مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) صحافی سید ماجد علی شاہ کے خلاف تھانہ فیروز والہ میں قتل کا جھوٹا مقدمہ در ج ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کا احتجاجی اجلاس،پریس کلب مصطفی آباد، پاکستان میڈیا کونسل،یونین آف جرنلسٹ، الیکٹرنک میڈیا کی آئی جی پنجاب سے فوری مقدمہ خارج کرنے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق پریس کلب مصطفی آباد، پاکستان میڈیا کونسل،یونین آف جرنلسٹ، الیکٹرنک میڈیاکا مشترکہ مذمتی اجلاس صدر پریس کلب و آرگنائزر پاکستان میڈیا کونسل پنجاب محمد عمران سلفی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں تھانہ فیروز والہ پولیس نے غلام فضل عباس نامی شخص کے قتل کا جھوٹا مقدمہ صحافی سید ماجد علی شاہ کے خلاف مقدمہ نمبر 1236/16دفعہ 302/324/148/149کے تحت درج کیا گیا جس میں سید ماجد علی شاہ اور دیگر کو قاتل ظاہر کیا گیا جبکہ مقتول غلام فضل عباس جلو موڑ لاہور کا رہنے والا تھا اور دشمنی کی بنا پر جمشید عرف پپو ،محمد لبھا وغیرہ سے جان بچا کر نکل مکانی کرتے ہوئے رچنا ٹائون گلی نمبر 18فیروز والہ میں چھپا ہوا تھا کہ قریبی رشتہ دار کی مدد سے ان افراد نے ٹریس کیا اور قاتلانہ حملے کے دوران غلام فضل عباس کو فائرنگ سے قتل کر دیا تھا جسکی ایف آئی آر میں صحافی سید ماجد علی شاہ کو نامزد ملزم ظاہر کیا گیا ، اجلاس میںصحافی کو نامزد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے صحافیوں نے کہا کہ انٹر نیشنل رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں قاتلانہ حملوں کے بعد اب صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بھی تیزی سے ہو رہے ہیں صحافی حقائق کی ترجمانی کرتے ہیں جرائم کو بے نقاب کرتے ہیں لیکن جب صحافیوں کے خلاف کوئی درخواست آتی ہے تو بغیر تصدیق مقدمات درج کر لئے جاتے ہیںاجلاس میں آئی جی پنجاب،آر پی او شیخو پورہ ریجن اور ڈی پی او شیخو پورہ سے فوری صحافی سید ماجد علی شاہ کے خلاف ہونے والی قتل کی جھوٹی ایف آئی آر خارج کرنے کا مطا لبہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) گزشتہ روز سب انسپکٹر کو شہید کرنے والے اشتہاری کی بیوی گرفتار، اشتہاری ملزم تین ساتھیوں سمیت پولیس پر فائرنگ کرتے ہوئے فرار،فرار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج، تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ایس ایچ او تھانہ مصطفی آباد کو خفیہ اطلاع ملی کہ نواحی گائوں پٹھان والا میں گزشتہ روز پولیس مقابلے کے دوران سب انسپکٹر خالد ورک کو شہید کرنے والا اشتہاری ملزم حاجی سلمان خاں میو کے حویلی میں موجود ہے، خفیہ اطلاع پر ایس ایچ او طارق بشیر چیمہ نے پولیس کے ہمراہ چھاپہ مارا توملزمان پولیس پر فائرنگ شروع کرتے ہوئے فرار ہو گئے، جبکہ اشتہاری عامر شہزاد کی بیوی ثمرہ کو گرفتار کر لیا، پولیس تھانہ مصطفی آباد نے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کرنے والے اشتہاری ملزم عامر شہزاد، محمد ندیم و ایک کس نا معلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) صوبہ پنجاب میں اربوں روپے کے سرمایہ سے سی۔ این۔ جی اسٹیشن لگے ہوئے ہیں ۔ ہر گیس اسٹیشن نے RLNGامپورٹ کرنے کیلئے 12لاکھ روپے ایڈوانس بھی حکومت کو جمع کرا رکھے ہیں تاکہ سارا سال ایل این جی سپلائی ہوتی رہے اور محکمہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن نے اعلیٰ افسران نے یقین دہانی کروا کر ہر سی این جی اسٹیشن سے 12لاکھ روپے لے کر LNG کی سپلائی شروع کی تھی۔ اب سردی شروع ہوتے ہی گیس اسٹیشنوں کو ایل این جی گیس کی سپلائی بند کر دی گئی ہے ۔ حالانکہ یہ تو امپورٹ ہوتی ہے اسکا پاکستان کی زیر زمین نکلنے والی گیس سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔ خدا خدا کرکے وائٹ کالر صارفین کا اعتماد کچھ بحال ہوا تھا کہ گیس اسٹیشن اب بند نہیں ہونگے ۔ گورنمنٹ نے گیس کی سپلائی بند کردی ہے جس پر وہ پھر سے بددل ہو جائیں ۔حکومت گیس سپلائی نہ دیکر سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کے خاندانوں’ سی این جی اسٹیشن پر کام کرنے والے عملے اور اس شعبے سے وابستہ افراد فاقہ کشی کا شکار کرنا چاہتی ہے ۔حالانکہ دوسرے ممالک کی حکومتیں متاثرہ انڈسٹری کو ریلیف دیتی ہیں اور یہ حکومت اس انڈسٹری کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے، ان خیالات کا اظہار شیخوپورہ’ قصور ‘لاہور ڈویژن کی سی این جی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں الحاج ڈاکٹر فضل الرحیم’ ناصر سلیم’ جنید اکرام’ عنصر اقبال’ چوہدری عبدالحمید و دیگر نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس انڈسٹری میں بیوہ’ بے سہارا عورتیں’ یتیم بچوں کا بھی سرمایہ لگا ہوا ہے کیونکہ جنرل پرویز مشرف دور میں یہ انڈسٹری عروج پر تھی اور معقول منافع ہونے سے یتیم بچوں اور بیوہ خواتین نے اپنے آبائو اجداد کی جائیدادیں بیچ کر اور بنکوں سے قرض لیکر سی این جی اسٹیشن لگائے تھے ،پنجاب کے سی این جی لوکل گیس کی بجائے امپورٹڈ ایل این جی پر چلتے ہیں جو مالکان ایڈوانس رقم دیکر خرید رہے ہیں اس لئے انہیں بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے ہمیں ایل این جی مہنگی خریدنے کا کیا فائدہ اگر یہ بند ہی رہنی ہے’ جبکہ دیگر سیکٹر کم قیمت پر لوکل گیس پر چلتے ہیں ‘اگر حکومت کو گیس شارٹیج کا سامنا ہے تو تو تمام سیکٹرز سے گیس کوٹے کے مطابق لیکر پوری کرے نہ کہ صرف سی این جی اسٹیشنوں کو بند کردیا جائے ۔ پہلے بھی چار ماہ گیس اسٹیشن بند رکھے گئے تھے جس کی وجہ سے صارفین بد اعتمادی کا شکار ہوگئے تھے ‘پہلی بار کسٹمر کا سردیوں میں اعتماد بحال ہونا شروع ہوا تھا لیکن اب پھر سے ساری کوششیں ضائع ہونے لگی ہیں ‘ حکومت لوگوں کے اعتماد اور ہمارے کاروبار کو بحال کرنے کیلئے گیس کی بندش کا واپس لے
محمد عمران سلفی صدر پریس کلب مصطفی آباد للیانی رجسٹرڈ 0300-0334-7575126