تحریر : منظور احمد فریدی اللہ وحدہ لاشریک کی بے پناہ حمد و ثناء اور رحمت عالم نور مجسم جناب محمد مصطفی کی ذات اقدس پر درودوسلام کے لاتعداد نذرانے پیش کرنے کے بعد راقم نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنی استطاعت و علم کے مطابق چند سطور ترتیب دی ہیں جو نذر قارئین ہیں ،،،میں جبڑوں میں اذیت کی جب یہ سوچیں پاتا ہوں ،،،تو کاغذپر سیاہی سے یہ سب منظر بناتا ہوں ،،،وہ مہذب قومیں مانگیں تحفظ جنگلی جانوں کا ،،،چرندوں کا درندوں کا پرندوں کی اڑانوں کا ،،،نہیں آتا نظر جلتا ہوا کشمیر انکو ،،،مثل جہنم بنا خطہ ء جنت نظیر ان کو ،،،دیکھ مسلم کشمیر میں ظلم کتنا فرنگی کا،،،،وہ فراموش کر بیٹھا قصہ تیری فطرت جنگی کا ،،،دکھا جلوہ اسے حیدری تلوار ننگی کا ،،،قسم کھا تو بھی خیبر کی بدر کی میں بھی کھاتا ہوں ،،،تو کاغذپر سیاہی سے،،، مسلم قوم کی تاریخ ایسی نہ تھی جیسا آج یہ ہوچکا ہے مسلمان اللہ اور اسکے رسول محمد عربیۖکے حکم کے مطابق تو اپنے ساتھیوں کے لیے ریشم اور کفار کے لیے لوہے سے مضبوط ہے مگر آج آج مسلمان اپنی پہچان اپنی حیثیت اپنی شناخت بھول گیا اللہ کے احکام بھول کر دنیا کا بندہ بن کر ہی رہ گیا اپنے ہی محکوموں کا غلام بن گیا
کشمیر کا خطہء ارضی جو دنیا کی نعمتوں سے مالا مال ہے تقسیم ہند کے وقت سے اب تک متنازعہ حیثیت رکھتے ہوئے بھی ہندو بنیے کی مکاری کا شکار ہے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو انکا حق کون دیگا اور کب ان پر عمل درآمد ہوگا جب سے ہوش سنبھالا کشمیر کو جلتے دیکھ رہے ہیں اور کتنی سر سبز وادیاں قبرستانوں میں تبدیل ہو چکی مگر کشمیر کی مسلم عوام کو انکی آزادی کے لیے دنیا کی مسلم آبادی سے کسی نے بھی وہ مدد نہ دی جس سے ان کا یہ بنیادی حق انہیں مل پاتا اس خاموشی کا راز کیا ہے کیا مسلمانان عالم اتنے کمزور ہیں کہ وہ سب آنکھوں کے سامنے دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہیں ۔اللہ کریم نے اپنی لاریب کتاب قرآن کریم میں کھلم کھلا ارشاد فرما دیا کہ بے شک یہود ونصاریٰ تمھارے دوست نہیں ہوسکتے تم میں سے جو کوئی بھی اس سے روگردانی کرکے دین فطرت پر عمل کرنے کے بجائے انہی کا ساتھی بن جانا اچھا سمجھے اسکا حشر ان کے ساتھ ہوگا۔
اب ہم اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو ہم میں سے کون ہے جو اس فرمان کے برعکس نہیں ہم نے تو اپنے تہذیب و تمدن کو بھی اسلام کے منافی یہود ونصاریٰ کی تقلید میں تبدیل کرلیا اپنا ظاہر باطن سب کچھ انہی جیسا بنالیا اور مومن کی وہ طاقت کھو بیٹھے جو ایک دس پر بھاری تھا مومن کی یہ شان ہے کہ وہ ایک دس غیر مسلموں کے لیے کافی ہے مگر ہم اکثریت میں موجود ہوکر بھی پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں حتیٰ کہ بدھ مت کے پیروکار بھکشو جو کسی چیونٹی کے اوپر پائوں آنے کو تو گناہ کبیرہ کہتا ہے۔
Rohingya Violence
آج روہنگیائی مسلمانوں کو سرعام قتل کررہا ہے اور ہم پوری امت مسلمہ سب ہضم کیے جارہے ہیں قرار دادوں سے آزادیاں تب ہی ممکن ہیں جب ان پر عمل درآمد ہو اور یہود و نصرانیت کب ایسا ہونے دیگی جب اللہ نے مسلم کو ایک جسم کی مثال قرار دیا ہے تو آج ہم اتنے بے حس کیوں ہو گئے ہیں کہ ہمارے سامنے ہماری عزتیں لوٹی جارہی ہیں ہمارے جوانوں کو جانوروں کی طرح ہانک کر جیلوں میں اذیتیں دے دے کر مارا جارہا ہے اور ہم خاموش بیٹھے قراردادوں پر عمل ہونے کا انتظار کررہے ہیں ان قرار دادوں پر عمل تب ہوگا جب ہم میں غیرت ایمانی جاگ جائیگی جب ہمارے حاکم مسلمان ہونے کا عملی ثبوت دینگے۔
جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسلم حکمران کے داخل ہونے سے غیر مسلم اسکی تعظیم کرینگے مگر ایسا تب ہوگا جب ہم نے اپنے آپکو اسلام کی تعلیمات کے مطابق ڈھال لیا اور ہمارا ظاہر وباطن آقا کریم ۖ کی حیات مبارکہ کے مطابق ہوگیا پھر قوم کا حاکم قوم کا خادم ہوگا اور اقبال کا یہ فرمان سچ ثابت ہوگا کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے ۔نیل کے ساحل سے تا بخاک کاشغر ،کشمیر جنت ارضی ہے اور جنت میں کفار کا داخلہ بند ہے یہ نعمت صرف مسلمانوں کے لیے بنی ہے۔