تحریک اھلحدیث پاکستان کی زیرنگرانی ادارہ تحفظ نو مسلمین کی جانب سے پریس کانفرنس منعقد

Press Conference

Press Conference

کراچی : آج کی پریس کانفرنس تحریک اھلحدیث پاکستان کی زیرنگرانی ادارۂ تحفظ نو مسلمین کی جانب سے منعقد کی گئی ہے جس میں چیئرمین تحریک اھلحدیث پاکستان علامہ عبداللہ غازی ،ادارہ تحفظ نو مسلمین کے صدر ڈاکٹر میاں محمد ارشد المعروف ڈاکٹر عبدالسمیع ،پروفیسر محمد یونس صدیقی، مولانا شریف حصاوری، ڈاکٹر شیخ خلیل الرحمن لکھوی، مولانا مفتی فاروق احمد قصوری، مولانا اشفاق الرحمن لکھوی، مولانا محمد احسن سلفی، پروفیسر عباس علی، قاری خلیل الرحمن، شیخ محمد طیب، مولانا عابد باجوہ، حافظ عبیداللہ انور، مولانا عبدالکریم طیبی، محمد عثمان ، ایڈوکیٹ ہائیکورٹ چوہدری انور شاہد اور دیگر مذھبی اسکالرز نے بھی شرکت کی جس کا مقصد سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے حقوق کے لئے پاس کردہ بل پر اپنا شرعی اور آئینی موقف پیش کرنا ہے۔

معزز صحافی بھائیو ! سندھ اسمبلی میں پاس کردہ بل کے مطابق کسی غیر مسلم کے اٹھارہ سال کی عمر سے قبل اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ اسلام قبول کرنے پر پابندی کا یہ قانون اسلامی شریعت اسلامی جمہوری پاکستان کے آئین اور انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن وسنت کی رو سے کسی کو بالجبر مسلمان بنانا بلکل جائز نہیں اور اس پر پابندی بھی ہونی چاہئے ، لیکن دوسری جانب برضا ورغبت اسلام قبول کرنے پر پابندی لگا کر کسی کو اپنے مذہب پر پابند رکھنے پر مجبور کرنا بدترین زیادتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کا نہ تو کوئی شریعت اسلامی میں کوئی جواز ہے اور نہ ہی عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوگا۔

اسلام کے مطابق اگر کوئی سمجھدار بچہ مذھبی تقاضوں کو سمجھتا ہو اسلام لے آئے تو اس کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کرنے کا حکم ہے جس کی واضح مثال کثیر تعداد میں اٹھارہ سال سے کم عمری میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ کرام کی ہے جن میں حضرت علی بن ابی طالب  کی عمر آٹھ سال تھی حضرت زبیر بن عوام  کی عمر آٹھ سال تھی حضرت طلحہ بن عبیداللہ  کی عمر گیارہ سال تھی حضرت ارقم بن ابی الارقم  کی عمر بارہ سال تھی حضرت عبداللہ بن مسعود  کی عمر چودہ سال تھی حضرت سعد بن ابی وقاص  کی عمر سترہ سال تھی حضرت مسعود بن ربیعۃ  کی عمر سترہ تھی حضرت عبداللہ بن مظعون  کی عمر سترہ سال تھی حضرت جعفر بن ابی طالب  کی عمر اٹھارہ تھی حضرت قدامہ بن مظعون  کی عمر انیس سال تھی جیسی جلیل القدر ہستیاں بھی ہیں۔

شریعت اسلامی کے مطابق بچہ پندرہ سال یا اس سےبھی پہلے بالغ ہوسکتا ہے ایسی صورت میں جب وہ بالغ ہوکر شرعی احکامات کا پابند ہوچکا ہے تو اسے اسلام قبول کرنے سے روکنا گناہ کبیرہ اور سراسر ظلم جبر اور نا انصافی ہوگا ، اس طرح کا زبردستی کا قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں تو پھر کیا ہے؟؟؟ مزید اٹھارہ سال کے بعد کسی کو اکیس دن تک پابند کرنا سمجھ سے بالا تر ہے کیا اس دوران اس کے اہل خانہ یا رشتہ دار اس نو مسلم کو ڈرا دھمکا کر واپس غیر مسلم نہیں بنائیں گے؟؟؟۔

مزید اس اقلیتی بل کے مطابق اگر کوئی میاں بیوی اسلام قبول کرلیں تو کیا اٹھارہ سال تک ان کے بچوں کو زبردستی غیر مسلم ہی مانا جائے گا؟ کیونکہ اس بل کے مطابق ان کو اٹھارہ سال سے قبل اسلام قبول کرنے کی قانون کے مطابق اجازت نہیں ہے۔ اس لیے ہم نے ڈاکٹر میاں محمد ارشد المعروف ڈاکٹر عبدالسمیع کے توسط سے بل کے خلاف پٹیشن دائر کردی ہے ، ہماری سوجھ بوجھ کے مطابق حکومت سندھ نے بغیر سوچے سمجھے ممتاز علماء کرام و مذھبی اسکالرز کے رائے ومشورے کے بغیر جلد بازی میں محض غیر مسلموں کو خوش کرنے کے لئے یہ بل پاس کرلیا ہے جب کہ اس بل کے مضمرات پر بلکل غور نہیں کیا گیا ہے۔

حکومت سندھ نے یہ بل پاس کرکے اللہ کے عذاب کو تو دعوت دی ہی ہے اس کے ساتھ سندھ کے عام مسلمانوں دینی مذھبی سماجی جماعتوں کی ناراضگی بھی مول لی ہے، جس سے ان کی سیاسی ساکھ بھی شدید متاثر ہوگی۔

لہذا سندھ اسمبلی اس متنازعہ غیر شرعی ، غیر آئینی بل کو فالفور واپس کرکے منسوخ کرے ، نیز وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل بھی بل کو منسوخ کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ خیر اندیش

علامہ محمد عبداللہ غازی
چیئرمین تحریک اھلحدیث پاکستان
03002977069
ڈاکٹر میاں محمد ارشد المعروف ڈاکٹر عبدالسمیع
صدر ادارۂ تحفظ نو مسلمین پاکستان
03004341309