پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی اتنی خوشنودی کیوں؟

Pakistan and India

Pakistan and India

تحریر : سدرہ احسن چوہدری
کشمیریوں کے دلوں کی دھڑکن اور پاکستان میں رفاہی کام کرنے کے حوالہ سے معروف جماعت کے سربراہ حافظ محمد سعید کو حکومت نے چار رہنمائوں سمیت نظر بندی کا فیصلہ کیا تو انہوں نے پاکستان کے آئین و قانون کو تسلیم کرتے ہوئے اس فیصلے پر سرتسلیم خم کیا اور بناء کسی احتجاج کے نظر بندی کے آرڈر وصول کرنے کے بعد سب جیل جا پہنچے۔گو کہ نواز شریف حکومت نے بھارت کی خوشنودی میں یہ قدم اٹھا یا لیکن بھارت کو حافظ محمد سعید کی نظر بندی نہیں بلکہ امریکہ کی طرح ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے گرفتاری کا مطالبی کیا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف ہونے والی کارروئیوں کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے میں کتنی سنجیدہ ہے ؟ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے حافظ محمد سعید اور ان کے 4 ساتھیوں کی نظر بندی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کی نظر بندی ،جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو زیر نگرانی رکھنے والی نہ صرف خبریں دیکھی ہیں بلکہ پاکستانی حکومت کا نوٹیفکیشن بھی دکھا ہے جس میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں انسداد دہشت گردی کے شیڈول 2میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کو جس طرح نظر بند کیا گیا ہے ،اس طرح کی کارروائیاں ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں ،بھارت نے ہمیشہ تمام دہشت گرد تنظیموں اور افراد کو موثر قانون سازی کے ذریعے تمام رکن ممالک میں محدود کیا جا نا چاہئے ،ہم نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق دہشت گرد تنظیموں پر سختی کرتے ہوئے پابندیوں کے دائرے میں لانے کی کوشش کی ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے حافظ محمد سعید کی نظربندی کے حوالہ سے بھارت کی وزارت خارجہ امور کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ اقدامات پر پاکستان کو بھارت سے کسی سرٹیفکیٹ یا توثیق کی ضرورت نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے جماعت الدعوة کے بارے میں دسمبر 2008ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کی روشنی میں اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، متعلقہ قرارداد کے تحت ہتھیاروں و سفر پر پابندی اور اثاثے منجمد کرنے جیسے مختلف اقدامات اٹھائے جانے تھے تاہم سابقہ حکومتوں کی جانب سے بعض وجوہات کی بنا پر ایسا نہ کیا گیا۔ بھارت حافظ سعید کی سرگرمیوں کو مسلسل پاکستان کو بدنام کرنے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور اس بات سے آگاہ ہونا چاہئے کہ پاکستان ایک جمہوری معاشرہ ہے جہاں عدلیہ آزاد ہے جو آزادانہ اور شفاف فیصلے کرتی ہے۔ اگر واقعی بھارت اپنے الزامات پر سنجیدہ ہے تو اسے حافظ محمد سعید کے خلاف ٹھوس ثبوت دینے چاہئیں جو پاکستان کی عدالت یا دنیا میں کہیں بھی قابل قبول ہوں۔ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر الزام تراشی سے خطہ میں امن کے نصب العین میں مدد نہیں ملے گی۔ پاکستان بھارت سے ابھی تک اس بارے میں وضاحت اور جواز کا منتظر ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر بم حملہ جس میں 68 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے، میں ملوث تمام ملزمان کس طرح رہا ہو گئے ہیں۔

سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشت گرد حملہ میں بھارتی فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پرشاد سری کانت پروہت اور راشٹریہ سوامی سیوک سنگھ کے سوامی اسیما نند جیسے ہندو انتہاء پسند رہنمائوں کا ملوث ہونا ریکارڈ پر ہے جو بھارت کی طرف سے کسی مثبت ردعمل کے بغیر بین الاقوامی پریس میں وسیع انداز میں رپورٹ ہو چکا ہے۔سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت پاکستانی قوم بھی حکومت کے اس اچانک فیصلے سے حیران تھی کہ خدمت خلق کا کام کرنے والوں کو کیوں نظر بند کر دیا گیا؟حافظ سعید پر پاکستان میں ایک بھی مقدمہ درج نہیں ۔ ان پر جتنے الزامات ہیں وہ بھارت اور امریکہ نے لگائے ہیں۔جبکہ پاکستان کا موقف رہا ہے کہ بھارتی اورامریکی الزاما ت کی بنا پر حافظ صاحب کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا اور ان کے خلاف یہ ممالک جوشہادت دیتے ہیں اس کی بنیا د پرحافظ صاحب کے خلا ف قانونی کاروائی ممکن نہیں ہے۔ حافظ سعید کو پہلی مرتبہ نظربند نہیں کیا گیا۔وہ ماضی میں بھی دو دفعہ نظر بند رہ چکے ہیں۔ 2002میں جب بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا تو بھارت نے اس حملے کا الزام حافظ سعید پر لگایا تھا۔پرویز مشرف حکومت نے اس الزام میں حافظ سعید کو نظر بند کر دیا تھا۔ حافظ سعید کئی ماہ نظر بند رہے۔ پھر عدالت نے ان کی نظر بندی کو غیر قانونی قراردے دیا تھا۔

Mumbai Attack

Mumbai Attack

نومبر 2008 میں جب ممبئی پرحملے ہوئے تو بھارت نے اس کا الزام بھی حافظ سعید پر لگایا۔ اس مرتبہ بھی حکومت نے انہیں نظر بند کر دیا تھا۔حسب سابق عدالت نے ان کی نظربند ی کو غیر قانونی قراردے دیا تھا کیونکہ بھارت نے ہمیشہ حافظ محمد سعید پر الزامات لگائے ہیں ثبوت کبھی بھی نہیں دیئے۔ امید ہے کہ عدالت ان کی حالیہ نظر بندی کو بھی غیر قانونی قرار دے گی۔متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین صلاح الدین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی کا فیصلہ واپس لیا جائے ،یہ فیصلہ انتہائی دردناک اور بزدلانہ ہے۔ پاکستانی حکومت حافظ سعید کی نظر بندی اسی وقت ختم کریں تاکہ وہ پر امن طریقے سے کشمیر کی آزادی کیلئے آواز بلند کر سکیں۔صلاح الدین کہنا تھا کہ حافظ سعیدنہ صرف عالمی دنیا کی کشمیر میں جاری مظالم پر مجرمانہ خاموشی کو توڑنے کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں بلکہ وہ بھارت کا مکرہ چہرہ بھی بے نقاب کر رہے ہیں۔ حکومت نے نہ صرف اس فیصلے سے مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کو منفی اور مایوس کن پیغام پہنچایاہے بلکہ انہوں نے کشمیریوں کی آزادی کی جدو جہد میں پاکستان کا کمزور ترین کردار ظاہر کیاہے ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن ایک رفاہی و فلاہی ادارہ ہے جو ملک کے اندرون یا بیرون مظلوموں کی مدد کو فوراً پہنچتا ہے اور ان کی بے لوث خدمات کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دیگربین الاقوامی اداروں نے کررکھا ہے اس کاانتظام کرنے والی جماعت پر پابندی کا کوئی جوازنہیں ہے۔

نئے امریکی صدر کی گیدڑبھبکیوں اور غیر معتدلانہ رویے کو خود امریکہ سمیت پوری دنیا کی مہذب سوسائٹی رد کرچکی ہے اور ان کے اندھا دھند اقدامات کوامریکی عدالت نیم پاگلانہ اور فضول قرار دے کرمسترد کر چکی ہے ،حیرت ہے کہ حکومت پاکستان کتنی تیزی سے ایک غلط کام کے اثرات بد کو نافذ کردیاہے جوسراسر ناانصافی اوربزدلی کے مترادف ہے ،جبکہ حافظ سعید کے خلاف پورے ملک میں ایک بھی ایف آئی آر درج نہیں ہے ان کی جماعت ایک خیراتی ادارے اور کشمیرکی آزادی چاہنے والی جماعت کے طور پر معروف ہے ،ان کی خیراتی تنظیم فلاح انسانیت فائونڈیشن نے مظلوموں کی مدد بھی کی اور مشنری اداروں کوغریب مسلمانوں کو مرتد بنانے میں بھی روکاوٹ پیدا کی۔اور اس جماعت نے معروف سیاسی لیڈروں کے لاکھوں ترلے منتوں کے باوجود ملک میں کسی احتجاجی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔اور نہ ہی کسی تخریبی کارروائی میں حصہ لینا ثابت ہوسکا ہے۔اس حکومتی اقدام سے صرف بھارت بغلیں بجا رہاہے کیونکہ بھارت حسب فطرت ہمیشہ اہل خیر کے خلاف پروپیگنڈہ کرتارہاہے اس کے کئی دفعہ مطالبات کے باجودحکومت نے حافظ سعید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ عدالت عالیہ نے مقدمہ چلاکرانہیں بے گناہ قرار دے دیاتھا ، لیکن اب اوپر والے خداؤں کی چاپلوسی کی خاطرایک بار پھراس فلاحی جماعت کے خلاف بلاثبوت کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

Court

Court

اگرحکومت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو ان کے خلاف کھلی عدالت میں مقدمہ چلائے لیکن یہ پکڑدھکڑاور بلاجواز نظربندیاں انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے، جس سے صرف بھارت خوش ہوسکتاہے۔قرآن کریم میں حق تعالیٰ کا صاف ارشاد ہے کہ دشمنان ملت اسلامیہ تمہارے کبھی خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ کسی معاملے میں تو حکومت کو مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہیئے، ایسی ہی غلطی پرویز مشرف نے نائن الیون کے موقع پر کی تھی کسی سے مشورہ کیے بغیر قومے فروختند کااتنا بڑا فیصلہ کردیا کہ آج تک ہماراملک دہشت گردی کی لعنت میں گرفتار ہے اورمعصوم و بے گناہ اہل وطن اس کی سزابھگت رہے ہیں۔حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ اس کی بیرونی اطاعت کے ساتھ اندرونی بھی ذمہ داریاں ہیں اور حافظ سعید کی جماعت پرپابندی بہرحال آخری ہرگزنہیں پہلاہدف ہے۔

تحریر : سدرہ احسن چوہدری