ترکی (جیوڈیسک) وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اس حوالے سے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے مرکزی دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دی، 9 یا پھر 16 اپریل کا اشارہ دینے والے جناب یلدرم کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا معاملہ ماہ مئی تک نہیں جائیگا۔
انہوں نے یونان کی جانب سے فیتو کے 8 باغی فوجیوں کی ترکی کو حوالگی سے انکاری کے معاملے پر بھی اپنے جائزات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے ہمیں مایوسی دلائی ہے، ہم نے یونانی وزیر اعظم کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے ایک مراسلہ روانہ کیا ہے۔
یونانی وزیر دفاع کے قارداک چٹانوں پر ہیلی کاپڑ کے ذریعے پھول پھینکنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یونان جان بوجھ کر ماحول میں کشیدگی لانے کے درپے ہے۔ کیا ہمیں ان دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں بہتری کی توقع رکھنی چاہیے؟ سوال کے جواب میں جناب یلدرم نے کہا کہ یونان ترکی کا ہمسایہ ہے اور کوئی اپنے ہمسائے کا تعین نہیں کرسکتا۔
ترکی اس ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش میں نہیں ہے، گاہے بگاہے اس ملک کی جانب سے اشتعال انگیزی کا مظاہرہ ہوتا رہتا ہے۔ جن کا ہم مسکراتے ہوئے جواب دے دیتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ مشترکہ مفادات اور مشترکہ مستقبل کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں تاہم اگر ترکی کے خلاف بد نیتی کا مظاہرہ کیا گیا تو چاہے کوئی بھی کیوں نہ ہو ہم اس کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیر اعظم نے نئی امریکی انتظامیہ سے ترکی کی توقعات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ”اولین طور پر 15 جولائی کے غدارانہ حملے کے سرغنہ کی ترکی کو حوالگی ہے، اس معاملے میں دو طرفہ عہد ِ وفا کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ مشرق وسطی میں خاصکر شام میں داعش کا قلع قمع کرنے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد کے معاملے میں سابقہ انتظامیہ کی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ تیسری چیز ترکی میں امریکہ کی ساکھ ہے جسے امریکہ ترکی کے حق میں اقدامات اٹھاتے ہوئے بہتر بنا سکتا ہے۔”