جنیوا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنیوا میں ہونے والے شام امن مذاکرات 20 فروری تک مؤخر کر دیے گئے ہیں۔
پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق یہ مذاکرات 8 فروری کو جنیوا میں شروع ہونا تھے لیکن روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے گذشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ ان میں تاخیر کردی جائے گی مگر انھوں نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام اسٹافن ڈی مستورا نے منگل کے روز سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں جنیوا امن مذاکرات کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حزب اختلاف کو زیادہ بہتر تیاری کا موقع مل جائے گا اور ان میں زیادہ سے زیادہ نمائندے شریک ہوسکیں گے۔
اسٹافن ڈی مستورا نے ”اجلاس میں جنیوا مذاکرات کی تیاریوں سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے”۔ انھوں نے بتایا کہ ان مذاکرات کے لیے دعوت نامے 8 فروری کو بھیجے جائیں گے۔
اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر میتھیو رائے کرافٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں اس بات پر تشویش لاحق ہے کہ جنیوا مذاکرات مؤخر کیے جارہے ہیں ۔اگر ان مذاکرات کی بنیاد کو تبدیل کیا جاتا ہے تو ہمیں اس پر بھی تشویش لاحق ہو گی۔
اس ماہ کے لیے سلامتی کونسل کے صدر ملک سویڈن کے سفیر اولف سکوج نے کہا کہ ”اہم بات اس امر کی تصدیق ہے کہ اقوام متحدہ مذاکرات کے آیندہ دور کی قیادت کرے گی”۔
گذشتہ ہفتے قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں روس کی میزبانی میں شامی فریقوں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے اور ان میں باغی لیڈروں کو روس کی جانب سے شام کے نئے مجوزہ آئین کا مسودہ حوالے کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس مسودے کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا۔ روس کے اس یک طرفہ اقدام پر مغربی دارالحکومتوں میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔