پاکستان کا روشن مستقبل نظام مصطفیۖ کے نفاذ میں پوشیدہ ہے، انقلاب مدرسے سے ہی آئے گا،اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ کے پی کے میں ایسی حکومت قائم ہے جو صوبے کی عوام کے ثقافت اور رہن سہن کے یکسر خلاف ہے، صوبے سندھ میں سیکولر و لبرل عناصر کی حکومت قائم ہے، جو اسلامی دشمنی پر منحصر ہے اور صوبے پنجاب میں کچھ عناصر اس وقت حاوی ہوچکے ہیں جن کا مقصد اسلام قوتوں کے خلاف قانون سازی اور گرفتاریاں کرنا ہے، مسجد سے اذان اور مدرسے میں تبلیغ دین ہو تو فورا سے پیشتر ایف آئی آر کاٹ کر علماء کرام کو جیلوں میں گھسیٹا جاتا ہے، مساجد و مدارس کے تقدس کو پامال کیا جا تا ہے،پانچ ہزار سے زائد علماء کرام پر ایف آئی آر کاٹ کر مختلف کیسز چلائے جا رہے ہیں،محرم اور ربیع الاول میں علماء کرام پر نظر بندیاں قائم کی جاتی ہیں۔

پنجاب بھر کی جامعات میں شراب اور منشیات عام طور پر فروخت کی جا رہی ہے، پنجاب کے کالجز اور جامعات میں دینی پروگرام کرنے پر پابندی ہے جب کہ ڈسکو ڈانس اور فحاشی و عریانی سے بھرپور پروگرام کرنے کی مکمل اجازت ہے، کون کہہ سکتا ہے کہ اس طرح کے قوانین سے ملک ترقی کرنے لگے گا؟ ملک و قوم کی اقدار وں اور ثقافت کو بیچ دینے سے کس قوم نے عروج حاصل کیا ہے؟ وزیر اعظم اسلام آباد میں 200بس تقسیم کر سکتے ہیں تو پھر بلوچستان اور تھر میں پانی اور بنیادی ضروریات کیوں تقسیم نہیں ہو سکتی ہیں،علماء کرام کے ایک وفد سے اہم امور پر ملاقات اور گفتگو میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ مسجد اور مدرسے کا گلا گھونٹنے والوں کو اسمبلی سے باہر کرینگے، پنجاب اور سندھ میں لائوڈ اسپیکر ایکٹ کے ذریعے ہزاروں علماء و مدرسین کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی اور مساجد کے تقدس کو پامال کیا گیا۔

سندھ میں شراب کے قانون کی حمایت اور اقلیتی اسلام دشمن بل کے نفاذ کی کوشش کی گئی،سندھ کی خانقاہیں اورمدارس بلاول اور زرداری کا مقابلہ کریں گی،پاکستان کا روشن مستقبل نظام مصطفیۖ کے نفاذ میں پوشیدہ ہے، انقلاب مدرسے سے ہی آئے گا،پارلیمنٹ میں اسلامی نفاذ کے نام لیوہ اگر ایسی قرارداد لے آئیں جس سے آئین پاکستان میں موجود اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں لایا جا سکے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ پانامہ کیس پر دو فریقین کے درمیان کمنٹری کریں،جمعیت علماء پاکستان جب بھی پارلیمنٹ میں آئی ہماری پارلیمانی سیاست کا محور نظام مصطفیۖ کے عملی نفاذ کے لئے اسلامی قوانین پر عمل درآمد اور غیر اسلامی قوانین پر پابندی تھا اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا ،، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کی نئی لہر پر اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ہے،حالات مزید خراب ہونے سے پیشتر رینجرز کو اختیارات اور آپریشن کی اجازت دی جائے، بدلتے حالات میں ایسا لگ رہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں جرائم پیشہ عناصر ایک بار پھر منظم ہوچکے ہیں،یا پھر انہیں منظم کیا جا رہا ہے،سندھ حکومت نے کبھی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف عملی اقدام نہیں کیا،رینجرز کے کراچی آپریشن سے کراچی اور حیدرآباد کے تاجروں کا اعتماد بڑھا تھا مگر اب صورتحال باعث تشویش ہے،اس موقع پر علماء کرام کے ساتھ مفتی محمد غوث صابری اور علامہ زبیرہزاروی موجود تھے۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان