اسلام آباد (جیوڈیسک) حال ہی میں ریٹائر ہونے والے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو 39 مسلمان ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت سونپی دی گئی ہے۔
اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ چند دن قبل اس حوالے سے معاہدہ طے پایا گیا ہے تاہم انھیں فی الوقت اس معاہدے کی تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فیصلے میں نا صرف حکومت کی رضا مندی شامل تھی بلکہ اُسے اعتماد میں بھی لیا گیا ہے۔
جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ بھی کیا اور اُن کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی۔ لیکن نا تو جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف اور نا ہی پاکستانی فوج کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں شدت پسند تنظیم داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں سعودی حکومت سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔
دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات ہی کے سبب سعودی عرب نے دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 30 سے زائد اسلامی ممالک پر مشتمل ایک فوجی اتحاد بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔
ابتدا میں اس فوجی اتحاد میں 34 اسلامی ممالک شامل تھے لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 39 ہو چکی ہے، لیکن مسلم ممالک کے اس عسکری اتحاد میں ایران اور شام شامل نہیں ہیں۔
مسلمان ممالک کے اس فوجی اتحاد کا صدر دفتر سعودی کے شہر ریاض میں ہو گا لیکن اس اتحاد کے مقاصد اور پالیسی کے بارے میں مکمل تفصیلات واضح نہیں ہیں۔