تحریر: صہیب سلمان 1958 ء میں ایوب خان نے اقتدار حاصل کیا تب سے فوج کو سیاست میں آنے کی لت پڑ گئی۔ ان کے بعد یحییً خان، جنرل ضیاء الحق اور پھر پرویز مشرف اقتدار میں آئے۔ آمریت کے دور میں جمہوری دور کی نسبت بہت ترقیاتی کام ہوئے ہیں لیکن فوقیت ہمیشہ جمہوریت کو ہی ملتی ہے اس کی وجہ ہر طبقہ کی نمائندگی ہوتی ہے۔ آمریت میں صرف فرد واحد کا حکم چلتا ہے اس وقت ملک میں جتنی سیاسی پار ٹیاں ان میں سے دو یا تین کو نکال کر باقی سب آمریت کے دور کی پیداوار ہیں۔
بھٹو صاحب صدر ایوب کی پیداوار تھے اور میاں محمد نواز شریف کو جنرل ضیاء الحق سیاست میں لے کر آئے اور ق لیگ پرویز مشرف نے بنوائی۔ صرف تحریک انصاف 2011 میں عوامی طاقت کیساتھ منظر عام پر آئی باقی چھوٹی موٹی سیاسی جماعتوں کو پاکستان کے سیاسی ماحول میں اتنی اہمیت حاصل نہیں ہے۔ آئیے اب ہم ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی کار کردگی پر بات کرتے ہیں جو اقتدا میں رہتی ہیں۔
پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی اس نے ملک میں کرپشن ،کمیشن اور بد معاشی کو فروغ دیا،اس کے علاوہ ملک مزید قرضے میں ڈوب جاتا ہے۔ دوسری بڑی جماعت مسلم لیگ ن ہے یہ جب بھی اقتدار میں آتے ہیں ان کی اولیت نئی سڑکیں اور موٹرویز بنانا ہے، تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کیلئے پالیسز بنانا اور بیوروکریسی کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا ہے۔
Election
ٹیکنیکل طریقے سے انتخابات جیتنا اور ٹیکنیکل طریقے سے ہی کمیشن کھانا ہے۔ اب تیسری قوت تحریک انصاف بھی سیاسی میدان میں ہے 2013ء کے انتخابات کے بعد ان کے پاس KPKمیں صوبائی حکومت ہے۔ جب سے KPK میں تحریک انصاف کو اقتدار ملا ہے صوبے کی حالت بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے خاص طور پر KPK کی پولیس بہت حد تک سیاسی اثرورسوخ سے پاک ہو گئی ہے اس کے علاوہ ہسپتالوں کی حالت بھی بہتر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی دور میں وزارتیں بیچی جاتی تھیں لیکن اب ایسا نہیں ہے احتساب کا ادارہ انکا اپنا ہے جو کافی حد تک خد مختار ہے یہ انکا پہلا ٹنور ہے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اپنے مفادات کو ایک طرف رکھ کر ملک کے اندر سے کرپشن، قبضہ مافیا، پٹواری کلچر اور تھانہ کلچر کو ختم کرنے اور ملک میں اسلامی قانون نافذ کرنے کیلئے متحد ہونا چائیے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اس لئے یہاں پر اسلامی صول رائج ہونے چاہیئں۔
ہر سیاسی جماعت انتخابات سے پہلے اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرتی ہے لیکن جب اقتدار میں آتی ہے تو اپنا منشور پس پشت ڈال کر امریکی منشور پر عمل کرنا شروع کرد یتی ہے حا لانکہ امریکہ نے ہر بُڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں دیا۔ آخر کب تک ہمارے ملک میں ایسا چلتا رہے گا۔