سیالکوٹ (جیوڈیسک) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ دھرنوں کی ناکامی کے بعد پاناما کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جب کہ عمران خان سپریم کورٹ میں بھی گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں اور ثبوت نہیں لاتے۔
سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب وزیراعظم نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تو پورا ملک لوڈشیڈنگ کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا، دہشت گردی کی آگ نے سارے پاکستان کو جھلسا ڈالا تھا، کراچی مقتل گاہ بنا ہوا تھا اور ان حالات میں پاکستان کا اقتدار نواز شریف کے ہاتھ میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں امن لانے کا کہا تھا جس پر سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے اور ہم نے قوم سے کیے اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے ترقیاتی کام شروع کیے تو حاسدین کا دھرنا شروع ہو گیا، ابھی سوا سال ہوا ہی تھا کہ ملک میں تماشا بنا دیا گیا، 2 جنونی لیڈروں نے چند ہزار لوگوں سے اسلام آباد کو یرغمال بنا لیا تھا، وہ جنونی کہتے تھے یہاں قبریں کھودو لیکن ہم نے اپنے کارکنوں کو روک لیا تاکہ تصادم نہ ہو جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نوازشریف نے اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے کی بات کی، اداروں کو چلانے کی بات کی، کراچی کا امن لوٹ آیا، بلوچستان کے پہاڑوں سے لوگ اتر آئے، ملک پھر آگے بڑھنے لگا، قوم کی آنکھوں میں امید کی کرنیں پھوٹنے لگی تو ایک بار پھر مخالفین کے پیٹ میں درد ہوا اور ایک اور دھرنے کی طرف بڑھ گئے لیکن اس بار ان سے اسلام آباد بھی نہیں گھیرایا۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان کرنے والے ببر شیر کا دل رکھتے ہیں، نوازشریف نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تو ببر شیر کی طرح کھڑے ہو گئے، بینظیربھٹو لانگ مارچ کا اعلان کرتی تھیں پھر لاٹھیوں کے آگے ڈٹ جاتی تھیں لیکن عمران خان جلن اور حسد میں سیاسی بصیرت کھوچکے ہیں۔ وہ جو کہتے ہیں کرنے کے قابل نہیں، خود بنی گالہ میں پش اپ لگاتے رہے اور ان کے کارکن موسم کی شدت کا مقابلہ کرتےرہے، اس بار پولیس کو مکمل اختیار نہیں دیا گیا تھا اسی لیے ڈنڈا بھی نہیں چلا صرف ہلکا ہلکا روکا اور دھرنا ٹھس ہو گیا۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی ناکامی کے بعد پاناما کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے لیکن پھر بھی وزیراعظم نواز شریف ہمارے منع کرنے کے باوجود عدالت گئے کیوں کہ سچ سننے اور بولنے کاحوصلہ ہونا چاہیئے، سپریم کورٹ میں بھی عمران خان گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں اور ثبوت نہیں لاتے، ہر روز مؤقف بدلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہزاروں لاکھوں بیٹے بیرون ملک مقیم ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ کو رقوم بھیجتے ہیں کیوں کہ ان سب کو حق ہے، اور اگر یہی کام حسین نواز کرے تو اس کو کوئی حق نہیں، دوسروں پر اُنگلیاں اُٹھانے والے اپنے کرتوت بھول جاتے ہیں، جہانگیر ترین اپنے اور بچوں کے درمیان رقم کی منتقلی کریں تو وہ جرم نہیں وہ کہاں کے صادق و امین ہیں۔
سعدرفیق نے کہا کہ اگر نواز شریف کو ہدف بنانا ہے تو نواز شریف کے نام سے قانون بنا لیا جائے، اب نوازشریف اور ان کے خاندان سے اور کتنی بار حساب لینا ہے، مشرف کے دور میں بھی ہم نے حساب دیا اور جو مشرف سے مل جاتا تھا وہ پاک ، جو نواز شریف کے ساتھ ہوتا وہ مجرم ہو جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جب ہم جیلیں کاٹتے تھے تو وہ آوارہ گردی کرتے تھے، ہم مارشل لا کا مقابلہ کررہے تھے اور وہ چندہ اکٹھا کرکے روزی روٹی کا بندوبست کرتے تھے، مشرف نے عمران خان کی صورت عوام کے گلے میں عذاب ڈال دیا ہے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ اقتدار کوئی مسئلہ نہیں، آتا ہے اور چلا جاتا ہے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ووٹ نواز شریف کو ملے اور پالیسی عمران خان کی چلے۔