استنبول (جیوڈیسک) ترکی میں حکام نے سال نو کے موقع پر استنبول کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کر کے 39 افراد کو ہلاک کرنے والے شخص کو شناخت کر لیا ہے۔
اس بات کا اعلان بدھ کو وزیرخارجہ میولت چوگوشوالو نے سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو سے ایک انٹرویو میں کیا، لیکن انھوں نے اس شخص کا نام اور دیگر تفصیل فراہم نہیں کی۔
نائٹ کلب میں ہفتہ کو دیر گئے حملہ کر کے فرار ہونے والے شخص کی تلاش کے لیے حکام سرگرم تھے۔
منگل کو ترک ذرائع ابلاغ پر ایک وڈیو نشر کی گئی جس میں استنبول کے تقسیم اسکوائر کے قریب گھومنے والے شخص کو مبینہ حملہ آور بتایا گیا، یہ واضح نہیں کہ وڈیو کب ریکارڈ کی گئی تھی۔
قبل ازیں حکام نے سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج سے حاصل کردہ مشتبہ حملہ آور کی ایک تصویر بھی جاری کی تھی۔
بدھ کو ہی انادولو نے بتایا ہے کہ حکام نے اس حملے سے تعلق کے شبے میں مزید پانچ افراد کو تحویل میں لیا ہے۔ ان افراد کا تعلق مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم داعش سے بتایا جاتا ہے جنہیں مغربی شہر ازمیر سے حراست میں لیا گیا۔
منگل کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کو فون کیا اور استنبول میں پیش آنے والے واقعے پر تعزیت کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ دونوں راہنماؤں نے دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے متحد رہنے پر اتفاق کیا۔ صدر اوباما نے شام میں جنگ بندی اور فریقین کو سیاسی مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی ترکی کی کوششوں کو بھی سراہا۔
نائٹ کلب پر حملے میں لگ بھگ ستر افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ پیر کو شدت پسند گروپ داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔