بدین (عمران عباس) بدین سے تعلق رکھنے والی سندھ کی نامور شخصیت، تین سو سے زائد کتابوں کے مصنف، تاریخ دان، محقق اور ضلع بدین لاڑ میوزیم کے بانی مرحوم شیخ سومارکی بیوہ اور بچے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہوگئے
حکومت کی بے حسی کے باعث کچی ملازمت پر لگنے والا بیٹا بھی چھ ماہ سے تنخواہ سے محروم، بچے، بڑے اور بوڑھے فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے۔
بدین شہر سے تعلق رکھنے والے مرحوم شیخ سومار جس نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے لیئے وقف کردی جس کی شروعات انہوں نے استاد ہوکر بچوں کو پڑھانے سے کی، اپنی زندگی میں انہوں نے مختلف موضوعات پر تین سو سے زائد کتابیں لکھیں جو اس وقت سندھ کی مختلف لائیبریوں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے سندھ بھر سے تاریخی چیزوں کو اکھٹا کیا اور بدین میں لاڑ میوزم کے نام سے ایک عمارت کا بنیاد رکھا جو آج ایک خوبصورت عمارت میں تبدیل ہوچکی ہے آج بھی جب اس میوزم میں لوگ جاتے ہیں تو وہاں پر موجود آثار قدیمہ کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کی بیوہ اور بچے اس وقت در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
ایک بیٹا روزانہ ایک سو کی دھاڑی پر محنت مزدوری کرکے اپنا پیٹ پالتا ہے تو دوسرا 6000ہزار پر کچی ملازمت پر اسی میوزم میں ملازمت کرتا ہے لیکن حکومت سندھ اور ضلعی حکومت کی بے حسی ک باعث گزشتہ چھ ماہ سے میوزم کے ملازمین کی تنخواہیں جاری نہیں کی جاسکی ہیں جس کے باعث شیخ سومار کا خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہوگیا ہے۔
بدین پریس کلب میں مرحوم کی بیوہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میرے مرحوم شوہر کی خدمات کو بدین انتظامیہ نے بلا دیا ہے جس کے باعث آج ہم دو وقت کا کھانا کھانے سے بھی محروم ہوگے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ غربت اور بے روزگاری کے باعث چھوٹا بیٹا دماغی توازن بھی کھو چکا ہے جب کہ میں گھروں میں برتن مانجھنے کا کام کرکے ایک وقت کا پیٹ گذرکررہی ہوں۔
بیوہ راج بائی کا مزید کہناتھا کہ اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ گھرمیں موجود میرے شوہر شیخ سومار کی کتابیں فروخت کرکے پیٹ گذر کررہی ہوں، انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو مستقل کرکے اس کی تنخواہیں جاری کی جائیں اور سالانہ وظیفہ جو 10000روپے ملتا ہے اسے بھی بڑھایا جائے تاکہ باقی زندگی سکون سے گزار سکوں۔۔۔۔۔