تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری پاکستان بننے کے بعد قادیانیوں کا کہنا کہ ہم اپنے مردے اما نتاً ربوہ میں دفن کر رہے ہیںاور جلد چاہیں گے کہ ملک اکٹھے ہو جائیں اور ہم انھیں اکھاڑ کر قادیان میں دفنائیں گے ۔پہلے پاکستانی وزیر خارجہ ظفر اللہ نے قائداعظم کا جنازہ یہ کہہ کر نہ پڑھا کہ مجھے کافر ملک کا مسلمان وزیر خارجہ سمجھیں یا پھر مسلمان ملک کا کافر وزیر اور یہ کہ قائد اعظم مرزائی نہ تھے اس لیے میں ان کے جنازے میں کیوں شامل ہوں۔ضیاء الحق نے قادیانیوں کی7 ستمبر1974کو قومی اسمبلی سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے والی قرارداد پر موثر عمل در آمد نہ ہونے اور قادیانیوں کی ہٹ دھر میوں پر 26اپریل1984کو امتنائے قادیانیت آرڈیننس جاری کیاجس کو بھی قادیانیوں نے ہوا میں اڑا دیا۔”بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی “کے مصداق اب حکومت کا کیوں کہ چل چلائو ہے اس لیے وہ قادیانیوں کے ادارے واپس کرکے ان کی ہمدردیاں سمیٹ کر آئندہ انتخابات میں ان کی سپورٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس طرح مفت میں ورکراور امریکی اسرائیلی سرمایہ کے ذریعے اربوں ڈالر کا چندہ بھی مل جائے گا جس سے انتخابات میں غریب ووٹروں کی خرید و فروخت آسانی سے کرکے انتخابات جیت کرعوامی گردنوں پر دوبارہ سوار رہا جا سکے گا۔
قادیانی موثر اداروں میں ملازموں کے روپ میں گھس بیٹھیے بن کر پاکستان اور اسلام دشمنی کا مذموم کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان دشمنی کا عقیدہ رکھنے والوں کا سیکورٹی اداروں میں وجود محب وطن پاکستانیوںکو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔پھر قادیانی عقیدہ ختم نبوت کے واضح منکر ہیں جس عقیدہ کی تائید میں قران مجید کی ایک سو آیات اور 1260احادیث مبارکہ موجود ہیں ۔قادیانیوں کی اہم پوسٹوں پر تعیناتی خود پاکستان سے دشمنی ہے بھارت سے جنگ چھڑی تو یہ بھارت کے ساتھی ہوں گے۔
چناب نگر میں ان کے سکولز و کالجز میں کھیلوں کے بہت بڑے گرائونڈز ہیں جن کے میدان گہرے کنکریٹ سے بنے ہوئے ہیں اوپر مٹی ڈال رکھی ہے تاکہ ان کو ہنگامی طور پر ائیر پورٹوں کے طور پر استعمال کیا جاسکے اس کے تین طرف پہاڑاورچوتھی طرف دریا ہے اگر ملک دشمن قادیانی دریا کا پل تباہ کردیں تو یہ علاقہ پورے پاکستان سے کٹ جاتا ہے پھر اسرائیلی امریکی اسلحہ وہاں اتار کر اس کو اسرائیلی قادیانی اسٹیٹ ڈکلئیر کرسکتے ہیں۔اسی کی بابت آغا شورش کاشمیری نے کہا تھا کہ ربوہ پاکستان میں اسرائیل ہے ۔سوائے قادیانیوں کے کسی مسلمان ملک کا کوئی وفد یا تبلیغی مشن حتیٰ کہ تبلیغی جماعت والے بھی اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتے۔ قادیانیوں کا باقاعدہ مشن وہاں کام کر رہا ہے مسلح قادیانیوں کے دستے ہمہ وقت چناب نگر میں گھومتے نظر آتے ہیں ان کے خطر ناک عزائم اکا ادراک کرنا ہو گا۔
Weapon Arrest
مرتدین نے جدید ترین اسلحہ کے ذخائر نزدیکی پہاڑیوں میں ڈمپ کر رکھے ہیں ہماری ایجنسیوں کی ان پر نظرضرور رہتی ہو گی مگر ان کی تلاشی کے لیے آج تک کو شش نہیں کی گئی۔یہ علاقہ”غدار اسٹیٹ اسرائیل کی طرح قادیانی اسٹیٹ کا روپ دھارے ہوئے ہے یاد ہو گا کہ پاکستان میں ہونے والے کل پاکستان قادیانی اجتماع منعقدہ چناب نگر پر ائیر فورس کے نیچی پرواز کرتے طیاروں نے سلامی دی تھی کہ یہ سبھی حکومتوں میں قادیانیوں کے اثرورسوخ اورائیر فورس میں کلیدی عہدوں پر ان کا براجمان ہو جانا تھا۔مسلمانو! ہو شیار باش کہ پھر پاکستان اور اسلام کے اصلی تے وڈے غدار اور کریہہ دشمن یہی وہ لو گ ہیں جو مسلمانوں میں ہر دم فرقہ واریت کے بیج بوتے مختلف مسالک کی آپس میں لڑائیاں کرواتے ہیں ایک دوسرے کی مسالک کی مسجدوں عبادت گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس میں بم پھینکنا حملے کروانا انہی کی طرف سے مختلف مسالک کے کان بھرنے اور پراپیگنڈوں کا ہی حتمی نتیجہ ہیںتاکہ مسلم ملت پارہ پارہ ہو جائے ۔ملک خاکم بدہن ٹوٹے اور وہ مردوں کو اکھاڑ کر قادیان(بھارت) میں دفنا سکیں۔
1965کی جنگ کے دوران بھی کئی قادیانی بھارتی طیاروں کے حملوں پر ٹارچوں سے آسمان کی طرف لائٹیںمارتے ہوئے پکڑے گئے جن کا سول ڈیفنس فورس کے جوانوں نے مار مار کر بھرکس نکال دیا تھا۔چناب نگر میں اس وقت علیحدہ قادیانی عدالتیں ،ہائی کورٹ ،سپریم کورٹ تک بنی ہوئی ہیں جدید ترین ٹیلی کام سسٹم پہاڑوں میں بھاری اسلحہ کے ذخائر ڈمپ شدہ مسلمان سربراہوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیںپہلے ذکر کیا جاچکا کہ تین طرف پہاڑ اور چوتھی طرف دریا کا پل جس پر بھی قادیانی مسلح دستوں کا مکمل قبضہ قادیانی اسٹیٹ بنانے کی تیاریوںکی تکمیل نہیں تو اور کیا ہے۔
اسرائیلی انگلستانی امریکی سامراجی تاغوتوںکے سرمایوں سے پروردہ اور تراشا ہوا قادیانی بت اگر آئین کے مطابق غیر مسلم اقلیت بن کر زندگی گزارے تو مسلمانوں کو کوئی اختلاف نہ ہے وگرنہ اسلام اور پاکستان کے غدار مرتدین و زندیقین پر شرعی سزا نافذ کرنا ہر مسلمان حکمران کا اولین فرض ہے تاکہ قادیانی ناسور مزید مسلمانوں کے اجسام میں داخل ہو کر لا علاج کینسر کا مرض نہ بن سکے اس طرح اندرونی خلفشار کا خاتمہ مسلم ملت کے اتحاد و اتفاق سے ہی رام رام کرنے والی بھارتی ہندوانہ ذہنیت اور ان کی بڑھکوں کا اصل جواب ہو سکتا ہے۔