تعلیمی اداروں میں منشیات کا کاروبار

Smoking

Smoking

تحریر : نجم الثاقب
آج اقوام عالم کے اندر سب سے بڑا المیہ دہشتگردی اور منشیات کی آفات ہے جو دنیا کے تمام معاشروں اور سوسائٹیوں کو نیس و نابود کر رہاہے۔ کائنات کے حقیقی واحد لاشریک مالک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا لیکن آج وہ منشیات کے ذریعے پستی کا شکار ہو رہا ہے ۔ اسلام کے ساتھ تمام مذاہب( ہندو، عیسائی، یہودی ، بد ھ مت ) میں منشیات کے استعمال کو برا سمجھتے ہوئے منع کیا گیا ہے۔ ماہرین سروسے کے مطابق اقوام عالم میں سب سے بڑی تعدادمیں افیون اور اشیش کی پیداوار کرنے والا ملک افغانستان ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک کی وجہ سے نشہ کی لعنت آج پاکستان کے تمام شہروں میں دیکھی جا سکتی ہے۔ منشیات کے استعمال سے جسمانی امراض میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ، نشہ کے عادی افراد ہیپاٹائٹس، ایڈز جیسی جان لیوا بیماریوں کے ساتھ دیگرکئی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔منشیات ایک ایسا خاموش قاتل ہے جو آہستہ آہستہ مریض کو ختم کر دیتا ہے۔

دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے طرح ہمارے ملک کے تمام شہروں میں نشہ کی لعنت پھیل چکی ہےہر گلی اورمحلے کی سطح میں ہمیں نشی کے عادی افراد ملتے ہیں۔ نشہ نسل انسان کیلئے موت کو پیغام کے ساتھ بہت سے جرائم ساتھ لاتا ہے۔نشہ کے عادی افراد اپنی عادت کو پورے کرنے کے لئے مختلف جرائم کے عادی بن جاتے ہیں جس سے جمہوری اور معاشرتی قدریں ختم ہو جاتیں ہیں ۔ منشیات کے عادی افراد میں بوڑھے، نوجوان، خواتین اور بچے شامل ہیں۔

آج پاکستان کے تعلیمی اداروں میں کھلے عام منشیات کا کاروبار جاری ہے ۔ وفاقی درالحکومت کے ساتھ ملک کے دیگر تمام بڑے تعلیمی اداروں کے اندر سرعام طلبہ اور طالبات فخرانہ انداز میں اس سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور قانون نافض کرنے والے ادارے منشیات کی روک تھام میں بے بس اور بے حس دیکھائی دیتے ہیں ۔ قوم کے معماروں، نہالوں اورنوجوان ہی پاکستان کا مستقبل ہیں اور انہوں نے ہی آنے والے کل میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔

Lahore Student Smoking

Lahore Student Smoking

افسوسناک بات یہ ہے آج باقاعدہ طور پر یونیورسٹوں اور کالجوں کےاندر ایسے پروگرام اور محفلیں منعقد کئیں جاتیں ہیں جہاں طلبہ کی بڑی تعداد منشیات میں جھوتی ہوئی نظر آتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ لعنت ہمارے تعلیمی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے ساتھ نوجوانوں کے مستقبل کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ قوم کے نونہالوں کو اس لت میں مبتلا ہونے سے روکنا کس کی ذمہ داری ہے ۔ قومیں اپنے کردار، گفتار ، عادات سے مقبولیت پاتی ہیں ہمیں پرائمری سطح پر تعلیم حاصل کرنیوالے بچوں پر بطور خاص توجہ دینا ہوگی کیونکہ جو باتیں اس وقت ان کے ذہنوں میں بیٹھ جائیں وہ ہمیشہ ان کے دل و دماغ پر نقش رہتی ہیں۔ نوجوانوں میں نشہ کرنے کی عادت بہت پرانی ہے اور آج سے ساٹھ ستر برس قبل بھی نوجوان سگریٹ نوشی سمیت منشیات بھی استعمال کرتے تھے اور آج بھی یہ کام جاری ہے۔

افسوسناک بات یہ ہے لڑکیوں میں بھی سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ کرنے کی عادت پڑ رہی ہے جو خطرناک رحجان ہے۔مختلف سروسے اور اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں نشہ کرنیوالے افراد کی تعداد میں 10 لاکھ سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 3 لاکھ سے زائد خواتین بھی اس بری عادت میں مبتلا ہیں جن میں سے 6لاکھ ہیروئن اور 4 لاکھ سے زائد انجکشن کے ذریعے نشہ کے عادی ہیں اور پاکستان سگریٹ نوشی ڈرگ کے استعمال کی طرف پہلا قدم ہے جو موت کا باعث بنتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے بڑھ کر خطرناک نشہ شیشہ ہے جو آج کر ایک جدید فیشن اور سٹائل بن کر نوجوان نسل میں مقبول ہو چکا ہے۔

حکومت پاکستان کے ساتھ تمام طبقات کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا ملک میں منشیات کے استعمال کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات کے ساتھ بالخصوص اساتذہ اور والدین نئی نسل پر نظر رکھیں اور انہیں منشیات کے استعمال کی بری عادت میں مبتلا ہونے سے روکیں۔

Najam ul Saqib

Najam ul Saqib

تحریر : نجم الثاقب