
Roads Accident
جب بھی گاڑیاں Opposit side سے ٹکرائیں گی دھماکہ ہو گا ، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئی بھی سڑک Single way نہ ہو ، تمام سڑکیں Double way ہونی چاہیے کوئی بھی سڑک ایسی نہیں ہونی چاہیے جس پر آنے جانے کا ایک راستہ ہو ۔ اللہ نہ کرے گاڑیاں آپس میں ٹکرائیں ، لیکن اگر Double way روڑ ہو گا اور اس میں Road Divider ہو گا تو اگر گاڑی پیچھے سے ٹکرائے گی بھی تو اتنا نقصان نہیں ہو گا جتنا گاڑیوں کے آمنے سامنے ٹکرانے سے ہوتا ہے ۔ لہذا ہر سڑک لازمی طور پر Double way ہونی چاہیے ۔ ہمیں ہر ایک ایک چیز کو ایک بہترین اور منظم انداز میں چلانا ہو گا، Road Accident میں سب سے زیادہ شرح موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ کی ہے ، موٹر سائیکل بھی ہمارے ہی نوجوان ، ہمارے ہی بھائی اور ہمارے ہی بیٹے چلاتے ہیں۔
ریاست کو چاہیے کہ ہر صورت ہر انسانی جان کی ممکن حد تک حفاظت کیلئے اقدامات کرے۔ ترقی کیلئے اجتماعی شعور اور کوشش ضروری ہے ، علم و شعور اور تربیت ہی ہمیں ترقی یافتہ قوم بنا سکتی ہے، ریاست کے اندر ہی پہاڑہیں ، بجری ہے اور سیمنٹ ہے ، ریاست کا آرگن ( حکومت ) ہی سب سے بڑی سٹیک ہولڈر ہے ، حکومت کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ، تمام ریاست کی طاقت حکومت ہی استعمال کرتی ہے۔
معیاری سڑکیں بنانے کیلئے فنڈز کی کمی کو بڑی آسانی کے ساتھ ہر گاڑی سے مناسب فیس لیکر پورا کیا جا سکتا ہے ،ہر موٹر سائیکل ، چاند گاڑی سے فی پھیرا 10 روپے وصول کر لیں اوراسی طرح دیگر گاڑیوں سے ہر سڑک کی تعمیر اور مرمت کیلئے مناسب چارجز لئے جا سکتے ہیں اس سلسلہ میں چونگی سسٹم بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے، چونگی سسٹم کے ذریعے ہر گاڑی سے مناسب روڑ فیس لیکر سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی جا سکتی ہے ، چونگی سسٹم سے ہمیں دوسرا فائدہ ایک چوکیداری سسٹم کا ہو گا کیونکہ جو بھی گاڑی کسی بھی راستے سے کسی بھی شہر میں جائے گی اس کا فوراً پتہ چل سکتا ہے ، کم خرچ بالا نشین کا نسخہ ہے۔
ہمیں اپنی تمام سڑکوں اور راستوں پر باز کی طرح تیز نگاہ رکھنا ہو گی، خصوصی طور پر لوکل راستوں پر ڈرائیور بد تمیزی اور تیز رفتاری کرتے ہیں، ریاست کو انسانی جان کو بچانے کیلئے تمام راستوں چاہے وہ لوکل ہوں یا شہروں کے، مناسب وقفے پر سکیورٹی کیمرے نصب کرنے چاہیے تا کہ کوئی بھی ریاست کی آنکھ اور گرفت سے بچ نہ سکے۔
Zaheer Hussain Shah
تحریر : ظہیر حسین شاہ رسول نگر، تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ