اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت جاری ہے ، پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا ہے رحمان ملک کی رپورٹ سے منی ٹریل کا سراغ نکلتا ہے ، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے ایف آئی اے کی رپورٹ مسترد ہوچکی ، اس پر فیصلہ کیسے دیں ؟ پاناما کا ہنگا مہ آج صبح پھر شروع ہوا تو نعیم بخاری نے دلائل دینا شروع کئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے نکتہ اٹھایا کہ رحمان ملک کی رپورٹ سے منی ٹریل کا سراغ ملتا ہے اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا رحمان ملک نے یہ رپورٹ کس حیثیت میں بنائی ؟ نعیم بخاری نے کہا رحمان ملک نے پرائیویٹ شخص کے طور پر یہ رپورٹ بنائی۔
جسٹس گلزار نے سوال کیا رحمان ملک نے بطور پرائیویٹ شخص یہ رپورٹ کیسے بنالی ؟ اس پر نعیم بخاری بولے انہیں یقین نہیں وہ اس وقت ریٹائر تھے یا حاضر سروس ۔ جسٹس آصف سعید نے پوچھا ایف آئی اے کی تحقیق پر مقدمے کا نتیجہ کیا نکلا ، اس پر شریف فیملی کے وکیل شامد حامد نے بتایا کہ ایف آئی آر لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج ہوئی اور خارج کردی گئی۔
اس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے ایف آئی اے کی رپورٹ مستر د ہوچکی اس پر فیصلہ کیسے دے دیں ؟ جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری سے پوچھا وہ اپنے دوست رحمان ملک کو جرح کیلئے کب پیش کریں گے؟۔