لاہور (جاوید اختر جاوید) پنجابی اردو کی قدیم شکل ہے جبکہ اردو پنجابی کا جدید روپ ہے اس لئے بابا فرید گنج شکراردو کا پہلا شاعر مانا گیا ہے وہ اس لئے کے اُس کی جدید پنجابی نے اردو کا روپ دھارااور اردو زبان کہلائی منیر نیازی فضل حسین گجراتی اور فقیر حسین فقیر کے بعد پنجابی جدید لب و لہجے کا تازہ کار شاعر ہے جس نے پنجابی زبان و ادب کی ترویج کی اور تازہ کاری کے نئے ابواب رقم کئے کس دا دوش سی کس دا نیئںسی ایہہ گلاںہن کرن دئاںنیئں ویلے لنگ گئے توبہ والے راتاںہوکے بھرںدیاںنیئں کجھ انج وی راواںہوکھیاںسن کجھ گل وچ غم دا طوق وی سی کجھ شہر دے لوک وی ظالم سن کجھ مینومرن دا شوق وی سی منیرنیازی اردو کا وہ انوکھا اور بانکا شاعر ہے جس کی عمدہ تراکیب قاری کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کرتی ہیںاس کی شاعری ہوا کا ایک ایسا تازہ جھونکا ہے جو سوکھے پتوں کو گرا کر نئی کونپلوں کو اُگاتا ہے اور آنے والے وقت کا پتہ دیتا ہے صبح کاذب کی ہوا میں کتنا درد تھا منیر ریل کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا منیر جب ذہن کے نہاں گوشوںسے شعر کشید کرتا ہے تو قاری کے دل و دماغ پر لطیف تاثر قائم کرتا ہے اس کا تعلق جوہرِشاعری سے ہے اس کی شاعری طلسماتی اور واہموں سے لبریز زندگی کی آئینہ دار ہے اور اپنے عہد سے آشنائی رکھتی ہے اور تفکر میں ارتکاز پیدا کرتی ہے منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ