تحریر : عبدالحنان کسی بھی ملک یا قوم کا مستقبل اس ملک یا قوم کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے ۔ دنیا بھر کی آبادی کا چھٹا حصہ جبکہ پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے۔اس وقت پاکستان میں 100میں 60%سٹوڈنٹس ہیں جو پاکستان کے اندر سکول ، کالجز ،یونیورسٹیز، کے اندر زیر تعلیم ہیں ۔ ہمارے ہاں آبادی میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ یہ نوجوان ملک کے مستقبل کے لئے کوشاں ہوتے ہیں ملک پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ لاالہ اللہ پر رکھی گئی تھی۔تاکہ ہم علیحدہ ملک حاصل کرکے اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرہ ہو گئیں ۔ اوراسلام کی اور اپنے اسلاف کی تاریخ کو روشن رکھیں گئیں ۔لیکن آج ہمیں پاکستان میں چندگنتی کے اداروں کے علاوہ کہیں اسلام کی تعلیم کے ادارے نظر نہیں آتے ہم دشمن کی سازشوں کاشکار ہوگئے ہیں اور دن بدن ہوتے جارہے ہیں ۔بھارت ،امریکہ ،اور مغربی ملکوں کا آپس میں اتحادخطے کے لئے خطرے کا باعث بن گیا ہے ۔یونیورسٹیز ،کالجز میں لڑکے ،لڑکیاں اکٹھی تعلیم حاصل کررہے ہیں ،جوطریقہ ہم میں مغرب نے رائج کیا ہے اور آج ہم اس کے مطابق چل رہے ہیں ۔ اسکی وجہ سے ہم بہت ساری بیماریوں میں مبتلا ہوگئے۔ اور یہ بیماریاں ہمارے نوجوانوں کو تعلیمی اداروں سے فیشن کے طور پر لگائی گئی ہے ایک نہیں ایسی کتنی ہی بیماریاں ہیں جو ہمیں اس مخلوط تعلیم حاصل کرنے کے وقت لگی ہیں اور جو ہماری رگوں میں خون کی طرح گردش کررہی ہیں۔ جس میں سیکولر ازم تعلیمی اداروں میں بے حیائی،اداروں میں قتل غارت ،نشہ ،شراب نوشی سرفہرست ہیں۔
آنے والے وقت میںپاکستان کے طلباء جو اس ملک کا مستقبل تھے اس بیماری کے اندر دن بدن ڈوبتے جارہے ہیں۔لیکن اسکا درد ایک ایسی سٹوڈنٹس کی تنظیم نے محسوس کیا اور اس بیماری سے اپنے سٹوڈنٹس کو بچانے کے لئے دن رات اپنا کردادر ادا کیاہے ۔اور اپنا کردار ادا کررہی ہے۔مجھے یاد ہے تحریک پاکستان کے وقت آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن نے قائد اعظم محمد علی جناح کے پیغام کو برصغیر کے کونے کونے میں پہنچانے کے لئے سنہری کردار ادا کیا تھا قائداعظم محمد علی جناح نے ان طلباء کو ہر اول دستہ قرار دیا تھا ۔لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر یہ عزیزطلباء اپنا وجود زیادہ دیر تک قائم نہیں رکھ پائے اورتعلیمی اداروں میں لڑائی جھگڑا سیاست اور قبضہ گیری جیسی اور بہت سی برائیوں میں مبتلا ہوگئے۔ اور ان طلباء یونین کا ناپسندیدہ گروہ بن کر رہ گیاتھا۔تاہم یہ بات نہایت حوصلہ افزا ہے کہ اس صورت حال کے باوجود ملک میں کچھ ایسے نوجوان کھڑے ہوئے ۔جنہوں نے طلباء یونین کے روایتی کلچر کو بدل کر رکھ دیا تھا۔جن میں نمایاں کردار علی گڑھ یونیورسٹی او ر اسلامیہ کالج پشاورکے طلباء کا ہے ۔اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس خیبر سے لیکر کراچی تک ملک کے طول ارض میں اپنا وجود رکھتی ہے ۔اور تمام تعلیمی اداروں میں سرگرم عمل ہے۔جو فروغ تعلیم کے لئے احیائے نظریہ پاکستان اور طلباء کی تکنیکی وعملی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے تعمیر وطن میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔
پاکستان کی ترقی ،استحکام اور دفاع کے لئے مصروف عمل ہیں ۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان گزشتہ 26سالوں سے میدان عمل میں ہے۔اور پاکستان میں ان کا کردار روزروشن کی طرح عیاں ہے۔پاکستان کے اندر ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی FIRیا کوئی رپورٹ درج نہیں ہے کسی سکول ،کالج ،یونیورسٹی کے اندر کسی جھگڑے میں ملوث نہیں پائی گئی ہے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان میںطلباء کو تعلیمی رہنمائی فراہم کرنے اور فروغ تعلیم کے لئے پیش پیش ہے المحمدیہ سٹوڈنٹس سکول ،کالجز ،یونیورسٹیز میں کیرئرکونسلنگ سیمینار ز کے زریعے طلباء کو مستقبل کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ ان سیمینارز کے زریعے طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے مکمل رہنمائی فراہم کی جاتی ہیں۔حکومت پنجاب نے ابھی حالیہ کچھ کالجوں میںکونسلنگ سنٹر بنانے کا علان کیا ہے جو کہ بہت خوش آئندہ ہے حکومت پنجاب نے ابھی علان کیا ہے لیکن المحمدیہ سٹوڈنٹس 2009ء سے طلباء کو اس حوالے سے پورے پاکستان میں آگاہی فراہم کررہی ہیں اسی طرح فرسٹ ایڈ ،سول ڈیفنس،اور فائر فائٹنگ کائونٹر ٹیررازم ،فرصت کے لمحات ،ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے ورکشاپ کرواتی ہے ۔تاکہ سٹوڈنٹس تعلیم کے حصول کے ساتھ اس طرح کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیکر ملک کے اندر (ناگہانی ناخوشگوار ) واقعات میں بطور شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرسکیں۔
APS Attack
16دسمبر 2014کو پشاور آرمی پبلک سکول پر دہشتگردی کا جو اقعہ پیش آیا اور اسکی وجہ سے ہمارے 150 کے قریب سٹوڈنٹس کو شہید کردیا گیا ۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس نے سکول کالجز اور یونیورسٹیز میں یہ تربیتی کورس کروارہی ہے۔تاکہ ہمارے طلباء خود آپنے طور پر اپنا دفاع کرسکیں ۔گزشتہ 2برس میں المحمدیہ سٹوڈنٹس نے 2لاکھ طلباء کو فرسٹ ایڈ کی تربیت دی ہے المحمدیہ سٹوڈنٹس طلباء میں نظریہ پاکستان کو اجاگر کر کے ان کے اندر حب الوطنی کے جذبات کو پیدا کررہی ہے۔ اور یہ ایسی ورکشاپس ہیں کہ آج تک کسی سکول کا،لج یا یونیورسٹیز میں ان چیزوں ابھی تک سرکاری سطح پر کھل کر متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔ پاکستان میں المحمدیہ سٹوڈنٹس طلباء میں علمی شعور اجاگر کرنے کے لئے انہیں علم ،سائنس،ٹیکنالوجی اور حالات حاضرہ سے اگاہ کرنے کے لئے ایک ماہانہ رسالہ اخبار طلباء بھی شائع کررہی ہے جو ہر ماہ پچاس سے ساٹھ ہزار تک طلباء تک پہنچتا ہے۔ اخبار طلباء پاکستان میں طلباء کا سب سے مقبول اور کثیر الاشاعت رسالہ ہے ۔المحمدیہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتما م ہاسٹلز قائم ہیں جس میں سٹوڈنٹس کو فری رہائش ،خوراک،اور میڈیکل میسر کی جاتی ہے۔اور پسماندہ علاقوں کشمیر ،ہزارہ، گلگت ،بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلباء المحمدیہ سٹوڈنٹس سے وظائف لیکر اپنی تعلیم کو جاری رکھے ہوئے ہیں المحمدیہ سٹوڈنٹس ایک محب وطن اور تعلیم دوست تنظیم ہے۔جو پاکستان کے مستقبل کے لئے اپنا آج قربان کررہی ہے اور پاکستان کے طلباء کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔
المحمدیہ سٹوڈنٹس کا بنیادی مشن طلباء کو ایک کارآمد شہری بنانا ہے۔ تاکہ وہ معاشرے میں کوئی کردار ادا کرسکیں 29دسمبر 2016کو المحمدیہ سٹوڈنٹس پر امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے پابندی لگادی۔یہ پابندی کی وجہ صرف سٹوڈنٹس کی نظریہ پاکستان اور پاکستان کے طلباء کو متحدکرنے کی کاوش بھارت اور امریکہ کے نزدیک قابل تعزیم جرم ہے۔کیونکہ ان سرگرمیوں میں المحمدیہ سٹوڈنٹس کی سازشوں کو بے نقاب کیا ہے ۔ چنانچہ بھارتی لابی نے پراپگینڈا کرتے ہوئے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے یہ نوٹفکیشن جاری کروایا ہے اور المحمدیہ سٹوڈنٹس پر جھوٹے اور بے بنیاد مندرجہ زیل الزامات لگاکرپابندی کا حق دار ٹھرایا گیا ہے ،جن کا مقصد طلباء کی فلاح اور پاکستان کا مفاد ہے ۔ پاکستان کے اندر بہت سارے اضلاع میں اس پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرئے بھی کیے جارہے ہیں ۔اور امریکہ کو یہ طلباء پیغام دے رہے ہیں کہ ہم تمہاری ان پابندیوں کی کوئی قدرو قیمت نہیں رکھتے اور اس کو مسترد ہی نہیں بلکہ اپنی جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ۔ پاکستان کی متحدہ طلباء محاز نے المحمدیہ سٹوڈنٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اور کہا کہ ہم امریکہ سے نہیں ڈرتے اور اسکی پابندیاں کو نہیں مانتے تمام طلباء تنظیمیں ایک ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ خود دہشتگردی کو فروغ دینے والا ملک ہے۔
امریکیوں کی یہ جسارت اور پاکستان کی سلامتی پر حملوں کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیںہے ۔المحمدیہ سٹوڈنٹس ملک بھر کے تعلیمی اداروں طلباء کو دفاع پاکستان کے لئے متحد بیدار اور بیرونی سازشوں سے آگاہ کررہی ہے۔ایسے قیمتی نوجوان کی تنظیم جو پاکستان کے لئے اپنی صلاحیتوں کو برئوے کار لاکر اپنا کردار ادا کررہی ہے اور حکومت پاکستان کے ساتھ دست بازو بن کر اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔لیکن سرکاری حکام کی طرف سے اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیاگیاہے۔ پاکستان حکومت کو اس معاملے پرزبردست قدم اٹھانا چاہیے۔ اور ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو ان نوجوانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور سنجیدگی کے ساتھ اعلیٰ وزاء سمیت امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹس کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔