تحریر : ممتاز ملک کتنے ہی عرصے کے غور و خوض کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم لوگ کوئی بات نہ تو سوچ کر بولتے ہیں اور نہ ہی سمجھ کر سنتے ہیں. ہم ٹائم پاس کرنے کے لیئے ہمیشہ جان چھڑاو کام کرنا ہی پسند کرتے ہیں.
ایک چھوٹی سی مثال دیکھ لیں ہمیں جانے اپنے رشتوں کو اس کے رشتے سے پکارتے ہوئے کیا تکلیف ہوتی ہے. کہ ہر اپنا بیگانہ انکل اور آنٹی کے ڈنڈے سے ہی ہانکا جاتا ہے. نہ کسی کی عمر جانتے ہیں نہ اس سے کوئی رشتے داری دیکھی جاتی ہے …بس جس کے دو بال سفید دیکھے جس کا وزن ذیادہ دیکھا جس کو ماں یا باپ کیساتھ دوست یا سہیلی دیکھا تو سمجھ لیا بس یہ ہمارا آنٹی یا انکل ہی ہے۔
کیا یہ کوئی قانون یا فارمولا ہے کہ آپ کی ماں کی دوست یا ابا کے دوست انہیں کی عمر کے ہی ہونگے ؟کیا آپ کے والدین کے دوست آپ کے برابر یا آپ سے سے پانچ دس سال بڑے نہیں ہو سکتے ؟ پہلے پاکستان میں تھے تو اس لفظ کے فیشن میں سنا کہ انگریز اور یورپین سب کو انکل اور آنٹی کہتے ہیں لیکن ہمیں تو آج انیس سال ہونے کو ہیں ہم نے اپنی کمیونٹی ہی میں یہ بیماری دیکھی ہے کسی بھی یورپین کو تو اس میں کہیں بھی مبتلا نہیں دیکھا. ہم نے تو کسی کو یورپ میں آنٹی انکل کہتے نہیں سنا۔
Uncle and Aunt
یہ وبا ہمارے پاکستانیوں میں ہی عروج پر ہے ..ہر انسان کا اپنا ایک نام موجود ہے تو یہ زبردستی کے رشتے بنانے کا کیا مرض ہے؟ اصلی رشتے موجود ہیں انہیں اسی رشتے سے پکارا…یہ تو سمجھ میں آتا ہے پھر ہر جانے انجانے سے رشتے گانٹھنے کیوں چل پڑتی ہے ہماری کنفیوز قوم ؟؟ اتنے سال سے یورپ میں رہتی ہوں . آج تک کسی کو نہ کسی بھی یورپین، کسی بھی عمر کے مرد و زن سے نہ تو انکل آنٹی کہا نہ سنا … بڑی عزت سے سے نام لیتے ہی .اور جیسے ہی اپنی کمیونٹی میں داخل ہوتے ہیں ہر بوڑھی بن بیاہی ،اپنی عمر کی بچوں والی خاتون کو اور مرد کو انکل آنٹی کہہ کر یا تو اپنا احساس محرومی نکال رہی ہوتی ہے یا حسد اور جلن. سچ پوچھیں تو یہ انتہائی توہین آمیز بھی لگتا ہے کئی بار تو…ماسوائے وہاں جہاں آپنکے سالوں کے خاندانی تعلقات ہیں. اور سبھی کے بچے ایک دوسرے کے سامنے ہی بڑے ہوئے ہوں۔
بھئی نام لینا اتنا ہی نامناسب لگتا ہے تو نام کیساتھ جی لگا دیں یا صاحب اور صاحبہ لگا دیں بہترین ہے … کل تک تو یہ انکل آنٹی برگر فیملیز کے چونچلے ہوا کرتے تھے لیکن اب تو ہم نے گلی محلوں میں بھی یہ ہی حال دیکھا ہے. جبکہ اپنے رشتے سے کسی کو بلانے سے اپنی ہی محبت اور اپنائیت جھلکتی ہے۔
میں ایک سکول میں ایک کورس کے سلسلے میں کام کر رہی تھی …وہاں پہلے روز تین سال کے معصوم سے بچے نے کہا کیا ہم آپ کو مادام (جیسے آپ میڈم کہتے ہیں ) کہیں یا ممتاز ؟ تو میں نے کہا میرا نام ممتازملک ہے اور مجھے اچھا لگتا ہے کہ مجھے ممتاز ہی پکارا جائے .. تو ان سب نے مجھے ممتاز اتنے پیار سے پکارنا شروع کیا کہ مجھے سچ میں ان سب بچوں اور بڑوں سے محبت ہو گئی۔