اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت پٹرولیم آئندہ 15 سالوں کیلئے بین الاقوامی ایل این جی سپلائی کرنے والی کمپنیوں اور قطر سے درآمدکردہ ایل این جی کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے قطری حکومت کو اضافی رقم 2.5ارب ڈالر (250ارب روپے) ادا کرے گی۔ درآمد کردہ قطری مہنگی ایل این جی کا سارا اضافی بوجھ بجلی صارفین ادا کریں گے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمتیں مستقبل میں مزید کم ہونے کی توقع ہے۔
ایل این جی کے کاروبار سے وابستہ مارکیٹ ذرائع نے بتایاکہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ(پی ایل این جی ایل ) کی طرف سے 5سال اور 15سال کیلئے کھولے گئے ٹینڈروں میں اٹلی کی ای این آئی نے سب سے کم بولی برینٹ کروڈ کا 11.62فیصد دی تھی جبکہ قطری کمپنی بھی آئندہ 15سالوں میں برینٹ کروڈ کا 13.78 فیصد پر فراہم کرے گی اور ان دونوں قیمتوں کے فرق سے حکومت پاکستان قطری کمپنی کو 3ارب ڈالر کے لگ بھگ اضافی ادا کرے گی کیونکہ دونوں کمپنیوں کے نرخ میں 2.16فیصد کا فرق ہے۔
وفاقی حکومت کی طر ف سے درآمد کردہ ایل این جی پاور ، فرٹیلائزر، کیپٹو اور سی این جی سیکٹرز کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایک اور غیرملکی ایل این جی کمپنی کے پاکستان میں نمائندے نے بتایاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمتیں مستقبل میں مزید کم ہونگی کیونکہ ایل این جی درآمد کرنے والے دو بڑے صنعتی ممالک جاپان اور جنوبی کوریا نے اپنے نیوکلیئر پاور پلانٹس دوبارہ چلا دئیے ہیں۔
جبکہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمہ کے بعد آئندہ دوسال میں ایل این جی کی قیمتیں تقریباً آدھی رہ جائیں گی۔
ایل این جی کی ایک اور بین الاقوامی نمائندہ نے بتایاکہ وزارت پٹرولیم کو 5اور 15سال کے ٹینڈروں کی بجائے ایک، تین اور پانچ سال کے ٹینڈرز جاری کرنے چاہئے تھے۔ اس سلسلہ میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔