مشروم دنیا بھر میں کھائے جاتے ہیں اور ان میں گوناگوں خوبیاں پائی جاتی ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مشرومز انسانی دماغ کو مختلف امراض کا شکار ہونے سے روکتے ہیں جن میں الزائیمر اور نسیان (ڈینمنشیا) سرِفہرست ہیں۔
یہ تحقیق میڈیسن فوڈ نامی ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے جس پر ملائیشیا کے ماہرین نے تحقیق کی ہے۔ یونیورسٹی آف ملایا کے ماہرین نے بہت سے کھائے جانے والے مشرومز میں حیاتیاتی اجزا کا جائزہ لیا ہے جو ایک جانب تو دماغ کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسری جانب ذہنی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں۔
ماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ کئی مشرومز میں نرو گروتھ فیکٹر (این جی ایف) ہوتا ہے۔ یہ کئی اقسام کے دماغی خلیات (سیلز) کو بڑھاتا، تقویت دیتا اور ان کی حفاظت کرتا ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ مشروم حسی اور حرکتی دونوں طرح کے خلیات پر بہت اچھا اثر ڈالتے ہیںاس لحاظ سے مشروم بزرگی میں پیدا ہونے والے مرض ڈیمنشیا اور الزائیمر کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرومز میں پائے جانے والے کئی اہم اجزا دماغی اعصاب کو بڑھنے میں مدد دیتے ہیں اور دماغ میں زہریلے مواد بننے سے روکتے ہیں جو سوزش اور دیگر خطرناک بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مشرومز الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کو پرے رکھتے ہیں جو بزرگ خواتین و حضرات پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔