تحریر : نادیہ خان بلوچ ایک وقت تھا جب دو لوگ آپس میں ملتے تو حال احوال کے بعد اردگرد کے حالات پر بات کرتے. کبھی ملکی حالات، سیاسی حالات اور معاشی حالات پر گفتگو ہوتی تو کبھی خاندانی معاملات میں ایک دوسرے سے مشورہ لینے کو ترجیح دیتے.روز شام میں بیٹھک لگتی سب بات چیت کرتے.اگر کوئی دیہی کسان ہوتا تو بیٹھک میں فصل کی پیداوار، کٹائی اور ایسے معاملات میں رائے کا تبادلہ کیا جاتا. اگر کوئی کاروباری شخصیت ہوتی تو کاروبار کی اونچ نیچ، شیئرز اور عالمی منڈی میں طے شدہ قیمتوں کے متعلق گھنٹوں بات چیت کی جاتی. عورتیں بھی گھروں میں اکثر سر جوڑے ملتیں.الغرض ہر طرح کے لوگ ایک دوسرے سے جڑے تھے. اور مل کر ایک دوسرے کے مسائل حل کرتے.مگر اب وہ دور ماضی کی یادوں کا حصہ بن چکا ہے. اب لوگوں نے باہمی رابطے کیلئے آئے روز کی ملاقاتوں کو پس پشت ڈال کے نئے جدید طریقہ کار کا سہارا لے لیا ہے یعنی سوشل میڈیا. سوشل میڈیا آج کے انسان کیلئے لازم و ملزم ہو گیا ہے۔
اس میں سب سے مشہور سائٹ فیس بک ہے. پنجابی کی کہاوت ہے “جنیں لاہور نئیں ویکھا او جمیا ای نی” مگرفیس بک پہ یہ کہاوت کچھ یوں صادر آتی ہے جو فیس بک تے نی او جمیا ای نئیں
فیس بک بڑی آسان اور سستی شے ہے اتنی سستی کہ آپ اپنے نام جتنی چاہیں آئی ڈیز کرا لیں کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوگی. ویسے تو اسکے کئی فوائد ہیں مگر چند درج ذیل ہیں. فیس بک کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ یہاں اپنی شناخت چھپا سکتے ہیں کیونکہ آپکو یہاں اپنا آئی ڈی کارڈ نہیں دینا پڑے گا. آپ چاہیں تو سکینہ مائی سے اینجل پرل بن جائیں یا پھر اللہ ڈتہ سے مشہور زمانہ ناول ہیرو سالار سکندر بن جائیں. کوئی آپ کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکے گا۔
کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی شخصیت سے مطمئن نہیں ہوتے. اکثر لڑکے ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بہنیں بچپن سے اپنے ساتھ رکھتی ہیں تو ان میں لڑکی ہونے کی خواہش سی پیدا ہوجاتی ہے ان کیلئے خاص آفر ہے وہ فیس بک چاہیں تو اپنی جنس بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ڈاکٹر، انجینیئر یا پھر سولجر بننے کا شوق تھا مگر آپ کسی وجہ سے نہیں بن گئے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں. فیس بک پر شوق کا کوئی مول نہیں. ورک مطلب کام کی تفصیل میں اپنی مرضی کاشعبہ درج کریں یقین جانیں لوگ آپکو اس نام سے بلانا شروع کردیں گے۔
اگر آپکی گھر میں کوئی اہمیت نہیں روز زلیل ہوتے ہیں تو آپ فیس بک پر کچھ گروپس کے ایڈمن بن جائیں کافی ایکٹیو بھی رہیں پھر ذرا آف لائن ہوکے دیکھیں سب آپ کا پوچھیں گے۔اگر آپ بیمار ہیں مگر گھر والوں کو پرواہ نہیں تو آپ فیس بک پر فیلنگ ال کا سٹیٹس دیں پھر دیکھیں سارے چاچے مامے حال پوچھنے آجائیں گے. کچھ تو ڈاکٹر بن کے دوائی کا نام تک بھی بتا دیں گے کچھ مسجد میں جا کے آپکی صحت یابی کیلئے دعا بھی کر آئیں گے یہ الگ بات ہے کہ وہ مسجد گئے بھی نہیں ہوں گے۔
اگر آپ اداس ہورہے ہیں اور چاہتے ہیں کچھ ہلہ گلہ ہو تو اس کیلئے آپ کسی سیاسی پارٹی یا پھر کسی مشہور خاتون ماڈل کے خلاف کوئی پوسٹ لگا کے پبلک کردیں. آن کی آن میں لائکس اور کمنٹس کا انبار لگ جائے گا سب طرف داری میں بولنے لگ جائیں گے کچھ تو اپنی ماؤں بہنوں کا حوالہ دے کے جذباتی کریں گے حالانکہ اصل میں خود ان رشتوں کی عزت کرنا تو درکنار ان کے معنی سے بھی نا بلد ہوں گے۔
Facebook
اگر آپ جرنلسٹ بننا چاہتے ہیں مگر آپ کی تحریر پہ کسی جریدے کو اعتراض ہے وہ شائع نہیں کرتے تو آپ فیس بک پر اپنا بلاک لکھ کے راتوں رات جرنلسٹ بن سکتے ہیں.اگر آپ ابھی تک عشق و معاشقے سے دور رہے ہیں نہ کسی نے آپ کا دل دکھایا نہ آپ نے کسی کا. کوئی محبوب بھی نہیں آپ کا تو آپ فیس بک پر کسی ایسے انسان کا شاعری پیچ دیکھیں جس نے عشق کیا ہو اور اب جدائی ہو، مجھ سے لکھ کے لے لیں آپکو بھی محبت ہوجائے گی. آپ کے دل میں بھی گھنٹی بجنے لگے گی۔
اگر آپ تھوڑی شوخ طبیعت کے مالک ہیں اور بھرم مارنا چاہتے ہیں مگر آپکی جیب ان باتوں کی اجازت نہیں دیتی تو کچھ دن کیلئے گھر میں بند ہوجائیں اور فیس بک پر ٹریولنگ دبئی، یو_کے، آسٹریلیا یا فلاں جگہ کا سٹیٹس ڈالیں اور پھر گوگل انکل کے تعاون سے ان جگہوں کی تصاویر شیئر کر دیں. ہوگیا آپ کا تڑپ، اور ادھر لوگ بھی متاثر.اگر آپ شادی شدہ ہیں مگر اس سے ناخوش ہیں اور پھر سے آزادی کا دور جینا چاہتے ہیں خود کو سنگل کہلوانا چاہتے ہیں تو آپ اپنا یہ ارمان بھی یہاں پورا کرسکتے ہیں۔
ریلیشن شپ سٹیٹس میں خود کو سنگل لکھ کے. . . مگر احتیاط کریں آپکے پاس آپ کا کوئی سسرالی رشتے دار ایڈ نہ ہو. نقصان کی صورت میں فیس بک انتظامیہ کوئی کارروائی نہیں کرے گا آپ کے حق میں. فیس بک کا ایک اور بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ فیس بک کے بنگالی بابا سے دعا کرا سکتے ہیں میرا مطلب ہے فیس بک کے لوگوں سے. تجربہ آپکے سامنے ہے
گزشتہ دنوں ہماری ایک دوست کا فریج خراب ہوا انہوں نے ایسے پوسٹ لگا دی اگلے دن انکا فریج مکمل صحت یاب ہوگیا. ہمارا بھی موبائل تھا ہم نے اس دوست کے مشورے سے سٹیٹس لگائی ہماری سب دوستوں نے اس دعائیہ تقریب میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا یقین جانیں ہمارا موبائل اب بالکل ٹھیک ہے بس پرس میں 450 روپے کم ہیں (دکاندار کو دیے تھے ناں) چند چند چیدہ فائدے تو ہوگئے اب ذرا فیس بک کا ایک بہت بڑا نقصان بتا دوں. . . آپ صرف ایک لائک نہ کرنے پہ نعوذ بااللہ کافر ہوسکتے ہیں۔
کیونکہ اکثر ایسی پوسٹ دیکھنے کو ملتی ہیں جن میں خانہ کعبہ یا پھر روضہ رسول صہ کی تصویر ہوتی ہے جن پر لکھا ہوتا ہے اگر آپ مسلمان ہیں تو اس تصویر کو لائک اور شیئر کرکے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں. میرے ساتھ توہمیشہ ایسا ہوتا ہے میں دیکھ کر بھی ایسی پوسٹ لائک نہیں کر پاتی کیونکہ اوپر لکھی تحریر مجھے بدعت لگتی ہے اور میں ایسی پوسٹ لائیک کرکے بدعت پھیلانے کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔