تحریر : جاوید صدیقی حق و سچ کی ترجمان اے آر وائی نیٹ ورک اور اس کے نیوز چینل نے پاکستان کی سلامتی ہو یا عزت، معاشرتی مسائل ہوں یا منتخب نمائندگان کے بہروپی چہرے، افواج پاکستان کی بہادری ہو یا بڑھتے ہوئے جرائم و کرائم، معاشرے میں بڑھتے ہوئے غیر اخلاقی حرکات ہوں یا غربت و مفلسی کا عالم، مہنگائی ہو یا ملاوٹ و ذخیرہ اندوزی، تعلیم و صحت کا فقدان ہو یا ملکی پیداوار میں گھپلے، قومی خذانے کی لوٹ مار ہو یا بد عنوانی کا پرچار، لاشوں کی سیاست ہو یا دہشتگردی کی معاونت گوکہ کوئی شعبہ یا کوئی زندگی کا ایسا حصہ نہیں جہاں پر اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز، اینکرز، پروڈیوسرز، اسائمنٹ ایڈیٹرز،ٹیکرز ایڈیٹر، کاپی ایڈیٹرز،بیورو چیف ،نیوز کنٹرولر و نیوز ڈائریکٹر نے اپنی ماہرانہ پیشہ وارانہ صحافتی خدمات کو پیش کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میں اپنا سکہ جما یا نہ ہوں۔۔۔!!معزز قائرین ! سن دوہزار میں لاوؤنچ ہونے والے پاکستان کا سب سے بڑا، سب سے پہلا نجی شعبے میں سٹیلائٹ ٹیلیوژن چینل اے آر وائی جس کو اب سترہ سال ہوگئے ہیں ہر سال اپنی مقبولیت میں اپنی مثال رہا ہے اور اس نے ہمیشہ جمہوری حکومتیں ہوں یا فوجی اقتدار تمام ادوار میں انصاف کیساتھ اپنے فرائض انجام دیئے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اے آر وائی نیٹ ورک خاص کر اے آر وائی نیوز کو مشکل سے مشکل ترین وقت کا سامنا بھی رہا ہے۔
کئی بار اس کی نشریات پر حکومتی پابندی کا سامنا کرنا پڑا، کئی بار اس کے ملازمین پر حملے ہوئے، کئی بار اس کو سازشوں کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اے آر وائی نیٹ ورک اور بلخصوص اے آر وائی نیوز نے انتہائی تحمل مزاجی،صبر و تحمل ،دانشمندی،معاملہ فہمی، دور اندیشی کیساتھ ہر مخالفت کا سامنا کیا ہے، اے آر وائی نیوز کی سچائی اور حق نوازی کے سبب کبھی بھی حکومتی اراکین کو یہ چینل نہ بھایا، ظاہر ہے اے آر وائی نیوز سرکاری ٹیلیویژن نہیں ہے جو شاہی طوق غلامی پہن کر آسمان پر پھیلے، اے آر وائی نیوز کا پھیلاؤ ہمیشہ سے ایمانداری، سچائی، فرض شناسی اور فرائض منصبی پر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومتی اراکین میں اس کو پسند کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا لیکن چند ایک حکومتوں نے اے آر وائی کی سچائی، ایمانداری، صحافتی منصب پر قلی حق پر قائم پر اس کی نا صرف پزیرائی کی بلکہ پاکستانی عوام نے اس کی صحافتی خدمات کو صحافتی دنیا میں سنہرا باب قرار دیا ہے ۔۔ ۔۔!!معزز قائرین !اے آر وائی نیٹ ورک پاکستان کا واحد نیٹ ورک ہے جس کا ایک ذیلی چینل اسلامی بھی ہے اے آر وائی کیو ٹی وی، اس چینل کے ذریعے اے آر وائی دنیا اسلام میں تمام مکاتب فکر ، ہر مسلک، ہر نظریہ کو شامل کرتے ہوئے صرف اور صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دنیا بھر کے تمام مسلمانوں میں دین کی شمع روشن کیئے ہوئے ہے۔
قرآنی تعلیمات ہو یا احادیث کی تشریح، فقہ ہو یا طریقت، شریعت کے تمام رموز بھی اس چینل کے ذریعے پیش کیئے جاتے ہیں، بزرگان دین کی تعلیمات و خدمات کو بھی احسن انداز میں پیش کرتا چلا آرہا ہے ، اے آر وائی نیٹ ورک کے چینل کیو ٹی وی سن دوہزار دو سے اپنی بہترین خدمات کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلم و غیر مسلم ممالک میں بہت دیکھا جاتا ہے اور مقبولیت کے جھنڈا گاڑے ہوئے ہے۔۔۔۔!!معزز قائرین !اے آر وائی کے پلیٹ فارم سے نہ صرف میڈیا بلکہ فلم ، کھیل ،ٹیلنٹ اور میڈ ان پاکستان کے عنوان سے بننے والے پلیٹ فارم سے کئی ماہر نوجوانوں کی صلاحیت کو اجاگر کیا جاتا رہاہے بلکہ مستحقین کیلئے خواجہ غریب نواز انٹرنیشنل ویلفیئر ٹرسٹ کے ذریعے مکمل اچھی طرح جانچ پڑتال دیکھ بھال کے بعد شادی کے اخراجات، روزگار کیلئے سامان ، دستر خوان بچھا کر کھانا کھلایا جاتا ہے، اے آر وائی نے صرف اور صرف اللہ سے خوف رکھا اور اسی سے طلب کا خواں ہے۔
Panama Case in Supreme Court
نبی کریم ﷺ سے والہانہ محبت کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ عیدی سب کیلئے پروگرام اور جیتو پاکستان میں عمرے کے ٹکٹ پیش کرکے عاشقان رسول کی دعائیں سمیٹ لینے کا شرف میں پہل ہمیشہ اے آر وائی نے ہی کی ہے،اے آر وائی نیٹ ورک کا سلوگن ہمیشہ اے آر وائی فیملی رہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اے آر وائی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے تمام ملازمین اس کی فیملی کا حصہ ہیں یہی وجہ ہے کہ جو ایک بار آجائے جانے کا دل نہیں چاہتا ، اٹھارہ مارچ سن دوہزار ایک میں اے آر وائی کا حصہ بنا اور خواہش ہےکہ اپنی آخری سانسوں تک اس سے وابسطہ رہوں (انشا اللہ)، اس کی سب سے بڑی وجہ یہاں کا ماحول اور مالکان کا پیار و محبت ہے جو اپنی اولادوں کی طرح ہمیں عنایت کرتے ہیں ، ہماری سرزشوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہماری اصلاح بھی کرتے ہیں ہمیں کامیاب زندگی گزرنے کیلئے سچ و حق کی راہ پر گامزن رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔۔۔!! معزز قائرین! موجودہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے خلاف پاناما کیس سپریم کورٹ میں جاری ہے ، ارشد شریف اے آر وائی نیوز کے انویسٹی گیٹر صحافی اپنے پروگرام میں سب سے پہلے میاں نواز شریف کے پوشیدہ خذانے کو بمعہ ثبوت عیاں کرتے چلے آرہے ہیں۔
ان کے علاوہ رپورٹرز پروگرام کے سینئرز صحافی صابر شاکر، عارف حمید بھٹی اور سمیع ابراہیم نے کئی بار پاناما کے بارے میں نہ صرف ثبوت بلکہ میاں نواز شریف کے اراکین کی بوکھلاہٹ کو واضع کیا، جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے میاں نواز شریف اپنے وزرا و مشیران کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں اور عقل سے عاری ان کی جماعت کے چند بےوقف وزرا میاں نواز شریف کی حالت پتلی دیکھ کر گھبرا اٹھے ہیں انہیں اپنا اقتدار جاتا ہوا نظر آرہا ہے اسی لیئے ان کی خواہش ہے کہ میڈیا انہیں ڈوبنے سے بچائےگو کہ ان کی خواہش کی تکمیل میں جیو نے بہت سہارا دیا اور جھوٹ کے پلندے باندھے، میاں نواز شریف کی ڈھال بننے کیلئے اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ پاک افواج کی ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کوئی احساس نہیں ہوتا بلکہ اپنی غلطی پر نادم ہونے کے بجائے اکڑ ے رہتے ہیں، میاں نواز شریف اور ان کے حواری اپوزیشن لیڈروں کے مطابق با لکل کھل کر سامنے آچکے ہیں کرپشن و لوٹ مار کا سامان کھلے آسامان تلے ہوگیا ہے وہ وقت دور نہیں جب سپریم کورٹ اپنا تاریخی فیصلہ سنائے گا لیکن اس وقت تک مسلم لیگ نون کے وزرا کس حد تک جائیں گے اب عوام بھی اس بات کا اندازہ لگا رہی ہے۔
سینئرز صحافیوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی نام نہاد جمہوری حکومت میں میڈیا پر قدغن لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جو ان کی ناکامی اور نامرادی کا کھلا ثبوت ہے، ان کے مطابق اے آر وائی سر فہرست چینل ہے جس کو مسلم لیگ نون اپنی نفرت، بغض ،عناد کی بھینٹ چڑھانے کیلئے کسی حد تک جاسکتا ہے ، سینئرز صحافیوں کے مطابق مسلم لیگ نون کی میڈیا وار کی اسل وجہ خود میڈیا کے ایک چینل کی وجہ ہے اگر وہ چینل حکومت وقت سے ہاتھ اٹھالے تو حکومتی وزرا جو اول فول بکتے ہیں تہذیب و ادب کا دامن پکڑے رہیں گے اس کیلئے مفاد پرست میڈیا کے چند ارکان کو سنبھلنا ہوگا بصورت ہر حکومت میڈیا کے اندر کئی گروپ بناکر اپنے اپنے مقاصد پورے کرتے رہیں گے اور اس ملک و قوم کو نا تلافی نقصان سے دوچار کرتے رہیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والا الیکشن دوہزار اٹھارہ میں کیا میڈیا میں اتحاد پیدا ہوگا یا پھر گزشتہ الیکشن کی طرح اپنے اپنے مذموم مقاصد کیلئے پس پردہ یا ظاہری سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بنکر صحافت کو تار تار کردیں گے جیسے کوئی مجبور عورت بدمعاشوں کے ہاتھ چڑھ جائے، میڈیا کی عزت میڈیا کے مالکان کے ہاتھ ہے کیا عوام امید رکھ سکتی ہے کہ میڈیا پاکستانی نظام کی بہتری کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریگا ، کیا میڈیا یکجا ہوکر اپنے اتحاد کو مثالی بنائے گا، کیا میڈیا آپس کی چپکلش اور کشمش کو ختم کرپائے گا، کیا عوام میڈیا کو اصل صحافت کے لباس میں دیکھ سکے گا یہ تو شائد پاکستان میں آنے والا الیکشن ہی بتائے گالیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ ہمیشہ کی طرح اے آر وائی نے غیر جانبدار ہوکر صحافتی اقدار نبھائے ہیں اور آئندہ بھی نبھاتا رہیگا(انشا اللہ) ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔!!پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد!