اے نجاشی! خدا کرے تم ہمیشہ برائی سے دور رہو، یاد رکھو کہ تم صاحب ِمجد و کرامت وجاہ و حشم ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے پڑوسی جنہوں نے مشرکین ِمکہ سے جان چھڑا کر تمہارے پاس پناہ لی ہے، سختی میں مبتلا ہوں۔اور یہ بھی یاد رکھنا کہ پروردگارِعالم کے کرم سے تمہیں حکومت و سلطنت کی وجہ سے بہت اختیارات حاصل ہیں ۔لہٰذاتمام نیک کاموں میں تمہیں پابندی سے حصہ لینا چاہیے اور تم تو سخی و فیاض بھی ہو جس سے دوست اور دشمن دونوں ہی فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔ سیدناابوطالب بن عبدالمطلب اسلام کے اوائل میں جن حضرات نے تاریخی اقدام کے باعث اہل ِاسلام پہ انمٹ نقوش کے باعث دین ودنیا میں سرخروئی حاصل کی ان میں نجاشی ٔحبشہأصْحَمَةْ بن أبْجَرْ کا نام جگمگاتا ہے۔ آپ کی زیر سرپرستی سیدنا جعفر بن ابی طالب نے بین المذاہب ہم آہنگی کی مستحکم بنیاد رکھی اور ادیان ِعالم کی ایک اساس کے اصول کا پرچار فرماتے سترہ سال تک پیغام ِالٰہی عام فرمایا۔حبشہ ہی میںاہل ِاسلام کو کھل کر اپنے افکار ونظریات،احکام الٰہی وفرامین ،نبوی کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع ملااور حضرت نجاشی کے زیرسایہ پہلے اسلامی معاشرے کا تہذیبی وثقافتی تمدن ارتقاپذیرہواجو بعد ازاں کرئہ ارضی کے کونے کونے میں جلوہ افروز ہے۔ شاعر اسلام جناب حفیظ جالندھری کے بقول ؛
سچائی کا اثر ظاہر ہوا قلبِ نجاشی پر وہ بولا”کون سا برہان لایا ہے وہ پیغمبر” سنائیں حضرت ِجعفر نے چند آیات ِقرآنی نجاشی کے مکدر دل نے پائی جن سے تابانی ہوا دل پر اثر آنکھوں سے آنسو ہو گئے جاری کہا لاریب اللہ کی کتابیں ایک ہیں ساری قسم اللہ کی اعجاز ہے انجیل و قرآں میں اسی کے نطق کی آوازہے انجیل و قرآں میں
Negusa Nigaste ؛ مَلِکُ الْمَلُوْک شاہِ حبشہ نجاشی (King Negus) جناب اصحم حبشہ Ethiopia,Somalia,Eritrea کے سنگم پر واقع مملکت ِاکسوم کے سامی النسل فرمانروا أبْجَرْ کے اکلوتے فرزند تھے ۔مملکت ِ اکسوم ( The Kingdom of Axum)کا فرمانروااس دور میں براعظم افریقہ کا مَلِکُ الْمَلُوْک(Negusa Nigasteشہنشاہ) کہلاتاتھا۔اہل ِحبشہ میں سے کچھ سیاسی بازیگروں نے أبْجَرْکو قتل کردیااور ان کے برادر ِ خورد کو تخت نشین کر دیا جن کے بارہ بیٹے تھے ۔یتیم اصحم (اصحم بمعنی عَطْیَةْ) اپنے چچاکے ماتحت کام کرنے لگے اور امور ِسلطنت سے آگاہی حاصل کر لی ۔حاسدین کو خوف ہواکہ کہیں یہ حبشہ کا تاج وتخت دوبارہ حاصل نہ کرلیں چنانچہ انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنا جسے ان کے چچا نے مسترد کر دیا اور ایک بردہ فروش کے ہاتھ چھ سودرہم میں فروخت کردیا جو انہیں لے کر حبشہ سے چل دیا۔ اسی شام آسمان پہ بادل آئے اور بارش شروع ہوگئی۔شاہ ِ حبشہ بارش سے لطف اندوز ہورہاتھا کہ آسمانی بجلی گری اور وہ ہلاک ہوگیا جس کے بعد اس کے بیٹے تخت نشین ہوئے جو سب کے سب نالائق ونااہل حکمران ومنتظم ثابت ہوئے ۔اہل ِحبشہ نہایت پریشان وغمگین ہوئے اور فیصلہ کیا کہ حبشہ کے تاج و تخت کے ساتھ اصحم بن ابجرکے علاوہ کوئی انصاف نہیں کر سکتا اور یہ انہیں کا حق ہے۔ بردہ فروش کی تلاش شروع ہوئی اور بالآخر جناب ِاصحم کو تلاش کر کے تخت نشین کردیا گیا ۔نجاشی نے تخت پر بیٹھتے ہی حبشیوں کو بردہ فروش کے چھ سو درہم واپس کرنے کا حکم دیا اور خوف ِخدا ،دیانت داری وخرد مندی کے ساتھ حکومت کرنے کا آغاز کیا جس کا جلد ہی شہرہ ہوگیااور لسان ِ وَمَایَنْطِقْ نے حبشہ کوارض ِصدق ”سچائی کی سرزمین ” اور شاہ ِ حبشہ کوعادل بادشاہ قراردیتے ہوئے دین ِاسلام کے سَابِقُوْن اَلْاَوَّلُوْن کو سیدنا جعفر بن ابی طالب کی زیر قیادت حبشہ ہجرت کرجانے کا حکم دیا۔حضرت نجاشی نے ان اصحاب ِرسول اللہ کا بے حد خیال رکھااور شاہی مہمان کادرجہ دیا۔سورةالمائدةکی آیت ٨٢تا٨٥ میں حضرت نجاشی اور آپ کے اصحاب کا تذکرہ ہے ۔”آپ پائیں گے سب لوگوں میں زیادہ دشمنی اہل ِایمان سے یہود و مشرکین کی اور آپ پائیں گے۔
Hazrat Nejashi ka darbar e Aqdas
سب سے نزدیک محبت میں اہل ِایمان سے ان لوگوں کو جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں بایں وجہ کہ ان میں عالم اوردرویش ہیں اور یہ کہ وہ تکبر نہیں کرتے اور جب سنتے ہیں جواترا رسول پر تو دیکھیں ان کی حق شناس اشک ریز آنکھیں ،کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب !ہم ایمان لائے پس ہمیں اہل ِایقان میں لکھ دے اور ہمیں کیاہوگیاکہ ایمان نہ لائیں اللہ پر اور جو پہنچا ہمارے پاس حق اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمیں صالحین کی جماعت میں داخل کرے گا ،پھر انہیں بدل دیا اللہ نے اس قول پر جنتوں سے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے اور یہ جزاہے نیک کام کرنے والوں کے لیے”۔غزوئہ احد کے دوران جناب نجاشی نے حبشی محافظین سرکار ِدوعالم کی حفاظت کے لیے بھیجے۔
رجب ٩ھ میں ان کے انتقال پر رسول اللہ ۖنے فرمایا”مَاتَ الْیَوْم رَجُل صَالِحْ فَصَلُّوْا عَلیٰ أصْحَمَةْ” ؛ آپ ۖنے حضرت نجاشی کا جنازہ پڑھایااور اصحاب سے فرمایا”سْتَغْفِرُوْا لٔخِیْکُمْ” حضرت نجاشی اسلام کی واحد شخصیت ہیں جن کا سرکار ِ دوعالم ۖنے غائبانہ نمازجنازہ اداکیا۔اس موقع پر اللہ رب العزت نے جناب نجاشی کی گرانقدرخدمات پر تمغہ ٔرضاعطاکرتے فرمایا؛ وَنَّ مِنْ أھْلِ الْکِتٰبِ لِمَنْ یُّؤمِنُ بِاللّٰہِ وَمَآاُنْزِلَ لَیْکُمْ وَمَآاُنْزِلَ لَیْھِمْ خٰشِعِیْنَ لِلّٰہِلالاَ یَشْتَرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَناً قَلِیْلاًط اُوْلٰئِکَ لَہُمْ أجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْطنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ہ ٣١٩٩۔ سیدنا نجاشی أصْحَمَةْکے فرزند ارھا اور دختر میمونہ جنہیںتاریخ ِاسلام میں فِضّةْ جارِیَةِالْزّہْراکے نام سے جانا جاتا ہے بہ جائے خود تاریخ ِعالم میں نمایاں اور منفردہیں۔ (ملاحظہ کیجیے ماہنامہحکیم الامت سری نگرفضہ نمبرمئی ٢٠١٥ئ؛ زیر ادارت ڈاکٹرمحمد ظفر حیدری پی ایچ ڈی ،ڈی لٹ) ام المومنین حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اللہ رب العزت نے نجاشی کی قبر کو نور سے منور کردیاجو ان کی قبر کے اوپر نازل ہوتا دکھائی دیتا تھا۔آپ کی قبر مبارک شمالی ایتھیوپیاکے گائوں نَجَّاشْمیں مرجع ِعاشقان ِ رسول ۖہے ۔تاریخ ِحبشہ آپ کی دہلیزپہ گھن گرج سے سلامی دیتی ہے ؛
Victor Magnus The NEGUS Ethiopian ruler mystical, From a land so biblical Mighty Negusse Negest, Your reign is the best
Moa Anbessa, Zeimnegede Yehuda Rex Habessinicus, Victor magnus
Preserver of Christianity, Fighter without Cruelty Preserver of the black race, Proudly showing your black face
And rulers from other Worlds, Gives you diamonds and pearls As a tribute to the great Emperor, Ruler, Judge, and Warrior
Negusse Negest ze Ityopia, Ruler of the land called Ethiopia Brown like coffee their skin, The people of the Abyssinian king
Always ready to conquer and win, Without even commiting a sin The fate of Ethiopia the great land, Still lays in your generous hand
Great Negus your enemies are morbid, Not like you descendant of David Descendant of Solomon and Makeda, Queen of the ancient land Sheba
Oh, you Judah’s lion, Ethiopia is your dominion For that her star for ever may shine, And her brightness never decline
Menelik preserved the ark, The one of the covenant which was meant to mark The beginning God’s and Ethiopia’s covenant, For that she shall for ever be dominant
God, Ethiopia is your land!, From the mountain’s snow to the desert’s sand Your land, your destiny!, She shall live eternally! نجاشی ! نگاہ ِابو طالب میں ألاَ لَیْتَ شِعْرِیْ کَیْفَ فِیْ النَّاِِ جَعْفَرْ وَعَمْروْ وَأعْدَائِ الْنَّبِْ الأ قَارِِبُ فَھَلْ نَالَ أ فْعَالَ الْنَجَاشَِّ جَعْفَراً وَأصْحَابَہُ أوْعَاقَ ذٰلِکَ شَاغِبُ تَعَلَّمْ أبَیْتَ اللَّعْنَ أنَّکَ مَاجِد کَرِیْم فَلَا یَشْقَی لَدَیْکَ الْمَجَانِبُ تَعَلَّمْ بِأنَّ اللّٰہَ زَادَکَ بَسْطَةً وَأفْعَالَ خَیْرٍکُلُّھَا بِِکَ لَازِبُ وَأنَّکَ فَیْضذُوْ سِجَالٍ غَزِیْرةٍ یَنَالُِ الْاِعَادِْ نَفْعَھَاوَالْاَقَارِبُ
کاش میں جان سکوں کہ حبشہ میں (میرے بیٹے) جعفر( اور ان کے دشمن) عمرو کا کیا حال ہے اور کتنے تعجب کی بات ہے کہ نبی اکرم کی مخالفت وہ کر رہے ہیںجو ان کے قرابتدار بھی ہیں ۔پتہ نہیں نجاشی نے جعفر اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا یا وہ بدسرشت عمرو رکاوٹ بن گیا؟اے نجاشی! خدا کرے تم ہمیشہ برائی سے دور رہو۔
Hazrat Nejashi ka Minar, Obelisk of Aksumites
یاد رکھوکہ تم صاحب ِمجد و کرامت وجاہ و حشم ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے پڑوسی جنہوں نے مشرکین ِمکہ سے جان چھڑا کر تمہارے پاس پناہ لی ہے،سختی میں مبتلا ہوں۔اور یہ بھی یاد رکھنا کہ پروردگارِعالم کے کرم سے تمہیں حکومت و سلطنت کی وجہ سے بہت اختیارات حاصل ہیں ۔لہٰذاتمام نیک کاموں میں تمہیں پابندی سے حصہ لینا چاہیے اور تم تو سخی و فیاض بھی ہو جس سے دوست اور دشمن دونوں ہی فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔ ألْبِدَایَةْ وَالْنِّھایَةْ ج٣ ص٧٦ ؛ أبَیْتَ الْلَّعْنَ کَلِمَة تَقُوْلُھاالْعَرَبُ لِمَلُوْکِھِمْ عِنْدَ الْتَّحِیَّةْ؛ فرمانرواسے مخاطب ہوتے عرب أبَیْتَ الْلَّعْنَسے خیرسگالی کا اظہار کرتے ہیں۔
سرکار ِدوعالم کی نبوت سے متعلق نجاشی کو آگاہ کرتے اور دین ِاسلام کی دعوت دیتے فرماتے ہیں؛ أتَعْلَمُ مَلِکَ الْحُبْشِ أنَّ مُحَمَّداً نَبِّکَمُوْسیٰ وَالْمَسِیْح ابْنِ مَرْیَمْ أتیٰ بِھُدیً مَثَلُ الَّذِْ أتْیَا بِہ وَکُلّ بِاَمْرِ اللّٰہِ یَھْدِْ وَیْعْصِمْ وَنَّکُمُوْا تَتْلَوْنَہُ فِْ کِتَابِکُمْ بِصِدْق ِ حَدِیْثٍ لاَبِصِدْقِ الْتَرَجُّمْ فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ نِدّاً وَأسْلِمُوْا وَنَّ طَرِیْقَ الْحَقِّ لَیْسَ بِمُظْلِمْ
حبشہ کے بادشاہ (نجاشی )کو یہ بات معلوم رہنی چاہیے کہ جس طرح حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ابن ِمریم نبی تھے اسی طرح محمد بھی نبی ہیں۔جس طرح وہ لوگ ہدایت کا پیغام لائے تھے اسی طرح یہ بھی پیغام ِہدایت لائے ہیں ۔(اور ظاہرہے کہ )تمام انبیا خدا کے حکم سے ہی لوگوں کی ہدایت بھی کرتے ہیںاور حفاظت بھی اور تم لوگوں نے تو اپنی کتاب (انجیل ِ مقدس)میں ان کے بارے میں سچی باتیں (پیشینگوئیاں)پڑھ ہی لی ہیں ۔کسی کوہرگز خدا کاشریک قرار نہ دو بلکہ اسلام قبول کرواور حق کا راستہ تو اتنا روشن ہے کہ اس میں کوئی تاریکی پائی ہی نہیں جاتی۔
Nejash village near Mekele Northern Ethipia
مہاجرین ِحبشہ سے متعلق آپ اس قدر فکر مند تھے کہ بذات ِخود حبشہ کو رخت ِسفر باندھ لیا ۔چنانچہ فرماتے ہیں ؛ تَقُوْلُ بْنَتِْ: أیْنَ أیْنَ الْرَّحِیْلُ؟ وَمَا الْبَیْنُ مِنِّیْ بِمُسْتَنْکَرِ فَقُلْتُ: دَعِیْنِْ، فَاِنِّْ امْرو اُرِیْدُ الْنَّجَاشَِّ فِیْ جَعْفَرِ لأکْوِیَہُ عِنْدَہُ کَیَّةً اُقِیْمُ بِھَا نَخْوَةَ الْاَصْعَرِ وَاِنِ انْثِنَائیَ عَنْ ھَاشِمٍ بِمَا اسْطَعْتُ فِْ الْغَیْبِ وَالْمَحْضَرِ وَعَنْ عَائِبِ الْلاَتِ فِیْ قَوْلِہ: وَلَوْلاَرِضَا الْلاَتِ لَمْ تُمْطَرِ وَاِنِّیْ لَأشْنَا قُرَیْشاً لَہُ وَِنْ کَانَ کَالْذَّھْبِ الأحْمَرِ
میری بیٹی (مجھے آمادئہ سفر دیکھ کر )پوچھتی ہے کہ کہاں جانے کا ارادہ ہے ؟جبکہ سفر میرے لیے انہونی بات نہیں ہے ۔تو میں نے نور ِچشم سے کہا کہ مجھے جانے دو ،میں جعفر (کی حمایت و نصرت )کے لیے نجاشی کے پاس جانا چاہتا ہوں تا کہ میں وہاں پہنچ کر عمروْکی مکاریوں کاجواب دے سکوں اور اس کے غرورونخوت کا سر کچل سکوں (اور اسے بتا دوں کہ)میرا تعلق جناب ہاشم (جیسے باعظمت انسان )سے ہے اور غیب وشہود میں حتی الامکان اس نسبت کا لحاظ رکھتا ہوں اور جو لوگ لات کے حوالہ سے یہ کہتے ہیں کہ اگر لات خوش نہ ہوتو ہمارے ہاں بارش بھی نہیں ہوتی (اُن کو بھی یہ بتلا دوں کہ )میں قریش کی اس بات سے نفرت کرتا ہوں ،اگرچہ وہ اُن کے نزدیک سرخ سونے جیسی قیمتی چیز ہی کیوں نہ ہو۔
مقاطعہ قریش کی دستاویز کو دیمک نے چاٹ لیااور صرف اللہ رب العزت کا اسم ِذات باقی رہ گیا تو محافظ ِنبوت نے مسرت واطمینان کے ساتھ ایک طویل نظم میں مہاجرین ِحبشہ کو یاد کرتے فرمایا؛ ألاَ ھَلْ اَتَی بَحْرَیِّنَا صُنْعُ رَبِّنَا عَلیٰ نَاَیِھِمْ، وَاللّٰہُ بِالْنَّاسِ اَرْوَدُ فَیُخْبِرَھُمْ اَنَّ الْصَّحِیْفَةَ مُزِّقَتْ وَأنْ کُلُّ مَا لَمْ یَرْضَہُ اللّٰہُ مُفْسَدُ
کیا حبشہ کو ہجرت میں سمندری سفر کرنے والوں کو دوردراز سے یہ خبر موصول ہوئی کہ ہمارے پروردگار نے ہم پر کیسا فضل وکرم فرمایاہے اور خدا تو اپنے بندوں پر سب سے زیادہ مہربان ہے ۔ کوئی ہے جو اُنہیں یہ خبر دے دے کہ کفار ِقریش نے ہم لوگوں کے مقاطعہ کے لیے جو دستاویز تیار کی تھی وہ ختم ہو گئی اور یہ تویقینی بات ہے کہ
The Lion of Judah, State emblem of Axumite Nejash
جس چیز میں خدا کی رضا نہ ہو وہ برباد ہو کر رہے گی۔ مکتوب ِنبویۖ ؛ نجاشی کا احترام ِمراسلہ پیغمبر اسلام ۖۖ نے قیصر روم ہرقل،شاہ ایرا ن خسرو شاہ پرویزاور مقوقس فرعون مصر کو خط لکھے اور دعوت اسلام دی۔ربیع الاول ٦ھ میںعمروْبن امیہ الضمری سرکار دوِعالم کا مراسلہ لے کر شاہ حبشہ نجاشی کے پاس آئے؛
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم من محمدرسول اللہ الی النجاش الاصحم ملک الحبشہ،سلم انت فان احمد الیک اللہ الملک القدوس السلام المئومن المھیمن، و اشھدان عیسٰی ابن مریم روح اللہ وکلمةالقاھاالیٰ مریم البتول الطیبةالحصینة فحملت بہ عیسیٰ فخلقہ اللہ من روحہ ونفخہ کماخلق آدم بیدہ ونفخہ وانی ادعوک الی اللہ وحدہ لا شریک لہ والموالاة علی طاعتہ وان تتبعن ونؤمن بالذ جاء ن فان رسول اللہ، وقد بعثت الیک ابن عمی جعفرانفرامعہ من المسلمین فاذا جاء ک فاقرھم ودع التجبر، فان ادعوک وجنودک الی اللہ وقدبلغت و نصحت فاقبلوانصح والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ خدا کے نام سے جو بڑی رحمت اور دائمی رحم والا ہے۔
خط اللہ کے رسول محمد کی طرف سے نجاشی اصحم بادشاہ حبش کے نام ہے ۔تمہیں سلامتی ہو۔میں پہلے اللہ کی ستائش کرتا ہوں جو ملک ،قدوس ،سلام ،مئومن اور مہیمن ہے اور میں ظاہر کرتا ہوں کہ عیسیٰ بن مریم اللہ کی مخلوق اور اس کا حکم ہیں ۔جو مریم بتول طیبہ عفیفہ کی جانب بھیجا گیا اور انہیں عیسیٰ کا اس سے حمل ٹھہر گیا ۔خدا نے عیسیٰ کو رو ح اور نفخ سے اس طرح پیدا کیا جیسا کہ آدم کو اپنے ہاتھ اور نفخ سے پیدا کیا تھا۔
The Kingdom of Aksum
اب میری دعوت یہ ہے کہ تم خدا پر جو اکیلا اور لاشریک ہے ایمان لے آئو اور ہمیشہ اسی کی فرمانبرداری میں رہا کرو اور میرا اتباع کرواور میری تعلیم کا سچے دل سے اقرار کرو کیونکہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ میں قبل ازیں تمہاری طرف اپنے تایازاد جعفر کو اہل اسلام میں سے چند افرادکے ساتھ بھیج چکا ہوں ۔تم انہیں با آرام ٹھہرانااور تکبر چھوڑ دوکیونکہ میں تمہیں اور تمہارے دربار کو خدا کی طرف بلاتا ہوں ۔دیکھو! میں نے تمہیں اللہ کا حکم پہنچا دیااور تمہیں بخوبی سمجھا دیا۔اب مناسب ہے کہ میری نصیحت مان لو۔ سلام اس پر جو سیدھی راہ چلتا ہے۔
سیدنا جعفر ،فخر دوعالمۖکے وفد کے ساتھ قصر شاہی پہنچے اور شاہ ِحبشہ کو تسلیمات پیش کیں جس کے بعد انہوں نے انتہائی احترام سے مراسلہء پیغمبر ۖوصول کیا ۔نجاشی نے نامہ مبارک پڑھا اور تخت چھوڑ کر نیچے آئے اور زمین پر بیٹھ گئے ۔آپ نے احترام رسالت کا بے مثال مظاہرہ فرماتے ہوئے نامہ مبارک چوم کر آنکھوں سے لگایا اور دربانوںسے اسے ہاتھی دانت کے بنے ایک قیمتی صندوق میں محفوظ رکھنے کا حکم دیتے فرمایا؛” لَنْ تَزَالُ حَبْشَةَ بِخَیْرٍ مَاکَانَ ھٰذَا الْکِتَابُ بَیْنَ اَظْہَرِھِمْ ؛ حبشہ کی عظمت اور افتخار تب تک قائم رہے گا جب تک یہاں کے لوگ اس نامہ ٔ رسالت کو احترام سے محفوظ رکھیں گے۔
Letter to King Nejashi
محمد وہی رسول ہیں جن کی ستائش میں نے انجیل میں پڑھی ہے اور عیسیٰ بن مریم نے جن کی بشارت انجیل میں دی ہے ۔خدا کی قسم !مملکت کا انتظام دامنگیرنہ ہوتا تو میں چل کر اس رسول ِبرحق کی جوتیاں اٹھاتااور آفتابہ میں پانی لے کر وضو کراتا۔”
نجاشی اصحم حکم ِرسالت بجالاتے مسلمان ہو گئے اور بارگہ ِنبوی میں جواب ارسال کیا ؛ بسم اللہ الرحمن الرحیم
الی محمدرسول اللہ من النجاش الاصحم بن ابجر، سلام علیک یانب اللہ ورحمةاللہ وبرکاتہ من اللہ الذ لاالہ الا ھوالذ ھدان الی الاسلام امابعدفقد بلغن کتابک یا رسول اللہ فی ماذکرت من امرعیسیٰ فورب السماء والارض ان عیسیٰ ما یزیدعلیٰ ماذکرت شفروقا، انہ کماقلت وقدعرفنامابعثت بہ الیناوقدقربناابن عمک واصحابہ فاشھدانک رسول اللہ صادقامصدقا وقدبایعتک وبایعت ابن عمک واسلمت علیٰ یدیہ اللہ رب العالمین وقدبعثت الیک بابن ارھابن الاصحم بن ابجرفان لااملک الا نفس وان شئت اتیتک فعلت یارسول اللہ، فانی اشھدان ماتقول حق والسلام علیک یارسول اللہ خدا کے نام سے جو بڑی رحمت اور دائمی رحم والا ہے۔
محمد رسول اللہ کی خدمت میں نجاشی الاصحم بن ابجر کی طرف سے ۔اے اللہ کے نبی !آپ پر اللہ کی سلامتی ،رحمت اور برکتیں ہوں ،اسی خدا کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور جس نے مجھے اسلام کی ہدایت فرمائی ہے ۔اب عرض یہ ہے کہ حضور کا فرمان میرے پاس پہنچا ۔عیسیٰ کے متعلق جو کچھ آپ نے تحریر فرمایاہے بخدائے زمین وآسمان اس سے ذرہ برابر بھی بڑھ کر نہیں ،ان کی حیثیت اتنی ہی ہے جتنی آپ نے تحریرفرمائی ہے ۔ہم نے آپ کی تعلیم سیکھ لی ہے اور آپ کے تایا زاد بھائی اور ان کے ساتھی میرے پاس آرام سے ہیں۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، سچے ہیں اور راستبازوں کی سچائی ظاہر کرنے والے ہیں ۔میں آپ کی بیعت کرتا ہوں ۔میں نے آپ کے تایازاد کے دست ِمبارک پر حضور کی بیعت اور اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کا اقرار کر لیا ہے اور میں حضور کی خدمت میں اپنے فرزند ارھا کو روانہ کرتا ہوں ۔میں تو اپنے ہی نفس کا مالک ہوں اگر حضور کا منشا یہ ہو گا کہ میں حاضر خدمت ہو جائوں تو ضرور حاضر ہو جائوں گا کیونکہ میں یقین کرتا ہوں کہ حضور جو فرماتے ہیں وہی حق ہے ۔اے خدا کے رسول!آپ پر سلام۔