آج کل کے نوجوان سمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے سکرین کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں اور اب یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ یہ درحقیقت ان کی شخصیت کے لیے فائدہ مند عادت ہے۔
برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ابھرنے والی ٹیکنالوجی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں کہ اس پر بہت زیادہ وقت صرف کرنے کے نتیجے میں نوجوانوں کی سماجی صلاحیتیں اور ذہنی صحت متاثر ہوتی ہیں تاہم 150 افراد کے قریب 15 سال کے نوجوانوں میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ڈیوائسز کے استعمال کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق روزانہ چار گھنٹے تک کمپیوٹر کے سامنے وقت گزارنا شخصیت پر کسی قسم کے نقصان کا باعث نہیں بنتا جبکہ سمارٹ فونز میں یہ وقت دو گھنٹے اور ڈیڑھ گھنٹہ ویڈیو گیمز کو دیا گیا ہے ۔محققین کا کہنا تھا یہ ڈیوائسز درحقیقت تخلیقی سوچ اور رابطوں کی صلاحیت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور اس حوالے سے خدشات بے بنیاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا ماضی کی رپورٹس میں ڈیجیٹل سکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور ذہنی صحت کو کچھ زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا حالانکہ جدید ٹیکنالوجی نقصان دہ نہیں بلکہ یہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں تاہم حد سے زیادہ ان کے سامنے وقت گزارنا ضرور نقصان پہنچا سکتا ہے تاہم تحقیق کے دوران سکرینز کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے سے جسمانی صحت پر مرتب ہونیوالے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔
اس سے قبل 2014 میں چین میں ہونیوالی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بہت زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گزارنے کے نتیجے میں دماغ سکڑتا ہے۔