واشنگٹن (جیوڈیسک) سابق امریکی صدر براک اوباما بھی ٹرمپ کے متنازع امیگریشن حکم نامے کے خلاف میدان میں آ گئے، کہتے ہیں کسی عقیدے یا مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک کو مسترد کرتے ہیں۔
ادھر ریاست ورجینیا میں امیگریشن حکم نامے کے خلاف مسلمان رہنماؤں نے کیس دائر کر دیا۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت ایک مذہب کو دوسرے پر فوقیت دے رہی ہے۔
ریاست واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے امیگریشن آرڈر کے خلاف کیس دائرکرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ حکم نامے کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کرنے والے پہلے اٹارنی جنرل ہیں۔ دوسری طرف متعدد امریکی سفارت کاروں نے ٹرمپ کے متنازع امیگریشن آرڈر پر تنقید کی ہے۔
قائم مقام ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ احتجاجی میمورنڈم تاحال نہیں پہنچائے گئے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق سفارت کاروں کا مؤقف ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈر ملکی روایات کے خلاف ہے جبکہ اس سے امریکا محفوظ نہیں ہو گا۔