مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ) مہمند ایجنسی، فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے خلاف جمیعت العلماء اسلام کا غلنئی میں باجوڑ پشاور شاہراہ پر ریلی، گو ایف سی آر گو اور گو انضمام گو کی زبردست نعرہ بازی، فاٹا میں قبائلی عوام کی تشخص برقرار رکھ کر الگ صوبہ دیا جائے۔
فاٹا کے عوام کی اسلام پسندی کو دیکھتے ہوئے ظالمانہ نظام ایف سی آر کو ختم کرکے فوری شریعت نافذ کی جائے،مقررین کا شرکاء سے خطاب۔ ریلی میں فاٹا امیر مفتی عبدالشکور اور مہمند ایجنسی کے ملکان کی خصوصی شرکت اور خطاب ۔رسم و رواج کے تحت اصلاحات لانے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی میں جمعرات کے روز جمیعت العلماء اسلام(ف) مہمند ایجنسی کے زیر اہتمام فاٹا کو الگ صوبہ دینے کے حق میں اور صوبے میں ضم کرنے اور ایف سی آر دونوں کے خلاف ہیڈ کوارٹر غلنئی بازار تک ریلی نکالی گئی۔
تین کلومیٹرریلی کی قیادت جے یو آئی فاٹا کی مرکزی امیر مفتی عبدالشکوراور جے یو آئی مہمند ایجنسی کے امیر مولانا محمد عارف حقانی اور دیگر مقامی اور فاٹا رہنماؤں نے کی۔ اور گو ایف سی آر گو اور گو انضمام گو کے ساتھ الگ صوبے کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔مارچ کے بعد ریلی غلنئی باجوڑ مین روڈ پرجلسے میں تبدیل ہوگئی۔
سینکڑوں کی تعداد میں ایجنسی کے مختلف تحصیلوں سے آئے ہوئے جے یو آئی کارکنان،عہدیداروں، علماء کرام اور مہمند ایجنسی کے مختلف اقوام کے سرکردہ ملکان نے درجنوں کی تعداد میں شرکت کی۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی فاٹا امیر مفتی عبدالشکور، جنرل سیکرٹری مفتی اعجاز شینواری ،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات قاری جہاد شاہ،مہمند ایجنسی امیر مولانا محمد عارف حقانی، سینئر نائب امیر مولانا سمیع اللہ، سابق ایم این اے مولانا غلام محمد صادق، سابق سینیٹر حافظ رشید احمد، مفتی حاکم علی حقانی ،مولانا عبدالغفار صافی، قاری ریاض اللہ، ملک نادر منا ن کوڈاخیل ، ملک اقرار برہان خیل، ملک امیر نواز خان، ملک جان حاجی حلیمزئی، ملک بدری زمان اتمان خیل اور دیگر مقررین نے کہا کہ فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے دورے تو ہر ایجنسی کے کئے مگر اکثریتی رائے کی بجائے مخصوص لوگوں کے مرضی کے مطابق صوبے میں انضمام کی سفارش کی ہے۔ جس سے حکومتی کمیٹی سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
قبائل نے ملک کے لئے بے شمار قربانیاں دی ہے اور اب بھی اس شدید سردی میں آئی ڈی پیز کی زندگی گزار رہے ہیں ۔اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مگر بدقسمتی سے قبائل کو وہ صلہ نہیں مل رہا جو ان کا حق ہے۔ صوبے میں ضم ہونا نہ تو قبائل کے مفاد میں ہیں اور نہ ان کے مستقبل کے بارے ان کی رائے اور مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ قبول کرینگے۔ مفتی عبدالشکور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک عالمی سازش کے تحت قبائلی علا قوں کو بدنا م کیا گیا۔اب اصلاحات کے نام پر قبائل کے درمیان نفاق اور جنگ کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔ مگر ہم اس سازش کوناکام بنائینگے۔قبائل کے مسائل اور بہترین مستقبل کے لئے مولانا فضل الرحمان حقیقی ترجمانی کر رہے ہیں۔
فاٹا میں قبائلی عوام کی مرضی کے خلاف اور مشاورت و اعتماد میں لئے بغیر کوئی بھی مسلط کردہ فیصلہ زیادتی ہوگی کیونکہ قبائل اپنا تشخص برقرار رکھ کر نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں فاٹا کے بے پناہ وسائل ہیں صرف طورخم خیبر ایجنسی سے حکومت کو سالنہ 43 ارب کی آمدنی ہوتی ہے ۔ جبکہ فاٹا میں معدنیات اور قدرتی وسائل کی فراوانی ہے اور باجوڑ سے وانا تک سی پیک سے منسلک ہوکر الگ آمدنی کے ذرائع پیدا ہونگے اس لئے فاٹا کو الگ صوبہ یا کونسل بنایا جائے ۔ جس میں رسم ورواج اور جرگہ نظام متاثر نہ ہواور ایف سی آر جیسے ظالمانہ قانون ختم کرکے شرعی نظام نافذ کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبہ کے پی کے میں ضم کرنے میں عجلت کی بجائے فاٹا میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر بحال کیا جائے، تعلیم و صحت جیسے بنیادی ضروریات فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے فاٹا کے بارے میں حالیہ موقف کو غلط انداز میں پیش کرکے مخالفین پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔مگر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں قبائلی عوام اور مشران کا بھر پور ساتھ دیگی۔ اور تمام قبائلی عوام سے رائے لینے کے بعد اکثریت کی بنیاد پر اصلاحات اور تبدیلی لانے کے لئے جدو جہد جاری رکھیں گے۔