سیاست سے کاروبار تک

Islam

Islam

تحریر : منظور احمد فریدی
اللہ جل شانہ کی بے پناہ حمد و ثناء جان عالم نور مجسم جناب محمد محمد مصطفی کریم کی بارگاہ میں درودوسلام کے ان گنت نذرانے پیش کرتا ہوں کہ جس نے انسانوں کو انسانیت کا قرینہ سکھاکر امیوں کو روئے زمین کا امام بنا دیا اسلام میں اقتدار کا تصور ایسا ہے کہ اہل علم کسی بھی حکومتی عہدہ کو ایک بار گراں سمجھتے ہیں اللہ کریم خود مالک الملک ہیں اور انسان کو اپنا خلیفہ مقرر فرما کر اپنے بندوں کی خدمت پر معمور کرکے اسے حاکم کا نام دیتا ہے تاریخ گواہ ہے کہ اسلام محض اقتدار کو سب کچھ سمجھنے والوں کا نام تک مٹا دیتا ہے اور حق پر ڈٹ جانے والے امر ہوجاتے ہیں ۔مملکت خداداد وطن عزیز پاکستان جسے اب اسلامی جمہوریہ پاکستان لکھتے ہوئے شرم آتی ہے ایک ایسی ریاست ہے جسے حاصل کرتے وقت کلمہ طیبہ کو ہی بنیاد بنا کر بر صغیر کے مسلمانوں کو اسلامی ریاست کا سپنا دکھایا گیا اس خطہ کے مسلمانوں نے فقط اسی وجہ سے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کردیا کہ پاکستان کی صورت میں انہیں وہی معاشرہ میسر ہوگا جسکی بنیا د ہجرت مدینہ کے موقع پر رکھی گئی جب ہر انصار نے اپنے مہاجر بھائی کو اپنی دولت جائیداد گھر تک کا برابر حصہ دیکر اپنا ایسا بھائی بنا لیا جیسے ایک ہی ماں کے پیٹ سے جنم لیا ہو اسی معاشرہ کا خواب دیکھ کر برصغیر کے مسلمانوں نے اپنا سب کچھ چھوڑ کر پاکستان کا رخ کیا۔

مگر یہاں تو پہلے دن سے ہی الٹ ہو گیا مسلمانوں کے ساتھ مل کر انگریز سے نجات حاصل کرنے والے سکھوں نے ہندو کی مکارانہ چال کا شکار ہو کر مسلمان مہاجرین کو لوٹنا شروع کردیا جتھوں کی شکل میں بلوائی مہاجرین کے قافلوں پر ٹوٹ پڑے مائوں کے سامنے بیٹوں کو ذبح کیا گیا اور جوان بیٹیوں کی عزتیں لوٹی گئیں سینکڑوں ایسے قافلے آئے جنہوں نے بلوائیوں کے ڈر سے اپنے ہاتھوں اپنی بیٹیوں کو گلا دبا کر ماردیا اور بے گوروکفن لاشیں چھوڑ کر پاکستان کی خیمہ بستی میں داخل ہوئے یہاں انکے ساتھ جو سب سے پہلا سلوک ہوا وہ یہ تھا کہ ہندوستان کے کئی نامور خاندانوں کو بے زمین کرکے فقراء جیسی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا گیا اور کرپشن اقرباء پروری کے ذریعے ایسے لوگوں کو پاکستان کا زمیندار طبقہ بنا دیا گیا جنکا ہندوستان میں ایک مرلہ تک نہیں تھا۔

پاکستانی معاشرہ میں اسی دن سے کرپشن کی بنیاد پڑ گئی اور چند موقع و مفاد پرست خاندانوں نے اسے اپنی جاگیر بنا لیا طبقہ اشرافیہ کے روپ میں یہ لوگ سیاست کے باوا آدم ٹھہرے اور قیام پاکستان سے آج تک ہمارے سروں پر مسلط ہیں سیاست کو عبادت اور عوام کی خدمت کا نام دینے والے ان سیاستدانوں نے ملکی وسائل کو اتنی بے دردی سے لوٹا کہ قوم کا ہر بچہ پیدا ہوتے ہی لاکھوں ڈالر کا مقروض ہوتا ہے۔

Nawaz Family

Nawaz Family

دوسری طرف ان چند گنتی کے خاندانوں میں دولت کی فراوانی اس حد تک ہوئی کہ بعض کو تو معلوم بھی نہ ہوا کہ انکے زیر کفالت بچوں نے اپنی محنت اور لگن سے دن رات کام کرکے اپنی الگ الگ کمپنیاں بھی بنالیں ہیں کسی وزیر اعظم کے شوہر کا سے محل نکلا تو اسکی ملکیت سے انکار کردیا گیا پھر اسے بیچ کر کسی اور نام سے جائیداد بنا لی گئی کسی کے بیٹوں بیٹیوں کی آف شور کمپنیاں برآمد ہوئیں تو ان پر گھر کے ہر فرد نے علیحدہ ہی بیان دیا کسی نے کہا کہ لندن میں واقع فلیٹ بیچ کر بنائی تو کسی نے جدہ کی ملز بیچنے کا فرمان جاری کیا۔غیر ملکی میڈیا کو ہمارے حکمران طبقہ کی جائیدادیں ظاہر کرنے کی نوبت ہی کیوں آئی ۔کیا ہمارے ہاں کوئی ایسا نظام رائج نہیں ہوسکتا جس سے سیاست میں آنے والا طبقہ اپنے ظاہر کردہ گوشواروں میں سب حقائق ظاہر کردے۔

افسوس کہ اس ریاست کے تمام ادارے بھی دیمک زدہ ہوکر رہ گئے عدلیہ سے فیصلہ اگر حکمران طبقہ اپنی مرضی سے لے گا تو باقی اداروں کی کرپشن پر عدلیہ کون جائیگا اسلام کا حکم ہے کہ بچوں کی بھوک سے تنگ باپ کو آٹا چرانے پر سزا دینے والے قاضی کو سزا دی جائے مگر اس ریاست میں سو روپے کا نوٹ چرانے والے جیب کترے کو تو سو جوتے کھا کر جیل جاتے دیکھا جاسکتا ہے مگر ملک کے اربوں روپے لوٹنے والے مسند اقتدار پر ایسے ہی رہینگے کیونکہ ابھی تک قوم بکرے کا صدقہ دیکر ہوائی جہاز اڑانے کا شعور رکھتی ہے خرابی کے ذمہ دار کو سزا دینے کا شعور نہیں اور جب تک یہ شعور بیدار نہیں ہوجاتا تب تک سرے محل پانامہ تک یہ ریاست اور اسکا ہر باشندہ سوائے طبقہ اشرافیہ کے غلام ہی ہے۔

اسلام کے خلیفہ مسلمانوں کے امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز اقتدار میں آنے سے پہلے جو لباس ایک مرتبہ زیب تن کرلیتے اسے خیرات کردیتے اور ہمیشہ نیا لباس پہنتے مگر جب خلیفہ بنے تو ایک چادر کا تہہ بند اور ایک کرتہ ہی رکھا جسے دھوتے وقت آپ چادر پہن کر کرتا دھوکر سکھا لیتے اور کرتہ پہن کر چادردھوتے حکومتی کام ختم کرکے بیت المال کے تیل سے جلنے والا چراغ گل کردیتے اور اپنی تنخواہ سے جلنے والا چراغ جلا لیتے اور اپنا سارا مال تجارت بیت المال میں جمع کروا دیا کہ اللہ کو حساب دینا ہے شائد ہمارے حکمران وہاں بھی کسی مک مکا پر امید رکھتے ہیں والسلام۔

Manzoor Faridi

Manzoor Faridi

تحریر : منظور احمد فریدی