تحریر: جنید رضا میں اس بات کوخطیبوں کی نااہلی کہوں یا لاعلمی،خوف کہوں یا جوش، آزادی کہوں یاغلامی، خلوص کہوں یافلوس، کہ ایک مسجد کا خطیب،ادیب اور مقرراپنے مقتدیوں کواختلافی مسائل سے توآگاہ کرتا ہے ،حساس مسائل توبتاتاہے لیکن شاہدہی کوئی 10 فیصد خطیب ایسے ہونگے جنہوں نے اپنے مقتدیوں کواس مسئلہ سے آگاہ کیا ہو گا کہ جناب آپ جس امام صاحب کے پیچھے اپنی نماز کی اقتدا کرتے ہے توآپکا قلب اس امام اصاحب کی غیبتوں سے ،چغلیوں سے اور اس سے نفرت کرنے سے خالی ہوناچاہی ہے ورنہ جناب آپکی نماز اس امام صاحب کی اقتدا میں جائز نہیں اور بلکہ اگر کوئی دوسراامام بھی نہ ہوتو اکیلے نماز پڑھنا اس امام(جسکا بغض آپکے دل میں ہے)کی اقتدا سے افضل ہے۔
میں نے بہت سے اسے واقعات دیکھے ہے لیکن آج تو جودیکھاتو ہکابکاہی رہ گیاکہ ایک صاحب جوپانچوں نمازیں سمیت عید،جنازہ اور جمعہ کی نمازیں محلہ کے امام صاحب کی اقتدا میں ادا کرتے ہیں اور ماشااللہ اذان سے قبل ہی مسجد تشریف لے آتے ہیں۔
آج جب وہ جمعہ کی نماز میں میرے ساتھ بیٹھے اور امام صاحب کے بیان کاموضوع “خشوغ وخضوع سے نماز پڑھنے کا طریقہ “قرآنی آیات اوراحادیث رسول ۖکی روشنی میں اتنا ہی مدلل بیان جاری تھا کہ دوران بیان وہ صاحب مجھے کہنے لگے چھوڑو اسکو یہ امام توچھوڑوں ہے ہمیشہ چھوڑتارہتاہے پھر بعد نماز دعا میں بھی دعاکی ابتدا و انتہا امام صاحب کیساتھ ہی کی لیکن امام صاحب کے دعائی کلمات پرآمین کہنے کے بجائے اپنی ہی دعا باالفاظ بلندکرتے رہے اورمجھے امام صاحب کاکوئی جملہ تک سناہی ہی نہ دیااورپھرسنتیں اور نفلیں پڑھ کرچلتے بنے لیکن میرے ذہن میں اس کے متعلق بہت سے سوالات چھوڑ گئے۔
یہ صاحب تقریبا65 سال کی عمر کے تھے انہوں نے آپنی ساری زندگی اس امام صاحب کی اقتدا میں نماز ادا کی اور ذہنیت کی حالت یہ تھی ،اگرامام صاحب ایک جمعہ بھی اس مسئلہ کوموضوع سخن بنالیتاتواس صاحب سمیت کہی اس طرح کی ذہنیت رکھنے والے یاتواپنانظریہ درست کرلیتے یا اپناامام بدل لیتے اور نئے حضرات کو بھی اس غلطی سے قبل ہی مسئلہ معلوم ہوجاتا۔اس تحریرکولکھنے کامقصدہرگز خطیبوں کی توہین نہیں بلکہ آپکو بھی اس پرغوروفکر کی تلقین مقصود ہے۔
اے حق کے پرستار صداقت کے نقیبوں،سرکفر کا عفریت کاقدموں میں کچل دو اے منبرومحراب کے پرُجوش خطیبوں ،اے پرُجوش خطیبوں رخ حالات بدل دو