تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری امریکی الیکشن ہو چکے ٹرمپ کو روزگار کے معاملے کے ساتھ امریکہ میں علیحدگی پسند تحریکوں سے بھی نمٹنا ہو گا۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ٹرمپ کے منتخب ہو نے پر عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ویسے بھی ٹرمپ کیلیفورنیا میں 29پوائنٹس سے ہار گیا تھا۔کیلیفورنیا ٹیکساس اور الاسکامیں علیحدگی کی تحریکیں ذوروں پر ہیں یہ تینوں ریاستیںامریکہ میں 1860,1850,1845 شامل ہوئیں۔اسطرح یہ تینوں 1776میں امریکہ کی 13ریاستوں میں شامل نہ تھیں۔بلکہ انہوں نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بعد میں شمولیت اختیار کی۔کیلیفورنیا اس وقت امریکہ کی امیر ترین ریاستوں میں سے ہے اقتصادی طور پر یہ دنیا کی چھٹی معیشت ہے اور اسطرح فرانس سے بھی ذیادہ دولت مند ہے گو یہ صرف سات سو میل لمبی اوراڑھائی سو میل چوڑی ہے ۔آبادی کے لحاظ سے بھی امریکہ کی سب سے بڑی ریاست ہے امریکی آئین میں کسی بھی ریاست میں امریکہ میں شامل ہونے کا قانون موجود ہے مگر علیحدگی کا کوئی ذکر نہ ہے اٹھائیسویں ترمیم کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جارہا۔
2025تک تو لازماً یہ تینوں ریاستیں اپنے”مخصوص جہاد” کے ذریعے علیحدہ ہو چکی ہوں گی۔خود ٹرمپ کا یہ کہنا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت کا عدم توازن 2011میں 217ارب ڈالر تھا۔یعنی امریکہ کو پوری دنیامیں جس تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا اس میں سے ساٹھ فیصد خسارا صرف چین کے ساتھ تھا۔ اس سے امریکہ میں 28لاکھ افراد کو روزگار سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا۔درمیانی طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔سب سے زیادہ سولر انرجی کا شعبہ متاثر ہوا چین اس وقت دنیا کی سولر انرجی کی ساٹھ فیصد پیدوار کی استعداد حاصل کرچکا۔
اس کے مقابلے میں امریکہ میں سولر انرجی کے متعلق سات بڑی کمپنیاں دیوالہ ہوچکی ہیں۔ڈیپارٹمنٹ بند ہو چکے اورلاکھوں ملازمین کو فارغ کردیا گیا یہاں تک کہ ہائی ٹیک انرجی میں بھی بڑی تیزی سے چین امریکہ کو پیچھے دھکیل رہا ہے۔سٹیل پیدا کرنے میں چین اس وقت دنیا میں نمبر ون ملک ہے۔چین شیشے کی پیداوار میں بھی امریکہ کو مات دے چکا چین کمپیوٹر ،بجلی کا سامان،ہوائی جہاز ،آٹو پارٹس ،ہیوی مشینری بنانے کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ بھی بڑھا رہا ہے۔
Containers
چین اپنے کاروباری حضرات کو کیش گرانٹس اور انتہائی کم سودی قرضے دیتا ہے امریکہ کا ا لزام ہے کہ ایسے طریقوں سے امریکی اشیاء مہنگی اور چینی اشیاء سستی ہورہی ہیں امریکی کاروباری حضرات قلیل المدتی کثیر منافع پر نظریں جمائے کاروبار کرتے ہیں۔امریکن کاریں خریدنے کا رجحان تو بہت عرصہ قبل ختم ہو چکا۔چین ایلومینیم اور سٹیل اتنا تیار کرتا ہے جو پوری دنیا کی ضرورت سے بھی زیادہ ہے۔امریکی کاروباری ادارے مزدوروں کی تنخواہیں بڑھانا نہیں چاہتے بلکہ ہروقت اپنی بیلنس شیٹ کو بہتر کرنے پر متوجہ رہتے ہیں۔سولر انرجی کے ساتھ چین دنیا کی سب سے بڑی ونڈ مل (Wind Mill)تعمیر کرچکا ہے ۔بلکہ ونڈ مل سے متعلقہ آلات بھی پوری دنیا کو فروخت کر رہا ہے۔چین پاکستان جیسے ہمسایہ ملک میں اکنامک کاریڈور کے ذریعے کھربوں کی انویسٹمنٹ کر رہا ہے۔
دوسری طرف امریکہ اپنے لے پالک بھارت کے ذریعے اس میں روڑے اٹکانے اور اس کو روکنے کے لیے کھربوں روپے خرچ کر رہا ہے ایک کلبوشن را کا ایجنٹ تو پکڑا گیا مگر کئی دوسرے ایجنٹ پاکستان دشمنی کے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں چین ہمسایوں سے محبت اور کاروبار بڑھانے کی بات کرتا ہے لیکن امریکہ اپنے ظالمانہ رویوں کی وجہ سے ورلڈ تھانیداراور عالمی غنڈے کے طور پر مشہور ہو چکا ہے عالم اسلام کے تقریباً سبھی ممالک میں انتشار کی کیفیت پیدا کرنا مسالک کی جنگ میں الجھانے اور کمانڈو مشرف جیسے ٹائوٹوں کو خریدنے کا فن اسے خوب آتا ہے۔
ٹرمپ کی جیت پرتو ہندو نیتائوں نے خوب جشن منائے کہ اسلام اور مسلمانوں کا خطرناک دشمن کامیاب ہوا ہے ۔مگر تدبیر کنند بندہ تقدیر کنند خندہ کے مصداق پوری دنیاکے اصل حکمران خدائے عز وجل کی مشیت ایزدی اپنا مخصوص عمل انشاء اللہ جاری رکھے گی اور پاکستان کے بیرونی سامراجی امریکی بھارتی یہودی اسرائیلی صیہونی دشمن کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔